Inquilab Logo

۲۰۲۳ء ہیومن رائٹس رپورٹ: ہندوستان نے امریکی رپورٹ کو’’جانبدرانہ‘‘ قرار دیا

Updated: April 25, 2024, 8:35 PM IST | New Delhi

ملک کی وزرات خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے امریکہ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’’۲۰۲۳ء ہیومن رائٹس رپورٹ‘‘ کو جانبدرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے نزدیک اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ خیال رہے کہ بدھ کو امریکی حکومت نے سالانہ رپورٹ جاری کی تھی جس میں نشاندہی کی گئی تھی کہ ہندوستان میں حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔

Randhir Jaiswal. Photo: INN
رندھیر جیسوال۔ تصویر: آئی این این

آج ہندوستان نے امریکی حکومت کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ رپورٹ کو ’’جانبدرانہ ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ ہندوستان کو صحیح طرح سمجھا نہیں گیا ہے۔یاد رہے کہ امریکی ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ ’’۲۰۲۳: ہیومن رائٹس رپورٹ‘‘ میں منی پور میں میتی اور کوکی برادری کے درمیان تشدد بھڑکنے کے بعد حقوق انسانی کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ وزیر خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اس رپورٹ کو جانبدرانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کو درست طریقے سےسمجھا نہیں گیا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان میں حقوق انسانی کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں: امریکی رپورٹ میں انکشاف

انہوں نے ہفتہ وارانہ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہمارے نزدیک اس رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ بھی اس کے ساتھ ایسا ہی برتاؤ کریں۔ واضح رہے کہ اس رپورٹ میں ملک کے ٹیکس اداروں کے ذریعے بی بی سی کے دفتر پر چھاپےکی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے حقوق انسانی اداروں، اقلیتی سیاسی پارٹیوں اور متاثرہ کمیونٹیز نے مرکزی حکومت پر منی پور میں تشدد روکنے کیلئے کارروائی کرنے اور وہاں انسانی امداد پہنچانے میں تاخیر کرنے پر تنقید بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کا بی جے پی اور کانگریس کو نوٹس

رپورٹس کے مطابق ملک کی سول سوسائٹی اور پریس کی جانب سے ایسی بہت سی رپورٹس ہیں کہ سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں نے سول سوسائٹی کے اداروں، مذہبی اقلیتوںجیسے سکھ اور مسلمانوں، اور سیاسی پارٹیوں کے خلاف غلط معلومات کے ہتھکنڈے استعمال کئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے بی بی سی کے دفتر پر چھاپہ مارتے ہوئے ٹیکس ادائیگی اور مالکانہ بے ضابطگیوں کا حوالہ دیا تھا۔حکام نے بی بی سی کے متعدد صحافیوں کے آلات تک کی تلاشی لی تھی اور انہیں اپنے قبضے میں لے لیا تھا جبکہ یہ ادارے کے مالیاتی عمل میں شامل نہیں تھے۔
ریاستی ڈپارٹمنٹ نے ۲۰۰۲ء کے گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی ڈاکیومینٹری کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے ڈاکیومینٹری پر پابندی عائدکرنے کیلئے ایمرجنسی پاور استعمال کی، میڈیا کمپنیوں کے ویڈیو لنک بھی ہٹائے اور مظاہرین طلبہ کو بھی حراست میں لیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK