مہاراشٹر الیکشن کمیشن نے دعوے کو بے بنیاد بتایا اور کہا ہے کہ ای وی ایم ہیک نہیں ہوسکتی اور مذکورہ دعویٰ بے بنیاد اور فرضی ہے۔
EPAPER
Updated: December 02, 2024, 12:04 PM IST | Inquilab News Network/ Agency | Mumbai
مہاراشٹر الیکشن کمیشن نے دعوے کو بے بنیاد بتایا اور کہا ہے کہ ای وی ایم ہیک نہیں ہوسکتی اور مذکورہ دعویٰ بے بنیاد اور فرضی ہے۔
حال ہی میں مہاراشٹر میں ایک وائرل ویڈیو کی بنیاد پر کئی لوگوں نے ای وی ایم پر بڑا الزام لگایا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک ہیکر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین(ای وی ایم) کو ہیک کرسکتا ہے اور نتائج کو کچھ سیاسی پارٹیوں کے حق میں کرسکتاہے۔ اس ویڈیو کو کئی لوگوں اور کچھ سیاسی پارٹیوں کے لیڈروں نے بھی شیئر کیا تھا۔ اس پر مہاراشٹر اسٹیٹ الیکشن کمیشن نے ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے کہا کہ’’ای وی ایم ہیک کرنے کا وائرل ویڈیو فرضی ہے۔ ‘‘ کمیشن نے صفائی دی کہ ای وی ایم کو ہیک کرنا ممکن نہیں ہے۔ ممبئی سائبر پولیس نے اس معاملے میں متعلقہ شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
خیال رہے کہ یہ ویڈیو ’انڈیا ٹوڈے اسپیشل انویسٹی گیشن اسٹوری‘ کا حصہ ہے۔ جس میں انڈیا ٹوڈے گروپ رپورٹرس نے ایک سینئر رکن پارلیمان کیلئے کام کررہے ’انڈرکور افسروں ‘ کے طور پر ایک اسٹنگ آپریشن کیا ہے۔ اس اسٹوری میں امریکی ہیکر سیّد شجاع نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ امریکی سیکوریٹی محکمے کی تکنیک کا استعمال کرکے ای وی ایم کو ہیک کرسکتا ہے اور اس کے لئے اس نے ۵۴؍ کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔
اس ویڈیو کے وائرل ہوجانے اور عوامی حلقوں میں موضوع بحث بننے کا مہاراشٹر الیکشن کمیشن نے نوٹس لیا ہے۔ چیف الیکشن افسر نے اس معاملے میں سوشل میڈیا پر بیان جاری کیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ ای وی ایم کو ہیک کرنے کا دعویٰ بالکل بھی بے بنیاد، جھوٹ اور غیرمصدقہ ہے۔ ممبئی سائبر پولیس نے اس ویڈیو میں نظر آنے والے شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:باندرہ مشرق: مقامی افراد علاقہ کی ترقی اور معیار زندگی میں بہتری کے خواہاں
یہ شکایت ’بھارت نیائے سنہیتا ۲۰۲۳ء کی دفعہ۳۱۸/۴؍اور آئی ٹی ایکٹ ۲۰۰۰ء کی دفعہ ۴۳(جی)اور دفعہ ۶۶ (ڈی) کے تحت سنیچر کی رات درج کی گئی ہے۔ ممبئی پولیس کے سائبر پولیس اسٹیشن، ساؤتھ نے چیف الیکٹورل آفیسر کی شکایت پر معاملہ درج کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ای وی ایم مکمل طور پر ’ٹیمپرپروف‘ ہے، یعنی اس میں کسی قسم کی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جاسکتی اور نہ ہی اسے کسی نیٹ ورک(وائی فائی یا بلیوٹوتھ) سے جوڑا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی کئی بار وی ایم پر اعتماد جتاتا ہے۔
ہندوستانی الیکشن کمیشن نے ای وی ایم پر کسی بھی قسم کے شبہ اور بے بنیاد دعوؤں کے ازالے کیلئے اپنی ویب سائٹ پر تفصیل سے ’ایف اے کیو‘ بھی شائع کیا ہے۔ جھوٹے دعوؤں سے جڑے ایسے ہی ایک معاملے میں ۲۰۱۹ء میں دہلی میں اسی شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی، جو بیرون ملک میں چھپا ہوا ہے۔
اس معاملے کے تناظر میں ریاستی الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بتایا کہ ای وی ایم سے متعلق جھوٹی اطلاعات اور گمراہ کن باتیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
ہیکر نے کیا دعویٰ کیا تھا؟
وائرل ویڈیو میں ہیکر نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ۲۸۸؍ سیٹوں میں ۲۸۱؍ سیٹوں کی ای وی ایم تک رسائی حاصل کرسکتا ہے، لیکن کچھ علاقوں میں فریکوینسی آئسولیشن ناممکن ہے۔ اس نے۶۳؍ سیٹیں جتوانے کیلئے ۵۲؍ سے ۵۳؍ کروڑ روپےکا مطالبہ کیا۔ اس نے کہا کہ ای وی ایم ہیکنگ کیلئے لوگوں کی ضرورت پڑے گی جو فون لے کر مشینوں کے قریب جائیں اور ایک خاص ایپ استعمال کریں جس سے وہ متعلقہ مشینوں کا لوکیشن معلوم کرکے ان کی فریکوینسی کو آئسولیٹ کرے گا۔ اس نے دعویٰ کیا تھا کہ پولیس واکی ٹاکی جو ریڈیو فریکوینسی پر چلتے ہیں ای وی ایم مشین کی فریکوینسی بھی لگ بھگ اتنی ہی ہوتی ہے۔ مجھے اس کی شناخت کرکے ان دونوں نیٹ ورک کو آئسولیٹ کرنا پڑے گا تاکہ کوئی میرے نیٹ ورک کا پتہ نہ لگاسکے۔