درخواست کے ساتھ صرف ۲؍ دستاویز جمع کرنا ضروری ہے لیکن ان سے بلاوجہ الیکشن کارڈ بھی مانگا جاتا ہے
EPAPER
Updated: January 09, 2025, 5:53 PM IST | Z A Khan | Nanded
درخواست کے ساتھ صرف ۲؍ دستاویز جمع کرنا ضروری ہے لیکن ان سے بلاوجہ الیکشن کارڈ بھی مانگا جاتا ہے
ناندیڑ شہر کے ہیڈ پوسٹ آفس میں اپریل ۲۰۱۸؍ میں پاسپورٹ سوویدھا کیندر کا قیام عمل میں آیا تھا۔ پچھلے ۶؍ سال کے دوران ناندیڑ پاسپورٹ آفس سے لگ بھگ ۴۰؍ ہزار پاسپورٹ کے فارم قبول کئے گئے اور ہزاروں کی تعداد میں یہاں سے لوگوں کا پاسپورٹ بنا یا گیا۔ البتہ ناندیڑ کے پاسپورٹ دفتر میں پچھلے دنوں اسٹاف تبدیل ہوا ہے جس کے بعد سے درخواست گزاروں کو ہراساں کرنے کی شکایتیں آرہی ہیں ۔ درخواست گزاروں کا الزام ہے کہ ان سے غیر ضروری کاغذات طلب کئے جارہے ہیں اور کسی نہ کسی بہانے سے انہیں واپس بھیج دیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: کلیان قلعہ کی موجودہ حالت برقرار رکھنے کا عدالت کاحکم ، تعمیراتی کام پر بھی روک لگادی
اس سلسلہ میں کانگریس کے سابق کارپوریٹر منتجب الدین نے مرکزی وزیر ایس۔ جے شنکر، پونہ کے علاقائی پاسپورٹ آفیسر، ضلع کلکٹر، پوسٹ آفس کے چیف آفیسر کو تحریری میمورنڈم روانہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاسپور ٹ ایکٹ کے مطابق درخواست گزار کو تاریخ پیدائش کیلئے ایک دستاویزاوررہائشی ثبوت کے علاوہ شناخی ثبوت کا ایک دستاویز پیش کرنا لازمی ہوتا ہے۔ پاسپورٹ آفس کے پورٹل پر بھی اس کی تفصیل موجود ہے۔ آدھار کارڈ کے ساتھ تاریخ پیداش کیلئے پین کارڈ، ٹی سی، برتھ سرٹیفکیٹ ۱۰؍ ویں کی سند قابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا صرف دو دستاویزات لازمی ہوتے ہیں اس کے باوجود ناندیڑ آفس میں بلا وجہ لوگوں سے الیکشن کارڈ مانگا جارہا ہے جبکہ الیکشن کارڈ پیش کرنا لازمی نہیں ہے۔ منتجب الدین کے مطابق لوگ تقریباً ایک ماہ قبل آن لائن فارم بھر کر اپوائنٹ منٹ لیتے ہیں اور مقررہ دن آنے پر انہیں دستاویز کے نام پر ہراساں کر کے واپس کر دیاجاتاہے۔ اس کی وجہ سے درخواست گزاروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ منتجب الدین نے مطالبہ کیا ہے کے ناندیڑ کے پاسپورٹ آفس اسٹاف کو اس تعلق سے آگاہ کر کے لوگوں کے فارم قبول کرنے کی ہدایت دینے کا بھی انہوں نے مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پاسپورٹ آفس کی منظوری کیلئے اس وقت کے رکن پارلیمان اشوک چوان، مرکزی وزیر سشما سوراج سے ہم ہی نے خط وکتابت اور دیگر ذرائع سے درخواست کی تھی۔ تب ۲۰۱۸ء میں یہ ’سوویدھا کیندر‘ کھولا گیا تھا۔ اب تک یہاں ٹھیک کام ہو رہا تھا لیکن کچھ عرصے سے اسٹاف عوام کو ہراساں کررہا ہے۔