Updated: March 29, 2024, 5:34 PM IST
| Uman
اسرائیل حماس جنگ کا ۱۷۵؍ واں دن۔ اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف اردن اور ترکی میں زبردست عوامی مظاہرے۔ استنبول اور عمان میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر اتر آئے اور اسرائیل کے خلاف اور حماس کی حمایت میں نعرے لگائے۔ اردن میں اسرائیلی سفارت خانہ کی جانب جانے کی کوشش کرنے والے مظاہرین پر پولیس کا تشدد۔
استنبول میں فلسطین حامی مظاہرہ۔ تصویر: ایکس
اسرائیل کے خلاف بڑے پیمانے پر جاری مظاہروں کے پانچویں روز اردن کے ہزاروں افراد نے ملک میں اسرائیلی سفارت خانے کے قریب ریلی نکالی، اور اردن کے مغرب میں اپنے صہیونی پڑوسی کے ساتھ غیر مقبول امن معاہدے کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔ عمان کے متمول ربیعہ محلے میں جمعرات کو مظاہرین نے فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے۔ انہوں نے ’’وہ کہتے ہیں کہ حماس دہشت گرد ہے، پورا اردن حماس ہے‘‘ اور ’’اردن کی سرزمین پر کوئی صہیونی سفارت خانہ نہیں چاہئے، ‘‘ جیسے نعرے بھی لگائے۔ مظاہرین نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ حکام سفارت خانے کو بند کریں اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کواستوار کرنے والے ۱۹۹۴ء کے امن معاہدے کو ختم کریں۔
اسرائیلی سفارت خانہ، جہاں مظاہرین مسلسل پانچ دنوں سے جمع ہیں، اس وقت سے فلسطین حامی افراد کے نشانے پر ہے جب سے اس نے غزہ پر وحشیانہ کارروائیوں کا آغاز کیا ہے۔ اس ہفتے کے اوائل کے برعکس اینٹی رائٹس پولیس نے مظاہرین کو سفارت خانے پر دھاوا بولنے سے روکنے کیلئے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔ تاہم، سیکڑوں مظاہرین یہ کہتے ہوئے سڑکوں پر بیٹھ گئے کہ وہ جمعہ کی صبح تک موجود رہیں گے۔ اردن میں حکام نے ایک مہینے سے جاری اس مہم میں مظاہرین کی گرفتاریوں میں اضافہ کر دیا ہے جسے بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ اردن کے باشندوں میں بیشتر فلسطینی نژاد ہیں۔
اردن نے جنگ کے بعد سے خطے میں عوامی غصے کی سب سے بڑی لہر دیکھی ہے۔ اسرائیل کے ساتھ اردن کا امن معاہدہ بہت سے شہریوں میں بڑے پیمانے پر غیر مقبول ہے جو معمول پر آنے کو اپنے فلسطینی ہم وطنوں کے حقوق سے غداری کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائےہزاروں لوگ مظاہروں میں شامل ہوئے۔ پلے کارڈز پر ’’عمان-غزہ ایک تقدیر‘‘ کا نعرہ درج تھا، جبکہ دوسرے پوسٹرز میں حماس کے نقاب پوش فوجی ترجمان ابو عبیدہ کو دکھایا گیا، جو عرب دنیا میں بہت سے لوگوں کیلئے سپرہیرو بن چکے ہیں۔
استنبول، ترکی میں بڑے پیمانے پر احتجاج
اسی طرح ترکی کے شہر استنبول میں تقریباً ۴؍ ہزارافراد نے محصور غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔ فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے مظاہرین جمعرات کو فتح ضلع کے سلطان احمد اسکوائر پر فلسطینی اقدام کی کال پر جمع ہوئے اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے ایمینو اسکوائر کی طرف مارچ کیا۔ وہاں سے گزرنے والے مقامی اور غیر ملکی سیاحوں نے بھی مظاہرین کا ساتھ دیا جبکہ پولیس کےدستوں نے اردگرد کے علاقے میں حفاظتی اقدامات کئے۔
غزہ کی صورتحال
اسرائیلی ناکہ بندی کے سبب غزہ کی آبادی بھکمری کا شکار ہے۔ یہاں کا ۶۰؍ فیصد انفرا اسٹرکچر تباہ ہوعکا ہے۔ ۳۳؍ ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق اور ۷۵؍ ہزار سے زائد زخمی ہیں۔
اسرائیل حماس جنگ ۱۷۵؍ ویں دن میں داخل ہوچکی ہے۔ خوراک، صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کے درمیان غزہ کی ۸۵؍ فیصد آبادی کو اندرونی نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا ہے۔
ہہ بھی پڑھئے: عالمی عدالت کا اسرائیل کو غزہ میں انسانی امداد کی رسائی کیلئے فوری اقدامات کرنے کا حکم
عالمی عدالت کا حکم
اسرائیل پر بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں نسل کشی کا الزام ہے جس نے جنوری میں ایک عبوری فیصلے میں تل ابیب کو نسل کشی کی کارروائیوں کو روکنے اور غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کی ضمانت دینے کیلئے اقدامات کرنے کا حکم دیا تھا۔ اپنے جمعرات کے فیصلے میں اضافی اقدامات کی نشاندہی کرتے ہوئے، عدالت نے اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ غزہ کیلئے فوری امداد کی ’’بلا رکاوٹ فراہمی‘‘ کو یقینی بنائے۔ آئی سی جے نے کہا کہ ’’غزہ میں فلسطینیوں کو قحط کے خطرے کا سامنا نہیں ہے بلکہ قحط آچکا ہے۔ ‘‘