• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ممبئی کو پانی سپلائی کرنے والی پانچویں جھیل بھی چھلک گئی

Updated: August 05, 2024, 10:47 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai

ممبئی میں موسلادھار بارش سے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب مڈل ویترنا جھیل بھی چھلک گئی۔ اسی کے ساتھ شہر و مضافات اور تھانے کے متعدد علاقوں میں پینے کا پانی کا سپلائی کرنے والی ساتوں جھیلوں میں مجموعی طور پر ذخیرہ آب ۹۰؍ فیصد کے قریب پہنچ گیا ہے۔

A view of the spilling of the Middle Veterna Lake. Photo: INN
مڈل ویترنا جھیل کے چھلکنے کا منظر۔ تصویر : آئی این این

ممبئی میں موسلادھار بارش سے سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب مڈل ویترنا جھیل بھی چھلک گئی۔ اسی کے ساتھ شہر و مضافات اور تھانے کے متعدد علاقوں میں پینے کا پانی کا سپلائی کرنے والی ساتوں جھیلوں میں مجموعی طور پر ذخیرہ آب ۹۰؍ فیصد کے قریب پہنچ گیا ہے۔  شہری انتظامیہ کے مطابق اتوار کی صبح ۶؍ بجے تک گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں کے دوران ساتوں جھیلوں میں مجموعی طور پر ۸۹ء۱۰؍ فیصد پانی جمع ہوچکا تھا۔ 
 سنیچر کو صبح ۶؍ بجے سے اتوار کو صبح ۶؍ بجے کے درمیان ہر جھیل پر ۱۰۰؍ ملی میٹر سے زیادہ بارش ہوئی۔ مڈل ویترنا پر ۱۹۰؍ ملی میٹر بارش ہوئی۔ البتہ یہ جھیل شب کو ۲؍ بج کر ۴۵؍ منٹ پر۱۰۰؍ فیصد بھر کر چھلک گئی۔ جھیل میں پانی کی مقدار بڑھنے کی وجہ سے صبح ساڑھے ۵؍ بجے اس جھیل کے ۵؍ گیٹ کو ۰ء۲۰؍ میٹر تک کھول دیا گیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے:’’دیونار قبرستان کیلئے۲؍ پلاٹس ملنے سے تدفین‌ میں آسانی ہوگی‘‘

ممبئی کو سب سے زیادہ پانی سپلائی کرنے والی بھاتسا جھیل پر ۱۵۶؍ ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ اگرچہ یہ جھیل اب تک ۸۹؍ فیصد ہی بھری ہے لیکن پانی کے دبائو کو کنٹرول کرنے کیلئے شب ساڑھے ۱۲؍ بجےاس جھیل کے ۵؍ گیٹ کو ۱ء۲۵؍ میٹر تک کھول دیا گیا تھا۔  اَپر ویترنا رقبہ کے حساب سے سب سے بڑی جھیل ہے اور اس پر گزشتہ ۲۴؍ گھنٹوں میں ۱۴۶؍ ملی میٹر بارش ہوئی جس کی وجہ سے یہ جھیل ۶۶ء۸۱؍ فیصد بھر چکی ہے۔ تاہم یکم جولائی سے اس میں سے عوام کو پانی سپلائی نہیں کیا جارہا ہے۔ 
 حسب معمول اس سال بھی جولائی میں سب سے پہلے تُلسی جھیل ۱۰۰؍ فیصد بھری تھی۔ تُلسی لیک ۲۰؍ جولائی کو صبح ساڑھے ۸؍ بجے چھلکی تھی۔ اس کے بعد تانسا جھیل ۲۴؍ جولائی کو سہ پہر ۴؍ بج کر ۱۶؍ منٹ پر چھلکی تھی۔ اس کے بعد ۲؍ جھیلیں مودک ساگر اور ویہار لیک ایک ہی یعنی دن ۲۵؍ جولائی کو چھلکی تھیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK