• Sun, 29 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برطانیہ میں سائبر حملہ کے ذریعے اسلام مخالف مواد شیئر کرنے والا شخص گرفتار

Updated: September 27, 2024, 9:05 PM IST | London

برطانوی پولیس کے مطابق اسلام مخالف پیغام کو فوری طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔ پولیس نے ایک شخص کو ۱۹۹۰ء کے کمپیوٹر مس یوز ایکٹ اور ۱۹۹۸ء کے میلیشیئس کمیونیکیشن ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا ہے۔

A railway station in Great Britain. Photo: X
برطانیہ کا ایک ریلوے اسٹیشن۔ تصویر: ایکس

برطانیہ میں پولیس نے ۱۹ ریلوے اسٹیشن کے وائی فائی نیٹ ورک پر اسلام مخالف پیغام شیئر کرنے کی پاداش میں ایک شخص کو گرفتار کرلیا۔بدھ کو دارلحکومت لندن میں لندن برج، کینن اسٹریٹ، چیئرنگ کراس، کلاپہم جنکشن، ایوسٹن، کنگز کراس، لیور پول اسٹریٹ، پیڈنگٹن، وکٹوریہ اور واٹرلو اسٹیشنز کے علاوہ ملک بھر میں مانچسٹر پکاڈیلی، برمنگھم نیو اسٹریٹ، ایڈنبرا ویورلی، گلاسگو سینٹرل، لیورپول لائم اسٹریٹ، لیڈز اور برسٹل ٹیمپل میڈس اسٹیشنز کے وائی فائی نیٹ ورک سائبر حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اروناچل پردیش: ایک چوٹی کو دلائی لامہ سے منسوب کرنے پر چین کا اعتراض

مذکورہ اسٹیشن پر صارفین کو مفت وائی فائی نیٹ ورک پر لاگ ان کرنے کے بعد ایک صفحہ دکھائی دیا جس میں "یورپ ہمیں تم سے پیار ہے" لکھا تھا اور دعویٰ کیا گیا تھا کہ "یورپ کا اسلامی کرن ہو رہا ہے۔" پیغام میں مزید کہا گیا تھا کہ "اسلامی کرن کی وجہ سے جو ہوگا، اس کی ایک جھلک دیکھ لیجئے." اس پیغام کے ساتھ ۲۰۱۷ء کے مانچسٹر بم دھماکے اور ۲۲ متاثرین کی تصاویر دی گئی تھی۔
برطانوی پولیس کے مطابق پیغام کو فوری طور پر ہٹا دیا گیا تھا اور ایک شخص کو ۱۹۹۰ء کا کمپیوٹر کے غلط استعمال کی روک تھام کے قانون اور ۱۹۹۸ء کے میلیشیئس کمیونیکیشن ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔ گرفتار شخص کی شناخت نہیں ہو پائی۔ ایک رپورٹ کے مطابق، ملزم، گلوبل ریچ ٹکنالوجی کا ملازم ہے، جو برطانیہ میں متعدد اسٹیشن پر انٹرنیٹ خدمات فراہم کرتی ہے۔
نیٹ ورک ریل کے ترجمان نے بیان دیا کہ اس واقعے میں کسی بھی ڈیٹا سے سمجھوتہ نہیں کیا گیا ہے۔ ہماری حتمی سیکیورٹی چیک اپ کے بعد اس ہفتہ کے آخر تک سروس بحال کردی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK