قاتلانہ چاقو حملہ کے بعد انگلینڈ میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ دیگر شہروں میں دائیں بازو کے گروپس سڑکوں پر اترآئے ہیں۔ یہ مظاہرے مہاجرین مخالف احتجاج میں بدل گئے ہیں جس میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پولیس نے اب تک زائد از ۱۵۰ افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔
وزیراعظم کیئر اسٹارمر۔ تصویر : آئی این این
گزشتہ ہفتے انگلینڈ میں ۳ بچوں کے قتل کے بعد ملک بھر میں دائیں بازو کے فسادات بھڑک اٹھے ہیں۔ اس سلسلے میں پیر کو انگلینڈ کے وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے پرتشدد مظاہروں کو روکنے کیلئے، اپنی سرکاری رہائش گاہ ۱۰ ڈاؤننگ اسٹریٹ پر ہنگامی میٹنگ بلائی ہے۔ میٹنگ کی قیادت وزیراعظم اسٹارمر کریں گے جس میں وزراء، نوکرشاہ، پولیس اور خفیہ سروس کے اعلیٰ نمائندے شریک ہوں گے۔ برطانیہ کے لیور پول، برسٹل اور مانچسٹر شہروں میں تاحال فسادات اور تشدد پر قابو نہیں پایا جاسکا۔ فسادات میں درجنوں دکانوں اور تجارتی مراکز کو لوٹا اور نقصان پہنچایا گیا۔ اس کے علاوہ، متعدد پولیس افسران بھی زخمی ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:دہلی ہائی کورٹ نے کیجریوال کی سی بی آئی کی حراست کو چیلنج کرنے والی عرضی مسترد کی
کچھ مقامات پر مہاجرین مخالف گروپس نے ان ہوٹلوں پر حملہ کیا جہاں پناہ گزین رہائش پزیر تھے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق، شمالی انگلینڈ کے شہروں روتھرہم اور ٹیم ورتھ میں احتجاجیوں نے دو ہوٹلوں کو نقصان پہنچایا اور آگ کے حوالے کردیا۔ روتھرہم میں ۱۰ پولیس افسران ذخمی ہوئے ہیں جو ۷۰۰ سے زائد مظاہرین کو روکنے کی کوشش کررہے تھے۔ اتوار کو وزیراعظم اسٹارمر نے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث مظاہرین کو سخت مجرمانہ کارروائی کی وارننگ جاری کی۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں عوام کو محفوظ رہنے کا حق حاصل ہے جس کے باوجود مسلمانوں اور ان کی مساجد پر حملے کئے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:وزیراعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد بنگلہ دیش میں عبوری حکومت ہوگی: آرمی چیف وقارالزماں
یاد رہے کہ ۲۹ جولائی کو برطانیہ کے سائوتھ پورٹ میں تین لڑکیوں کا چاقو گھونپ کر قتل کردیا گیا تھا۔ رائٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق اس سانحہ کے بعد افواہ پھیلی گئی تھی کہ لڑکیوں کا قاتل ایک مہاجر اور انتہا پسند مسلمان ہے۔ انگلینڈ کے شمال مغرب میں واقع سائوتھ پورٹ شہر سے پرتشدد مظاہروں کا آغاز ہوا جو دھیرے دھیرے پورے ملک میں پھیل گئے۔خبررساں ادارہ بی بی سی کے مطابق، سنیچر اور اتوار کو برطانیہ کے مختلف شہروں میں مہاجرین مخالف مظاہرے کئے گئے۔ ان پرتشدد مظاہروں کے بعد پولیس نے ۱۵۰ سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا ہے جو تشدد میں ملوث تھے۔
ذرائع سے ملی اطلاعات کے مطابق، اس واردات کے پیچھے مشتبہ ملزم کا تعلق برطانوی شہر کارڈیف سے ہے اور وہ روانڈا نژاد ہے۔ ملزم کی شناخت ۱۷ سالہ ایکسل ردا کبانا کے طور پر ہوئی ہے۔ جمعرات کو لیور پول کورٹ نےعوان میں پھیلی بے چینی کے باعث مشتبہ کی شناخت ظاہر کرنے کا حکم دیاتھا۔