کتابوں کی خریداری کے معاملے میں کم سن طلبہ اور مستورات آگے، لڑکوں میں مطالعے کے رجحان کا تناسب مایوس کن ، آخری دن مشاعرے اور مذاکراتی پروگرام کا انعقاد
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 6:14 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon
کتابوں کی خریداری کے معاملے میں کم سن طلبہ اور مستورات آگے، لڑکوں میں مطالعے کے رجحان کا تناسب مایوس کن ، آخری دن مشاعرے اور مذاکراتی پروگرام کا انعقاد
صنعتی شہر مالیگائوں کے نیوسٹی کالج کیمپس (مراٹھااسکول)کےمیدان میں گزشتہ یکم جنوری بدھ کی صبح ۱۰؍بجے شروع ہونے والاہفت روزہ اُردوکتابی میلہ منگل ۷؍ جنوری کی رات دیرگئے اختتامی مرحلے میں پہنچا۔ان ۷؍ دنوں کے دوران ۴۰؍لاکھ روپے کی کتابیں فروخت ہونے کا دعویٰ میلے کے منتظمین میں شامل رحمانی سلیم احمد(صدر انجمن محبان اُردوکتب،مالیگائوں)نے اپنے تحریری بیان میں کیا ہے۔ سلیم احمد نے کہا کہ اِس کتاب میلے کے خوشگوار اختتام نے مالیگائوں کےکتب فروشوں اور مقامی سطح پراُردو کے طباعتی و اشاعتی اداروں کو نیا حوصلہ دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ۲۰۱۲ء میں نیشنل کونسل فار پروموشن آف اُردو لینگویج (نئی دہلی) کے زیراہتمام منعقدہ اُردوکتابی میلے کی یادیں بھی تازہ ہوئیں۔اُس وقت بھی مقامی وبیرونی محبان اُردو نےکتابیں ،رسائل اور جرائد خرید کرایک تاریخ مرتب کی تھی۔
اسکولی بچے اپنی خریدی ہوئی کتابوں کے ساتھ ۔ ( تصاویر : انقلاب)
نائب صدر وسیم احمد (سٹی بک ڈپو)نے کہا کہ محتاط اندازے کے مطابق ۱۰؍ہزارافراد نے اس کتابی میلے سے استفادہ کیاہے۔اس میں کمسن طلبہ اور مستورات کی تعداد زیادہ ہے۔لڑکوں میں کتاب کی خریدی کا رجحان بہت مایوس کن رہا۔ اس جانب توجہ مرکوز کرکے عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ گرچہ کتابی میلہ مقامی سطح پر ہوا لیکن یہاں پرسبھی موضوعات پر کتابیں دستیاب تھیں۔ شہرت یافتہ طباعتی واشاعتی اداروں کے ذریعے منظرعام پرآنے والی نئی و مشہور کتابوں کا بھی خاطرخواہ ذخیرہ موجود تھا۔امتیاز احمد (الفرقان بک ڈپو) ، عبداللہ بھائی(عبداللہ بک ڈپو)،محمد عذیر رحمانی(ادارئہ صوت الاسلام) ، عارف حسین (ایم جی ودیا مندرٹرسٹ)نے بھی اپنے بیانات میں اُردوکتابی میلے کی کامیابی اورخریداروں کے جوش وخروش پر اطمینان ظاہر کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ناندیڑ پاسپورٹ آفس پردرخواست گزاروں کو ہراساں کرنے کا الزام
واضح رہے کہ کتاب میلے کےچھٹے دن مشاعرہ ہوا جس کی نظامت عمران راشد ،صدارت ڈاکٹر اشفاق انجم نے کی ۔مقامی شاعروں نے اپنے کلام سنائے۔آخری روز ’نئی نسل میں کتب بینی‘کے عنوان پرتبادلہ خیال کی محفل منعقد ہوئی جس میں مقامی اہل قلم نے اپنے تاثرات پیش کئے۔