مالیگائوں سماجوادی پارٹی لیڈر محمد مستقیم اور ناندیڑ سے ایم آئی ایم کے امیدوار سید معین نے مولانا کے اعلان کو نامناسب قرار دیا جبکہ ونچت کے فاروق احمد نے کہا’ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑا‘۔
EPAPER
Updated: November 26, 2024, 1:48 PM IST | Mukhtar Adeel / ZA Khan | Malegaon
مالیگائوں سماجوادی پارٹی لیڈر محمد مستقیم اور ناندیڑ سے ایم آئی ایم کے امیدوار سید معین نے مولانا کے اعلان کو نامناسب قرار دیا جبکہ ونچت کے فاروق احمد نے کہا’ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑا‘۔
بزرگ عالم دین مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی نےاسمبلی الیکشن کے دوران مسلمانوں سے مہاوکاس اگھاڑی کوووٹ دینے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے باقاعدہ نام جاری کئے تھے کہ مسلمانوں کو کس حلقے سے کس امیدوار کو ووٹ دینا ہے۔ مولانا اور دیگر تنظیموں کی ’حکمت عملی‘ بری طرح ناکام رہی اور مہا وکاس اگھاڑی کے سارے امیدوار مہا یوتی کے طوفان میں بہہ گئے۔ جبکہ مہا وکاس اگھاڑی کے امیدواروں کے سبب کئی سیٹوں پر مسلم امیدواروں کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ان میں سے جو ہار گئے انہیں مولانا کے اعلان سے شکایت ہے اور جو جیت گئے وہ مولانا کا دفاع کر رہے ہیں۔
مالیگائوں ( سینٹرل ) اسمبلی حلقے سے سماج وادی پارٹی نے شان ِ ہند کوٹکٹ دیا تھا جنہیں محض ۹؍ ہزار ووٹ ملے۔ شکست کے بعد پارٹی کی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے لیڈر ( شانِ ہند کے شوہر) محمد مستقیم نے کہا کہ مولانا سجاد نعمانی صاحب کے بیان کی وجہ سے غیر مسلم ووٹ مجتمع ہوگئے۔ فرقہ پرستوں کی کامیابی کی راہیں ہموار ہوگئیں۔ میڈیا میں کٹوگے توبٹوگے، ایک ہیں تو سیف ہیں جیسے نعروں کے ساتھ دھرم یدھ اور ووٹ جہاد کے سیاسی بیانئے دہرائے جاتے رہے جس کی وجہ سے پوری ریاست میں سیکولر پارٹیوں اور مہاوکاس اگھاڑی کے امیدواروں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھئے: اکولہ میں جگہ جگہ ایکناتھ شندے کی حمایت میں بینر لگائے گئے
یاد رہے کہ مولانا سجاد نعمانی کے اعلان کی وجہ سے کئی حلقوں میں مسلمانوں نے مجلس اتحاد المسلمین کے امیدواروں کو ووٹ نہیں دیا اور وہ تمام امکانات کے باوجود الیکشن ہار گئے۔ انہی میں سے ایک ناندیڑ (جنوب) کا بھی حلقہ تھا جہاں سے سید معین پارٹی کے امیدوار تھے۔ وہ ۵؍ ویں نمبر پر رہے اور انہیں صرف ۱۵؍ ہزار ووٹ مل سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا نے ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار فاروق احمد کی حمایت میں بیان دیا، جسکے باعث مسلمانوں نے فاروق احمد کے حق میں ووٹ دیا اور نہ تو ونچت کا امیدوار کامیاب ہوا نہ مجلس کا۔ سید معین کا کہنا تھا کہ مولانا کے بیان نے ہندوتوا وادی طاقتوں کو متحد ہونے کا موقع فراہم کیا اور شیوسینا (شندے ) کے ایسے امیدوار کو کامیاب بنایا، جسے انتخابات سے قبل کوئی جانتا تک نہ تھا۔ ان کے اعلان کی وجہ سے مہا مہاوکاس اگھاڑی جیت پائی نہ مسلم امیدوار۔ سید معین نےکہا مولانا سجاد نعمانی صاحب کو احتیاط برتنی چاہئے تاکہ مسلمان موجودہ سنگین صورتحال سے باہر نکل سکیں۔
مفتی اسماعیل نے سجاد نعمانی کا شکریہ ادا کیا
بعض امیدوار مہاوکاس اگھاڑی کی شرمناک شکست کیلئے بھلے ہی مولانا سجاد نعمانی کے اعلان کو ذمہ دار قرار دے رہے ہوں لیکن مالیگائوں (سینٹرل) سے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے کامیاب امیدوار مفتی محمد اسماعیل نے اپنی جیت کے بعد ۲۳؍ نومبر کی رات دیرگئے مشاورت چوک نیاپورا میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا تو اپنی کامیابی کیلئے کئی ملّی تنظیموں اور سماجی شخصیات کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مولانا سجاد نعمانی کی تائید پر خصوصی شکریہ ادا کیا۔ یاد رہے کہ مولانا سجاد نعمانی نے جن امیدواروں کو ووٹ دینے کی اپیل کی تھی ان میں مفتی اسماعیل کا نام بھی شامل تھا۔ ناندیڑ (جنوب) سے ونچت بہوجن اگھاڑی کے امیدوار فاروق احمد سے جب سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ مولانا سجاد نعمانی کے اعلان سے کوئی خاص فرق نہیں پڑا۔ اسے بی جے پی نے موضوع ضرور بنایا تھا لیکن شکست کی اصل وجہ ای وی ایم میں دھاندلی ہے۔