• Fri, 27 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مجلس اتحادالمسلمین نے کئی سیٹوں پر جم کر مقابلہ کیا لیکن صرف ایک سیٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی

Updated: November 26, 2024, 1:14 PM IST | Inquilab News Network | Mumbai

اسدالدین اویسی کی قیادت والی مجلس اتحاد المسلمین نے اس بار مہاراشٹڑ اسمبلی الیکشن میں صرف ۱۴؍ مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔

Asaduddin Owaisi, Chairman of Majlis Ittehad Muslimeen. Photo: INN
مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ تصویر : آئی این این

اسدالدین اویسی کی قیادت والی مجلس اتحاد المسلمین نے اس بار مہاراشٹڑ اسمبلی الیکشن میں صرف ۱۴؍ مسلم امیدواروں کو میدان میں اتارا تھا۔ ۲۰۱۹ء کے الیکشن میں وہ ۴۲؍ سیٹوں پرالیکشن لڑی تھی اور۲؍ سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی البتہ متعدد سیٹوں پر وہ دوسرے اور تیسر نمبر پر تھی۔ اس لحاظ سے امید تھی کہ اس بار اگر محنت کرے تو اسے مزید سیٹوں پر کامیابی حاصل ہو سکتی ہے۔ وقف بورڈ بل کے خلاف اسدالدین اویسی کا عوامی تحریک کا حصہ بننے پھر ناموس رسالت کے معاملےمیں ایم آئی ایم کےاحتجاج کرنے سے اس کی مسلمانوں کی آواز اٹھانے والی ’اکیلی ‘ پارٹی کی شبیہ تقویت ملی تھی اور امید تھی کہ اسے اراکین اسمبلی کی تعداد میں اضافہ ہوگا مگر ہوا اس کا الٹا۔ حالانکہ ایم آئی ایم نے اس بار صرف ان سیٹوں پر امیدوار کھڑے کئے تھے جہاں اسے گزشتہ الیکشن میں بڑی تعداد میں ووٹ مل چکے تھے۔ اورنگ آباد ( ایسٹ) اوررنگ آباد ( سینٹرل)، دھولیہ، مالیگائوں، بھیونڈی (ویسٹ) بائیکلہ، ورسوا، شولاپور (شہر) ناندیڑ (شمال)مانخورد، کرلا، ممبرا۔ کلوا، یہ وہ سیٹیں تھیں جہاں اگر مسلمان یکطرفہ ووٹنگ کرتے تو ساری کی ساری سیٹیں جیتی جا سکتی تھیں۔ لیکن مسلمانوں نے بیشتر علاقوں میں مہا وکاس اگھاڑی کے امیدواروں کو ووٹ دیا۔ اورنگ آباد کی دونوں سیٹوں کے علاوہ، مالیگائوں، شولاپور، اور مانخورد کی سیٹوں پر مسلم ووٹروں نے ایم آئی ایم کا بھرپور ساتھ دیا۔ 

یہ بھی پڑھئے:بلڈانہ میں معمولی جھگڑے کو فساد میں بدلنے کی کوشش

کانٹے کی ٹکر کے بعد محض ۱۶۲؍ ووٹوں ہی سے سہی مالیگائوں سے مفتی محمد اسماعیل جیت گئے۔ حالانکہ پہلے انہیں ۷۵؍ ووٹوں سے جیتا ہوا بتایا گیا تھا لیکن دوسرے نمبر کے امیدوار شیخ آصف نے ری کائونٹنگ کروائی تومفتی اسماعیل کے ووٹ کم ہونے کے بجائے بڑھ گئے۔ اہم بات یہ ہے کہ اس سیٹ پر شروع سے مفتی اور شیخ اسماعیل کے علاوہ تیسرا کوئی امیدوار مقابلے میں نہیں تھا۔ اورنگ آباد (ایسٹ) سے امتیاز جلیل دن بھر آگے رہنے کے بعد آخری وقتوں میں  محض ۲؍ ہزار ۱۶۲؍ کے فرق سے شکست کھا گئے۔ یہاں بھی بی جے پی اتل ساوے، اور امتیاز جلیل کے علاوہ کوئی مقابلے میں تھا البتہ سماج وادی پارٹی کے غفار قادری(۵,؍ ہزار سے زائد ووٹ)ونچت بہوجن اگھاڑی کے افسرخان (۶؍ ہزار سے زائد ووٹ) اور کانگریس کے ہنومنت رائو شیوالے (۱۲؍ ہزار سے زائد ووٹ) میں سے کوئی ایک نہیں  ہوتا تو امتیاز جلیل آسانی سے جیت گئے ہوتے۔ 
  کچھ ایسا ہی کھیل اورنگ ( سینٹرل ) میں بھی ہو ا۔ ایم آئی ایم کے نصیر صدیقی اور شیوسینا (شندے) کے درمیان دن بھر مقابلہ ہوتا رہا۔ نصیر صدیق کئی بار آگے بڑھے لیکن آخر میں انہیں محض ۸؍ ہزار ووٹوں سے شکست ہوئی۔ یہاں بھی اگر ونچت بہوجن اگھاڑی کے جاوید قریشی ۱(۱۲؍ ہزار سے زائد ووٹ) میدان میں  نہ ہوتے تو نصیر صدیقی کی کشتی پار ہو جاتی۔ سب سے دلچسپ مقابلہ ہوا ممبئی کی مانخورد۔ شیواجی نگر سیٹ پر جہاں سماج وادی پارٹی کے سربراہ ابو عاصم اعظمی میدان میں تھے وہ یہاں سے ۳؍ بار الیکشن جیت چکے ہیں وہ بھی بڑی آسانی سے۔ اس بار ان کے سابق ریاستی وزیر اور این سی پی (اجیت) کے سینئر لیڈر نواب ملک میں تال ٹھونک رہے تھے توقع تھی کہ دوں کے درمیان سخت مقابلہ ہوگا لیکن یہاں عوام نے ایم آئی ایم کے نوجوان امیدوار عتیق احمد کا بھر پور ساتھ دیا۔ عتیق احمد نےپہلے ہی رائونڈ سے ابو عاصم اعظمی کو سخت چیلنج پیش کیا۔ گنتی کے دوران ایک وقت بھی ایسا نہیں آیا جب وہ ابو عاصم اعظمی کو راحت ملی ہو۔ بلکہ تھوڑی دیر کیلئے عتیق احمد ان سے محض ۳؍ سو ووٹ پیچھے چل رہے تھے اور لگ رہا تھا کہ وہ آگےنکل جائیں گے۔ لیکن شام ہوتے ہوتے فرق بڑھنے لگا اور ابو عاصم اعظمی کسی طرح ۱۲؍ ہزار ووٹوں سے جیت گئے۔ شولاپور(شہر) کی سیٹ پر بھی فاروق شابدی نے بی جے پی امیدوار سخت چیلنج پیش کیا۔ وہ کئی بار اپنے حریف سے آگے بھی بڑھ گئے لیکن آخری وقتوں میں پیچھے ہوتے چلے گئے اور انہیں ۴۰؍ ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست ہوئی۔ اہم بات یہ ہےکہ مجلس پر ووٹ کاٹنے کا الزام لگانے والی مہا وکاس اگھاڑی کے امیدوار ہر سیٹ پر اس کی شکست کا سبب بنے۔ سماج وادی پارٹی مہا وکاس اگھاڑی کا حصہ تھی لیکن ایم آئی ایم کو ہرانے کیلئے دھولیہ، اورنگ آباد اور بھیونڈی جیسی سیٹوں پر یہ پارٹیاں آمنے لڑیں اور بی جے پی کی جیت کا سبب بنیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK