ناگپاڑہ کےصابو صدیق المالطیفی ہال میں `’مولانا مستقیم احسن اعظمی : نقوش و تاثرات‘ کی رسم اجراء کی تقریب میں اہم شخصیات نے ان کی ملی اورسماجی خدمات پر روشنی ڈالی۔
EPAPER
Updated: May 27, 2024, 9:36 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Nagpada
ناگپاڑہ کےصابو صدیق المالطیفی ہال میں `’مولانا مستقیم احسن اعظمی : نقوش و تاثرات‘ کی رسم اجراء کی تقریب میں اہم شخصیات نے ان کی ملی اورسماجی خدمات پر روشنی ڈالی۔
جمعیۃ علماء سے ۵۰؍سال وابستہ رہنے والے مولانا مستقیم احسن اعظمی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے۔ مولانا کی شخصیت، ان کی ملی و سماجی اور تنظیمی خدمات کے حوالے سے کئی اہم شخصیات نے روشنی ڈالی اور ان کے محاسن بیان کئے ساتھ ہی جو مقالات قلمبند کئے گئے ہیں، اسے ان کے بیٹے مولانا محمد عارف عمری نے کتاب کی شکل دی ہے۔ اتوار کو صابو صدیق المالطیفی ہال میں ’مولانامستقیم احسن اعظمی: نقوش و تاثرات‘ کا اجراء عمل میں آیا۔ مقررین نے مولانا عارف عمری کی اس کاوش کو سراہا۔
کتاب کے رسم اجراء کی تقریب جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے کارگزار صدر مولانا حافظ مسعود حسامی کی صدارت میں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ’’مولانا کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ وہ انتہائی حلیم الطبع، خورد نواز اور معاملہ فہم تھے۔ ‘‘
مولانا محمد عارف عمری نے اپنے والد کے محاسن کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ’’ والد صاحب علم اور عمل دونوں کے جامع تھے، ان کی زندگی علم اور جہد مسلسل سے عبارت تھی۔ یہ کتاب اسی اجمال کی تفصیل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ دشوار ہے۔ میں یہاں یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ یہ کتاب صرف ایک بیٹے کی طرف سے باپ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے جذبے کی تسکین نہیں ہے بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ والد صاحب کی اولاد اور انکی نسلیں ان کے نقش قدم پر چلنے کیلئے رہنما اصول سے آگاہ ہوسکیں۔ ‘‘
یہ بھی پڑھئے: نشیبی علاقوں کے نالوں کی صفائی کا کام شروع کردیا گیا
مولانا محمود احمد خان دریابادی نے کہا کہ ’’مولانا سے ہم نے بہت کچھ سیکھا۔ کہاں بولا جائے، کہاں خاموش رہا جائے اور کہاں کتنا بولا جائے، یہ ہنر ہم نے مولانا مرحوم سے سیکھا۔ ‘‘
جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سیکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی، پروفیسر ذاکر الٰہی، مولانا اکرم مختار، فرید خان، سرفراز آرزو اور حاجی ابراہیم نے مولانا مرحوم کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
مولانا احمد سراج نے کتاب کے مشمولات کی تفصیل بیان کی اور مولانا سعید الرحمٰن کی دعا پر نشست ختم ہوئی۔
یہ کتاب۳۵؍ مقالات، ۲۰؍پیغامات، اور ۲؍مرثیے کے ساتھ۳۵۰؍ صفحات پر مشتمل ہے جس میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سیّد ارشد مدنی، مولانا ڈاکٹر تقی الدین ندوی(ابوظہبی) اور پروفیسر اشتیاق احمد ظلی اصلاحی کی تقاریظ ہیں۔
اجراء کے موقع پر اسٹیج پر مولانا عبدالسلام خان قاسمی، سراج خان اور مولانا محمد اسلم قاسمی وغیرہ بھی موجود تھے۔