آج ملائیشیا کی حکومت نے میٹا کو سمن روانہ کیا ہے جس میں دریافت کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم ابراہیم انور کی جانب سے اسماعیل ہانیہ کے متعلق پوسٹس میٹا نے کیوں ہٹائے ہیں؟ واضح رہے کہ ملائیشیا حماس کے سیاسی بازو کا حامی ہے۔
EPAPER
Updated: August 05, 2024, 10:00 PM IST | Kuala Lumpur
آج ملائیشیا کی حکومت نے میٹا کو سمن روانہ کیا ہے جس میں دریافت کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم ابراہیم انور کی جانب سے اسماعیل ہانیہ کے متعلق پوسٹس میٹا نے کیوں ہٹائے ہیں؟ واضح رہے کہ ملائیشیا حماس کے سیاسی بازو کا حامی ہے۔
ملائیشیا حکومت نے آج کہا کہ اس نے میٹا کے نمائندوں سے ملاقات کرکے معافی مانگنے اور وضاحت کا مطالبہ کیا ہے کہ اسماعیل ہانیہ کی موت سے متعلق پوسٹس وزیراعظم کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے کیوں ہٹائی گئیں۔وزیر اعظم انور ابراہیم کے دفتر نے کہا کہ اسماعیل ہانیہ کی موت کے بارے میں فیس بک اور انسٹاگرام پر ان کی پوسٹس کو گزشتہ ہفتے پیرنٹ کمپنی میٹا نے ہٹا دیا تھا۔
خیال رہے کہ فلسطینی مسلح گروپ حماس کے سیاسی لیڈر اسماعیل ہانیہ کا بدھ کو تہران (ایران) میں قتل کردیا گیا جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا ہے۔ تاہم، اسرائیل اس پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ ابراہیم انور کی پوسٹس میں ایک ویڈیو بھی شامل تھا جس میں وزیراعظم کو حماس کے ایک اہلکار کے ساتھ فون کال کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اس کے متعلق انسٹاگرام پر، میٹا کا ایک نوٹ تھا، جسے ابراہیم انور نے شیئر کیا۔ اس پر درج تھا کہ ’’خطرناک افراد اور تنظیموں‘‘ کے ساتھ وابستگی کی وجہ سے پوسٹس کو ہٹایا گیا ہے۔
Klip wawancara bersama RT News berkenaan tindakan META menurunkan hantaran di Facebook oleh YAB Perdana Menteri Dato Seri Anwar Ibrahim baru-baru ini.
— Syed Ibrahim 🇲🇾 (@syedibrahim_my) August 3, 2024
(1/3) pic.twitter.com/sjMyZRpkwd
خیال رہے کہ اسرائیل، امریکہ اور یورپی یونین حماس کو دہشت گرد تنظیم سمجھتے ہیں۔ آج ایک بیان میں، ملائیشیا کے وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او) نے کہا کہ وہ ’’میٹا کے اقدامات کو امتیازی، غیر منصفانہ، اور آزادانہ اظہار کو سلب کرنے کے طور پر دیکھتا ہے۔اسے انصاف اور انسانی حقوق کے حصول میں فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد کی توہین کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔‘‘پی ایم او نے کہا کہ وہ میٹا سے عوامی معافی اور تفصیلی وضاحت کا مطالبہ کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: برطانیہ: فسادات دیگر شہروں میں پھیل گئے، وزیراعظم نے ہنگامی میٹنگ بلائی
ابراہیم انور نے گزشتہ ہفتے اپنی پوسٹوں کو ہٹانے کیلئے میٹا پر ’’بزدلی‘‘ کا الزام لگایا تھا۔ ملائیشیا کے حکام نے اس سے قبل میٹا کو پوسٹس ہٹانے پر سرزنش کی تھی۔ تاہم، اس ضمن میں میٹا نے اب تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ یا درہے کہ گزشتہ سال، ہیومن رائٹس واچ نے کہا تھا کہ’’میٹا کی پالیسیاں اور طرز عمل انسٹاگرام اور فیس بک پر فلسطین اور فلسطینی انسانی حقوق کی حمایت میں آوازوں کو خاموش کر رہے ہیں۔‘‘ ابراہیم انور، جنہوں نے مئی میں قطر میں اسماعیل ہانیہ سے ملاقات کی تھی، نے ایران کے حمایت یافتہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے ساتھ ملائیشیا کے تعلقات کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے مارچ میں جرمنی کے دورے کے دوران اس بات پر زور دیا تھا کہ ملائیشیا کے روابط حماس کے سیاسی بازو سے ہیں نہ کہ اس کے فوجی بازو سے۔