ملیالی مصنف اور فلم ساز واسودیون کا ۹۱؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ ایم ٹی کے نام سے مشہور تھے۔ ان کی اہم تصانیف میں نالو کیتو (دی لیگسی)قابل ذکر ہے۔ انہوں نے بطور فلم ساز اورصحافی بھی کام کیا تھا۔
EPAPER
Updated: December 26, 2024, 4:15 PM IST | New Delhi
ملیالی مصنف اور فلم ساز واسودیون کا ۹۱؍ سال کی عمر میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ ایم ٹی کے نام سے مشہور تھے۔ ان کی اہم تصانیف میں نالو کیتو (دی لیگسی)قابل ذکر ہے۔ انہوں نے بطور فلم ساز اورصحافی بھی کام کیا تھا۔
ایم ٹی واسودیون نائر،جنہیں ایک بہترین مصنفاور فلم ساز کے طور پر جاناجاتا ہے، نے بدھ کو اپنی آخری سانسیں لی تھیں۔ مشہور مصنف، اسکرین رائٹر اور فلم ساز کی انتقال کے وقت عمر ۹۱؍ سال تھی اور وہ ’’ایم ٹی‘‘ کے نام سے بھی جانے جاتے تھے۔ وہ ہندوستانی سنیما اور ادب کا اہم نام تھے۔ انہوں نے اپنے پیچھے ۷؍ دہائیوں پر مبنی ایک لیگسی چھوڑی ہے۔ ان کی تصانیف میں انسانی رشتوں اورکیرالا کی ثقافت جھلکتی ہے۔ ۱۵؍ جولائی ۱۹۳۳ء کو کولدر سے انہوں نے اپنے تحریری سفر کی شروعات کی تھی۔ ۲۰؍سال کی عمر میں انہوں نے کیمسٹری کے انڈرگریجویٹ طالب علم کے طور پر انہوں نے نیویارک ہیرالڈ ٹریبون کی جانب سے منعقد کئے گئے ورلڈ شارٹ اسٹوری مقابلے میں ملیالم زبان میں اپنی مختصر کہانی کیلئے انعام حاصل کیا تھا۔ انہیں اپنی بہترین تصنیف ’’نالو کیتو (دی لیگسی)‘‘، جو ۱۹۵۸ء میں شائع ہوئی تھی،کو ملیالم ادب میں منفرد مقام حاصل ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے مشترکہ خاندان کے روایتی سسٹم کو اجاگر کیا ہے۔
A legend has left us today… 💔
— Vishnu Madhusoodanan (@vishnumadhunair) December 25, 2024
Rest in peace, Sir
#MTVasudevanNair 💐
Your stories, your wisdom, and your unmatched legacy will echo in our hearts forever.
Thank you for inspiring generations. You will never be forgotten. pic.twitter.com/Q3w5IDc68O
سنیما میں بھی ایم ٹی کی شراکت داری قابل تعریف تھی۔ انہوں نے ۵۰؍سے زائد فلموں کیلئے اسکرین پلے لکھے تھے جبکہ کئی اہم فلموں کی ہدایتکاری کے فرائض انجام دیئے تھے جن میں ’’نیر ملیالم‘‘ قابل ذکر ہے۔ ۱۹۹۵ء میں انہیں گیان پیٹھ ایوارڈ تفویض کیا گیا تھا جو ادب کے زمرے میں دیا جانے والا اہم ایورارڈ ہے۔۲۰۰۵ء میں انہیں پدم بھوشن دیا گیا تھا جبکہ ۲؍جون ۱۹۹۶ء میں انہیں کیلکٹ یونیورسٹی نے انہیں ڈی لٹ کی ڈگری سے نوازاتھا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ایک اور خونیں دن، ۲۳؍فلسطینی شہید
ان کی دیگر اہم تصانیف میں منجو (مسٹ)، رنداموزھم(سیکنڈ ٹرن) اور کالم (ٹائم) شامل ہیں۔صحافت کے میدان میں بھی انہوں نے کئی کارہائے نمایاں انجام دیئے تھے ۔ ایم ٹی ۱۹۵۶ء میں ماتر بھومی گروپ آف پبلی کیشن میںشامل ہوگئے تھے۔ ۱۹۹۸ء میں اپنے ریٹائرمنٹ کے وقت وہ پیریوڈیکلس کے ایڈیٹر اور ماتھر بھومی ایلسٹریٹیڈ ویلی کے چیف ایڈیٹر تھے۔ ایم ٹی نے دو شادیاں کی تھیں۔ ۱۹۶۵ء میں انہوں نے مصنفہ اور مترجم پرمیلا سےشادی کی تھی۔ ۱۱؍ سال بعد پرمیلا سے ان کی علاحدگی ہوگئی تھی۔ پرمیلا سے ان کی ایک بیٹی ستارا ہے جو امریکہ میں بزنس ایگزیکٹیوکے طور پر کام کر رہی ہیں۔ ۱۹۷۷ء میں انہوں نے ایک ڈانس آرٹسٹ کالامندلم سرسوتھی سے شادی کی تھی۔ ان کی ایک بیٹی ہے جس کا نام اشوتھی نائر ہیں۔ اشوتھی نائر ایک رقاصہ ہیں۔