برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی میں ہونے والے فلسطین حامی احتجاج میں مظاہرین وہاں نصب پہلے اسرائیلی وزیر اعظم کے ۲؍ مجسمے اپنے ساتھ لے گئے۔ گروپ نے اب تک مجسمے واپس نہیں دیئے ہیں۔ پولیس تحقیقات میں مصروف۔
EPAPER
Updated: November 04, 2024, 9:15 PM IST | London
برطانیہ کی مانچسٹر یونیورسٹی میں ہونے والے فلسطین حامی احتجاج میں مظاہرین وہاں نصب پہلے اسرائیلی وزیر اعظم کے ۲؍ مجسمے اپنے ساتھ لے گئے۔ گروپ نے اب تک مجسمے واپس نہیں دیئے ہیں۔ پولیس تحقیقات میں مصروف۔
فلسطین حامی گروپ نے ’’بالفور اعلامیہ‘‘ کی برسی کے موقع پر ہونے والے احتجاج میں برطانیہ کی ایک یونیورسٹی سے اسرائیل کے پہلے صدر کے دو مجسمے اپنے ساتھ لے گئے۔ پولیس نے اتوار کو تصدیق کی کہ وہ چوری کی اطلاعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔ مظاہرین کے گروپ نے ایک پریس ریلیز میں کہا کہ، ’’آج فلسطین ایکشن کو بالفور اعلامیہ کے ۱۰۷؍ سال مکمل ہو گئے ہیں، جس میں اسرائیل کے پہلے صدر چیم ویزمین کے دو مجسمے یونیورسٹی آف مانچسٹر میں ڈسپلے کیس سے ہٹائے گئے ہیں۔‘‘ گریٹر مانچسٹر پولیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسے جمعہ کو تقریباً ۱۱؍ بجکر ۵۵؍ منٹ پر شمال مغربی انگلینڈ کی یونیورسٹی میں چوری کی اطلاع ملی تھی۔
مظاہرین، شیشے کی الماری توڑتے ہوئے۔ تصویر: ایکس
جی ایم اینڈ ریجن کمیونٹی گروپ کی مقامی یہودی نمائندہ کونسل نے ایکس پر لکھا کہ ’’راتوں رات، فلسطین ایکشن کے مجرم یونیورسٹی میں گھس گئے، کیس کو توڑ دیا اور ویزمین کا مجسمہ چرا لیا۔ ہم حکام اور داخلہ سیکریٹری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فلسطین ایکشن کو مکمل طور پر روک دیں کیونکہ یہ ضروری ہے کہ وہ قانون کی پوری طاقت کا سامنا کریں۔‘‘واضح رہے کہ بالفور اعلامیہ میں، برطانیہ کے وزیر خارجہ آرتھر بالفور نے ۱۹۱۷ء میں ایک برطانوی سیاستداں اور فلسطین میں یہودیوں کا وطن بنانے کے خیال کے حامی والٹر روتھشائلڈ کو لکھے گئے خط میں ’’یہودیوں کیلئے ایک گھر‘‘ بنانے کے منصوبے کو واضح کیا تھا۔ اسے حکومت نے ۲؍ نومبر ۱۹۱۷ء کو شائع کیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ’’غزہ جنگ میں عالمی برادری بھی مجرم ہے‘‘
فلسطین ایکشن نے لندن میں چیریٹی جیوش نیشنل فنڈ (جے این ایف) کے دفتر پر بھی سرخ رنگ کا اسپرے کیا، اور اسی طرح کا احتجاج لندن میں برطانیہ اسرائیل کمیونیکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر لابی گروپ ہیڈکوارٹرس پر بھی کیا گیا۔