شہریوں نےمہایوتی کی فتح میں لاڈلی بہن یوجنا کی مقبولیت کا اعتراف کیا لیکن بی جے پی کی یکطرفہ کامیابی کو امیدکے برعکس قرار دیا۔
EPAPER
Updated: November 25, 2024, 10:47 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
شہریوں نےمہایوتی کی فتح میں لاڈلی بہن یوجنا کی مقبولیت کا اعتراف کیا لیکن بی جے پی کی یکطرفہ کامیابی کو امیدکے برعکس قرار دیا۔
مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اعلان گزشتہ روز ہوگیا ہے۔ اس میں مہایوتی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے واضح اکثریت حاصل کر لی۔ دوسری جانب مہا وکاس اگھاڑی میں شامل پارٹیاں کوئی خاص اثر نہ چھوڑ سکیں۔ ایم وی اے کی شکست پر نہ صرف پارٹی لیڈران حیرت زدہ ہیں بلکہ عوام بھی اسمبلی انتخابات کے نتائج سے حیرت زدہ ہیں۔ انہوں نے لاڈلی بہن یوجنا کی مقبولیت کا اعتراف تو کیا لیکن بی جے پی کی یکطرفہ کامیابی کو امیدکے برعکس قرار دیا۔ وہیں خواتین کویہ امید ہے کہ آنے والی حکومت ان کے کھاتوں میں مزید رقم فراہم کرائےگی۔ اس ضمن میں چند لوگوں سےکی جانے والی بات چیت کو ذیل میں درج کیا جارہا ہے۔ محمد نعیم شیخ (تاجر، کرافورڈ مارکیٹ ) نے کہا کہ ابھی ۴؍ ماہ قبل پارلیمنٹ کے انتخابات میں صورتحال بالکل برعکس تھی اور اسمبلی انتخابات میں بالکل معاملہ الٹ گیا۔ جھارکھنڈ میں عوام نے بی جے پی کو رد کردیا تو آخر مہاراشٹر میں کیا ہوگیا۔ اس لئے زبردست گڑبڑ کا اندیشہ ہے اور کسی صورت یہ نتائج قابل قبول نہیں لگتے ہیں۔ اس کے علاوہ ای وی ایم میں کھیل سے انکار ممکن نہیں۔
عبدالغفار خان ( مدن پورہ)، نے کہا کہ نتائج سے قبل جو سروے آرہے تھے اور جس طرح کی مہایوتی سرکار میں سرپھٹول تھی، اس میں اس طرح کے نتائج کی دور دور تک امید نہیں تھی۔ مگر ایسا نتیجہ کہ اپوزیشن لیڈر منتخب کرنے تک کے لئے سیٹیں اپوزیشن پارٹیوں کو نہ ملیں، یہ حیران کن اور کئی سوالات قائم کرنے والا رزلٹ ہے۔ دیگر سیاسی جماعتوں کو اس کا باریکی سے جائزہ لینا چاہئے اور یہ معلوم کرنا چاہئے کہ کیا واقعی ایسا ہی رزلٹ ہے یا کچھ کھیل کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے:۲۰؍ فیصد سے زائد مسلم آبادی والی مہاراشٹر کی ۳۸؍سیٹوں میں سے۲۲؍ پر مہایوتی کا قبضہ
شہاب الدین خان (تاجر) نے کہاکہ ’’ ان نتائج میں لاڈلی بہن یوجنااورکسانوں کی فلاح وبہبود کےلئے جوقدم ا ٹھائے گئے، اس کا اثردکھائی دیا۔ مگر اس کے دیگر عوامل بھی ہیں جن پرباریکی سے نگا ہ رکھنےاوراسے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ویسے بھی سیاسی سطح پرفتح و شکست کا سلسلہ جاری رہتاہےمگریہ سچ ہے کہ یہ کامیابی حیران کن ہےاورسوچنے پرمجبور کرتی ہے۔ ‘‘
شمیم خا ن(ایڈ فلم میکر) نے کہاکہ ’’ جس طرح کی خبریں تھیں، مہنگائی بے روزگاری اور کسانوں کے حالات، ایسے میں یہ نتائج چونکانے والے ہیں۔ اگرواقعی ایسا ہی ہے تواس کا مطلب مودی کے چہرے پرلوگوں نےووٹ دیا ہے، اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا ورنہ اتنی زبردست کامیابی اورکانگریس کی ایسی درگت ممکن نہیں تھی۔ ‘‘
محموداحمدخان نے کہا کہ ’’ ایسا لگتا ہےکہ اب مسائل کے حل سے زیادہ لوگ نقد کو اہمیت دینے لگے ہیں، یہ نتائج توکم ازکم یہی ظاہر کرتے ہیں ۔ اس کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتیں جنہیں عوام نےرد کیاہے، اگر ان کوواقعی میدان میں رہنا ہےتوہرطریقے سے اپنا احتساب کرنا ہوگا، ورنہ ان کے وجود کا مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔ ‘‘
حاجی محمدالیاس قادری (ملازم ) نے کہاکہ’’ ہم سب کی نگاہیں تو ممبئی میں مسلم امیدوارو ں پر لگی ہوئی تھیں مگر جب ریاست کا مجموعی طور پرنتیجہ آیا تویقین کرنا مشکل تھا کیونکہ اس کی قطعاً توقع نہیں کی تھی۔ اگر رائے دہندگان نےکیش کو اہمیت دی ہے اورسیاسی جماعتیں خوش گمانی میں مبتلا تھیں تو دونوں کواپنے احتساب کی ضرورت ہے، ورنہ آئندہ مزیدنقصان کا اندیشہ ہے۔ ‘‘