سروے میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی مجموعی کارکردگی کی سطح بنیادی طور پر وہی ہے جو ۲۰۱۷ء میں ان کے پہلی بار عہدہ سنبھالنے کے وقت تھی، حالانکہ یہ جو بائیڈن کے دور کے آغاز سے کم ہے۔
EPAPER
Updated: April 01, 2025, 5:05 PM IST | Inquilab News Network | Washington
سروے میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی مجموعی کارکردگی کی سطح بنیادی طور پر وہی ہے جو ۲۰۱۷ء میں ان کے پہلی بار عہدہ سنبھالنے کے وقت تھی، حالانکہ یہ جو بائیڈن کے دور کے آغاز سے کم ہے۔
اے پی-این او آر سی مرکز برائے تحقیقِ عوامی امور نے امریکی شہریوں کے درمیان کئے گئے ایک سروے کے نتائج پیر کو جاری کئے۔ سروے کے مطابق، ۵۸ فیصد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی معاشی پالیسیوں اور معاشی انتظام سے ناخوش ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی معیشت دسمبر ۲۰۱۷ء کے بعد اپنی کم ترین سطح پر ہے۔
گزشتہ ماہ ۲۰ سے ۲۴ مارچ کے دوران ایک ہزار ۲۲۹ بالغ مردوں کے درمیان یہ سروے کیا گیا تھا۔ سروے کے نتائج کے مطابق، تقریباً ۷۰ فیصد افراد نے معیشت کی موجودہ حالت کو "خراب" قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ دسمبر ۲۰۲۴ء میں جو بائیڈن کی صدارت کے آخری ہفتوں کے بعد سے معیشت اسی سطح پر ہے اور اس میں کوئی ترقی دیکھنے نہیں ملی۔ سروے میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کی مجموعی کارکردگی کی سطح بنیادی طور پر وہی ہے جو ۲۰۱۷ء میں ان کے پہلی بار عہدہ سنبھالنے کے وقت تھی، حالانکہ یہ جو بائیڈن کے دور کے آغاز سے کم ہے۔
یہ بھی پڑھئے: معدنی حقوق کے معاہدے پر سرد مہری پر ڈونالڈ ٹرمپ کی زیلنسکی کو دھمکی
سروے میں ہجرت، غیر ملکی تنازعات اور تجارت کے متعلق ٹرمپ کی پالیسیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ صدر کے ہجرت کے انتظام کے بارے میں پوچھے جانے پر ۴۹ فیصد افراد نے اطمینان کا اظہار کیا جبکہ ۵۰ فیصد نے اس کے تئیں ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔ سروے کے ۵۴ شرکاء نے "فلسطین-اسرائیل تنازع" پر ٹرمپ کے طریقہ کار کو ناپسند کیا جبکہ ۴۴ فیصد نے اس کی تائید کی۔ روس-یوکرین جنگ پر ۵۶ فیصد افراد نے ٹرمپ کے موقف کو ناپسند کیا جبکہ ۴۱ افراد فیصد نے اس کی تائید کی۔ امریکہ کی جانب سے ٹیرف میں اضافہ پر بین الاقوامی تنقید کے درمیان "دیگر ممالک کے ساتھ تجارتی مذاکرات" کے ٹرمپ کے انتظام کو ۶۰ فیصد نے ناپسند کیا جبکہ ۳۸ فیصد نے اس کی تائید کی۔