شیوسینا( ادھو) کے باغی امیدوار وجے کرنجکر کو شیوسینا( شندے) نے اپنی طرف کیا لیکن پارٹی کیلئے اب بھی کئی خطرات موجود ہیں۔
EPAPER
Updated: May 07, 2024, 8:57 AM IST | Agency | Nashik
شیوسینا( ادھو) کے باغی امیدوار وجے کرنجکر کو شیوسینا( شندے) نے اپنی طرف کیا لیکن پارٹی کیلئے اب بھی کئی خطرات موجود ہیں۔
ناسک لوک سبھا سیٹ پر سیاسی پارٹیوں کے اندر اب بھی ناراضگی کے ڈرامے جاری ہیں۔ یہاں بڑی مشکل سے چھگن بھجبل نے اپنا دعویٰ واپس لیا۔ بی جے پی نے بھی خاموشی اختیار کرلی اور شیوسینا (شندے) کے ہیمنت گوڈسے کو مہایوتی کا امیدوار بنایا گیا۔ لیکن مہا یوتی اور مہا وکاس اگھاڑی دونوں ہی خیموں میں کھینچ تان کا منظر ہے۔
مذہبی پیشوا شانتی گیری مہاراج نے بی جے پی سے ناراض ہو کر بطور آزاد امیدوار پرچہ بھرا ہے۔ انہوں نے جگہ جگہ بینر لگائے ہیں جو اس وقت لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ بینر پر لکھا ہے ’’جب اقتدار ناکام ہو جائے تو مذہب کو میدان میں اترنا پڑتا ہے۔‘‘ اس وقت اقتدار میں بی جے پی اور شیوسینا ( شندے) جیسی ہندوتوا وادی پارٹیاں ہیں۔ ایسی صورت میں یہ بینر واضح اشارہ دے رہے ہیں کہ یہ ہندوتوا وادی پارٹیاں ناکام ہو چکی ہیں۔ اس لئے اب مذہبی پیشوائوں کو انتخابی میدان میں اترنا پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسدالدین اویسی کی اورنگ آباد کی گلیوں میں حیدد آباد کی طرز پر انتخابی تشہیر
ان بینروں سے مہایوتی کی مشکلیں بڑھ رہی ہیں۔ البتہ مہایوتی کے امیدوار ہیمنت گوڈسے نے کہا ہے کہ ’’ہم شانتی گیری مہاراج کا احترام کرتے ہیں۔ہمیں امید ہے کہ شانتی گیری مہاراج اپنا نام واپس لے لیں گے۔ ان کے جو بھی مطالبات ہیں انہیں ہم تسلیم کر یں گے اور جو بھی مسائل ہو ں چاہے وہ مذہبی مقامات کے تعلق سے ہوں یا کچھ اور ہوں انہیں حل کیا جائے گا۔ ‘‘ ادھر شانتی گیری مہاراج کہہ چکے ہیں کہ وہ کسی بھی قیمت پر اب اپنا پرچہ واپس نہیں لیں گے۔ انہیں الیکشن کمیشن نے بادل کا انتخابی نشان دیا ہے۔
وجے کرنجکر شیوسینا( شندے) میں شامل
دوسری طرف شیوسینا (ادھو) کے وجے کرنجکر اس بات سے ناراض تھے کہ انہیں لوک سبھا کا ٹکٹ نہیں دیا گیا۔ انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر چہ بھرا تھا پرچہ بھرنےسے ووٹ تو شیوسینا( ادھو) کے تقسیم ہونےکا ا ندیشہ تھا لیکن شیوسینا( شندے ) نے انہیں اس بات پر آمادہ کیا کہ وہ اپنا نام واپس لے لیں۔ انہوں نے اپنانام واپس لے لیا اور ایکناتھ شندے کی موجودگی میں وہ شیوسینا (شندے ) میں شامل ہو گئے۔ یاد رہے کہ اس وقت مراٹھا سماج سیاسی پارٹیوں سے ناراض ہے اس لئے بہت ممکن ہےکہ موجودہ رکن پارلیمان کو مراٹھا سماج کے ووٹ نہ ملیں ۔ دوسری طرف ایکناتھ شندے کی جانب سے مراٹھا ریزرویشن کے اعلان کے بعد او بی سی سماج بھی حکومت سے نالاں ہے۔ اس کا خمیازہ بھی مہایوتی کو بھگتنا پڑ سکتا ہے۔ اگر چھگن بھجبل کو امیدواری مل جاتی تو وہ او بی سی سماج کو رام کرنے میں کارآمد ثابت ہو سکتے تھے لیکن ہیمنت گوڈسے کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔اس کی وجہ سے او بی سی سماج اور بھی ناراض ہے۔ ناسک سیٹ پر مقابلہ سب سے زیادہ دلچسپ ہو سکتا ہے۔