۲۰؍ہزار سے زائداموات کا ذمہ دار کون ؟پولیس کی رکاوٹ کے باوجود دادر میں’اویک انڈیا ‘کے کارکنان کا مظاہرہ۔ قیمتی جانوں کے اتلاف پرقتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ۴؍اہم مطالبات۔
EPAPER
Updated: May 12, 2024, 1:54 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
۲۰؍ہزار سے زائداموات کا ذمہ دار کون ؟پولیس کی رکاوٹ کے باوجود دادر میں’اویک انڈیا ‘کے کارکنان کا مظاہرہ۔ قیمتی جانوں کے اتلاف پرقتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ۴؍اہم مطالبات۔
کورونا کی روک تھام کیلئے’کووی شیلڈ ‘ٹیکے میں جان لیواا ثرات پائےجانے کی تصدیق ہونے اوراس کی وجہ سے اب تک ۲۰؍ ہزار سے زائداموات کے خلاف ویکسینیشن کی مخالفت کرنیوالوں نے کو توال میدان(دادر) میں پولیس کی سختی اوررکاوٹ کے باوجودسنیچر کو مظاہر ہ کیا ۔ یہ مظاہرہ ’اویک انڈیا ‘کی جانب سےکیا گیا ۔
مظاہرین کوروکنے کےلئے پولیس کی جانب سے سختی کی گئی اوران سے کہا گیا کہ وہ الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ لائیںجبکہ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے ۔اس کے باوجود پولیس کے طلب کرنے پر مظاہرین کا ایک وفد فیروز میٹھی بور والا کے ہمراہ سہ پہر کوشیواجی پارک پولیس اسٹیشن پہنچا ۔شرکاء وفد نےپولیس سے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہےہمیںالیکشن کی نہیںقیمتی جانوں کے اتلاف اورویکسین کے خطرناک نقصان دہ اثرات کے خلاف اپنی آواز بلند کرنی ہے ا ور حکومت سے یہ سوال کرنا ہے کہ اتنی بڑی تعداد میںہونے والی قیمتی جانوں کے اتلاف کا ذمہ دار کون ہے ؟ جن کی موت ویکسین لگانے سے ہوئی ہے ،انکے اہل خانہ کوانصاف کب ملے گا ؟ احتجاج کرنےوالوں نے بتایا کہ اس ٹیکےسے ۱۹۲۷۳؍ بالغ شہریوں اور ۱۸۶؍ بچوں کی موت ہوئی ہے۔ ان خاندانوں کو انصاف دیا جائے ۔
یہ بھی پڑھئے: نالوں کی صفائی کا کام مکمل نہ ہونے کا الزام
یادر ہے کہ برطانوی فارما کمپنی ایسٹرازینکا کی کوروناویکسین کے مضر اثرات پر دنیا بھر میں ہنگامہ آرائی کے بعد کمپنی نے عالمی سطح پر اپنی کورونا ویکسین واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی نے یہ اعتراف کیا تھا کہ اس کی ’کووی شیلڈ ویکسین ‘بہت سے غیر معمولی معاملات میں خون کے جمنے اور پلیٹ لیٹ کی تعداد انتہائی کم ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہےکہ ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ذریعہ کووی شیلڈ کے نام سے تیار کردہ ویکسین میں ایسٹرازینکا کی ویکسین کا ہی فارمولا استعمال کیا گیا تھا،اس لئے سیرم انسٹی ٹیوٹ کی کارکردگی پربھی سوالیہ نشان قائم کیا جارہا ہے اوراس کیخلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔
قتل کا مقدمہ درج کیاجائے ،نئی بیماری کاہوّا
مظاہرین میں شامل ڈاکٹر ابھے چھیڈا نے کہا کہ ’’ یہ ٹیکہ تھا ہی نہیںبلکہ ایک طرح کا زہریلا کیمیکل تھا جسے لگانے کیلئے شہریوں کو مجبور کیا گیا ۔ اس لئے ایسے تمام لوگوں پر قتل کا مقدمہ درج کیاجانا چاہئے۔اب مودی جی کا فوٹو کیوں ہٹادیا گیا ؟ انہوںنےیہ بھی کہاکہ ’’ آخر صحت مند اشخاص اچانک کیوں مررہے ہیں، اس کا جواب کون دے گا اوراہل خانہ کوانصاف کب ملے گا ؟‘
‘ ڈاکٹر چھیڈا کے مطابق ’’اب تو اورنئی بیماری کا ہوّا کھڑا کیا جارہا ہے اوراس کے ٹیکے کی بھی تیاری کی جاچکی ہے ،یعنی ٹیکے سے ہی لوگوں کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے ۔‘‘ اس موقع پر احتجاج میں شامل عنبرکوئری نے کہاکہ ’’ حکومت کو اور انسٹی ٹیوٹ کوبھی جواب دینا ہوگا کیونکہ ہزاروں اموات کا معاملہ ہے۔‘‘ فیروزمیٹھی بور والا نے کہا کہ ’’ جب ٹیکہ تیار کرنے والی کمپنی نے مان لیا ہے تو پھرجتنے بھی قصوروار ہیں ان کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔‘‘
مظاہرین کے ۴؍اہم مطالبات
فوت ہونے والوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے ، اس معاملے کی شنوائی فاسٹ ٹریک کورٹ میں کی جائے ، اے ای ایف آئی کی جانچ میںفعالیت کا مظاہرہ کیاجائے اور اموات کیلئے جواب دہی طے کی جائے کیونکہ اس میں جان بوجھ کرقیمتی زندگیوں سے کھلواڑ کیا گیا ہے۔