Updated: May 01, 2024, 7:53 PM IST
| Imphal
سی بی آئی کی چارج شیٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ۴؍ مئی کو منی پور میں جب کوکی برادری کی ۲؍خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا اور برہنہ پریڈ کروائی گئی تھی تو پولیس نے ان کی کوئی مدد نہیں کی تھی۔ ایجنسی نے الزام عائد کیا کہ پولیس اہلکار جائے وقوع سے چلے گئے تھے اور انہوں نے متاثرین کو ہجوم کے ساتھ وہیں چھوڑ دیا تھا۔
انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ سی بی آئی کے ذریعے داخل کردہ چارچ شیٹ کے مطابق کوکی برادری کی ۲؍ خواتین، جنہیں جنسی طور پر ہراساں کیا گیا تھا اور برہنہ کر کے ان کی پریڈ کروائی گئی تھی، کی پولیس نے کوئی مدد نہیں کی تھی جب ہجوم نے ان پر حملہ کیا تھا۔ یہ خواتین ان ۳؍ خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں ۴؍ مئی کو منی پور میں میتی اور کوکی برادری کے درمیان تشدد بھڑکنے کے ایک دن بعد کانگپوکپی ضلع کے بی فینوم گاؤں میں جنسی طو رپر ہراساں کیا گیا تھا ۔ان میں سے ایک خاتون کی بے دردی سے عصمت دری کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: ملائیشیا میں کے ایف سی کے ۱۰۸؍ آوٹ لیٹس عارضی طور پر بند، بائیکاٹ وجہ
اس حوالے سے سی بی آئی کی چارج شیٹ کہتی ہے کہ ۴؍ مئی کو متاثرین میں سے ۲؍ خواتین اور ۲؍ مرد پولیس کی گاڑی میں سوار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ انہوں نے جب ڈرائیور سے گاڑی شروع کرنے کا کہا تو ڈرائیور نے ان سے کہا کہ اس کے پاس چابی نہیں ہے۔ انڈین ایکسپریس کے مطابق مرکزی تفتیشی ایجنسی کا کہنا ہے کہ ڈرائیور کے علاوہ پولیس کی گاڑی میں ۲؍ پولیس اہلکار جبکہ ۳؍ تا ۴؍ پولیس اہلکار پولیس کی گاڑی کے باہر تھے۔خواتین اور ۲؍ مرد بارہا پولیس سے درخواست کر رہے تھے کہ وہ ان کی مدد کریں اور انہیں ہجوم سے بچائیں لیکن پولیس نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۱۰؍ ہزار افراد ملبے تلے دبے ہیں، نکالنے میں ۳؍ سال لگیں گے: شہری انتظامیہ
سی بی آئی کی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ پولیس نے دونوں خواتین اور ان میں سے ایک مرد کو پولیس کی گاڑی سے باہر نکال دیا ۔ ایجنسی نے الزام عائد کیا ہے کہ بعد ازیں پولیس اہلکار جائے وقوع سے چلے گئے تھے اور انہوں نے متاثرین کوہجوم کے ساتھ وہی چھوڑ دیا تھا۔ سی بی آئی کی چارج شیٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے منی پور کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ ’’پولیس اہلکاروں کے خلاف ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کارروائی کی جا چکی ہے۔ جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا ان کے خلاف مجرمانہ کارروائی کی جائے گی تو ریاستی پولیس کے سربراہ نے کہا کہ ہم اس کیس کی تفتیش نہیں کر رہے ہیں جبکہ سی بی آئی اس کی تفتیش کر رہی ہے۔‘‘
یادر ہے کہ یہ سنگین واقعہ ۴؍ مئی کو پیش آیا تھا لیکن ۱۹؍ مئی کو اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو اتھا جس میں ہجوم کے ذریعے ۲؍ خواتین کو برہنہ پریڈ کرواتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے دوسرے دن سپریم کورٹ نے کہاتھا کہ یہ جنسی ہراسانی ناقابل قبول ہے اور منی پور حکومت اور مرکز کو حکم جاری کیاتھا کہ وہ اس معاملے میں فوری کارروائی کریں۔
۲۷؍جولائی کو مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ سے کہا تھا کہ اس نے اس معاملے کی کارروائی سی بی آئی کے حوالے کر دی ہے۔ واضح رہے کہ ۳؍مئی کو منی پور میں میتی اور کوکی برادری کے درمیان تشدد پھوٹ پڑا تھا جس کے نتیجے میں ۲۲۴؍ افراد ہلاک جبکہ ۶۰؍ ہزار افراد بے گھر ہوئے تھے۔