• Thu, 12 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ملیریا کے معاملات میں عالمی سطح پر لگاتار ۵؍ ویں سال اضافہ، افریقی خطہ سب سے زیادہ متاثر

Updated: December 12, 2024, 12:14 PM IST | London

فنڈکی کمی اور دیگرچیلنجوں کی بنا پر ڈبلیو ایچ او نمٹنے میں ناکام ، مچھروں سے پھیلنےوالی اِس بیماری نے۲۰۲۳ء میں دنیا بھر میں   ۲۶۳؍ ملین افرادکو متاثر کیا اور ۶؍ لاکھ کی جان لی۔

40% of people in Africa do not have mosquito nets. Photo: INN
افریقہ میں  ۴۰؍ فیصد افراد کو مچھروں سے بچاؤ کیلئے نیٹ میسر نہیں ہے۔ تصویر: آئی این این

مچھروں سے پھیلنے والی اس بیماری نے۲۰۲۳ء میں ۶؍ لاکھ افراد کی جان لی، ۲۶۳؍ ملین کو متاثر کیا۔ ۹۴؍ فیصد متاثرین  افریقہ میں 
  لندن(ایجنسی): ملیریا  کے متاثرین کی تعداد میں عالمی سطح پر  لگاتار پانچویں  سال اضافہ  درج کیا گیاہے۔ مچھروں سے پھیلنے والی اس بیماری نے ۲۰۲۳ء میں   دنیا بھر میں  ۲۶۳؍ ملین  (۲۶؍کروڑ ۳۰؍ لاکھ) افراد متاثر ہوئے جن میں سے ۶؍ لاکھ کو بچایا نہیں جا سکا۔  اہم بات یہ ہے کہ ا س بیمار کا قہر سب  سے زیادہ افریقہ میں دیکھنے کو ملا ۔ ۹۴؍ فیصد متاثرین کا تعلق افریقی خطے سے ہی ہے۔ یہ انکشاف ڈبلیو ایچ او نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے جس کی تفصیل برطانوی اخبار دی گارجین نے  شائع کی ہے۔ عالمی سطح پر طبی ماہرین کے مطابق ملیریا سےنمٹنے میں  سب سے  بڑی رکاوٹ ادویات اور کیڑے مار دواؤں   کیخلاف    مزاحمت کا پیدا ہونا  ہے۔  ڈبلیو ایچ او  کے مطابق  ۲۰۲۳ء میں ملیریا سے متاثرہ افراد کی تعداد میں سال گزشتہ کے مقابلے میں ایک کڑور ۱۰؍ لاکھ کا اضافہ درج کیاگیاہے۔  ڈبلیو ایچ او کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ فنڈ کی کمی بھی اس بیماری سے نمٹنے میں رکاوٹ کا سبب بن رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: حادثے کا اثر: کرلا اسٹینڈ سے بیسٹ بس خدمات بند، ہزاروں مسافر پریشان

سالانہ جتنا فنڈ درکار تھا اس کے مقابلے ۴ء۳؍ بلین امریکی ڈالر (۳؍ کھرب ۴۶؍ ارب۸۰؍ کروڑ ۶۹؍ لاکھ روپوں) کم فنڈ دستیاب ہوا۔ ماہرین کے مطابق اس مرض سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر ۸ء۳؍ بلین ڈالر کی ضرورت تھی مگر ۲۰۲۳ء میں صرف ۴؍ بلین ڈالر ہی خرچ کئے جاسکے۔    اس کے علاوہ ملیریا  کے مچھروں کی نئی قسم جن پرکیڑے مار ادویات  بے اثر ہیں، ملیریا کے جرثومے میں آنے والی تبدیلی جس کی وجہ سے جانچ میں اس کی شناخت  نہ ہوپانااور جنوب مشرقی ایشیا میں ملیریا کے نئے جرثوموں کی پیدائش  عالمی سطح پر اس کے سدباب میں  ناکامی کا سبب بن رہی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ٹیڈروس  نے ملیریاسے ہونےوالی اموات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ملیریا  سے کسی کو نہیں مرنا چاہئے پھر بھی یہ بیماری افریقی خطے میں مقیم افراد کو بطور خاص  بچوںا ور حاملہ خواتین کو  غیر متناسب طریقے سے نقصان پہنچا رہی ہے۔‘‘ یونیسیف کی ایک رپورٹ کے مطابق ہر منٹ   ۵؍ سال سے کم عمر کا ایک بچہ ملیریا کی وجہ سے دم توڑ دیتا ہے۔۲۰۲۳ء میں ملیریا سے ۶؍ لاکھ ۸؍ ہزار اموات ہوئیں ان میں  ۷۶؍ فیصد ۵؍ سال سے کم عمر بچے تھے۔ یعنی ہر دن ایک ہزار بچے ملیریا سے مر جاتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK