• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ایم آئی ایم کی جانب سے انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کو پیش کش

Updated: August 16, 2024, 1:29 PM IST | Agency | Aurangabad

امتیاز جلیل نے کہا ’’ ابھی سے طے کر لیجئے کہ آپ ہمیں کتنی سیٹیں دینا چاہتے ہیں، الیکشن کے بعد شکایت نہ کیجئے کہ ہماری وجہ سے نقصان ہوا۔‘‘

Imtiaz Jalil: We know our strength so we will not make unreasonable demands. Photo: INN
امتیاز جلیل: ہم اپنی طاقت جانتے ہیں اسلئے نامناسب مطالبہ نہیں کریں گے۔ تصویر : آئی این این

مجلس اتحاد المسلمین (ایم آئی ایم )کے ریاستی صدر امتیاز جلیل نے پیش کش کی ہے کہ اگر انڈیا اتحاد چاہے تو ایم آئی ایم اس میں شامل ہونے کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اتحاد ابھی سے طے کر لے کہ وہ ہمیں اسمبلی الیکشن کی کتنی سیٹیں دے سکتے ہیں۔ بعد میں ہم پر الزام نہ لگا ئے کہ الیکشن میں ہماری وجہ سےاسے نقصان ہوا۔ امتیاز جلیل نے اورنگ آباد میں ایک پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے یہ باتیں کہیں۔ 
متیاز جلیل نے واضح طور پر کہا کہ ’’ میں اس وقت آپ کو آفر دے رہا ہوں۔ آپ ہمیں بتا دیجئے کہ آپ ہمیں کتنی سیٹیں دے سکتے ہیں۔ ہم آپ سے کوئی نامناسب مطالبہ نہیں کریں گے۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ میں جانتا ہوں کہ ہماری طاقت کہاں کہاں ہے۔ میں ان لیڈران میں سے نہیں ہوں جو یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہماری طاقت کتنی ہے یہ کہہ دیں ہم تمام ۲۸۸؍ سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے۔ ‘‘ ایم آئی ایم لیڈر نے کہا کہ ’’ آج ملک میں ایسی سیاست جاری ہے جس میں کوئی نظریات کی بات نہیں کر سکتا۔ کوئی کسی کو شجر ممنوعہ نہیں سمجھ سکتا۔ کانگریس شیوسینا کے ساتھ چلی گئی۔ شیوسینا این سی پی کے ساتھ آ گئی۔ اجیت پوار بی جے پی کے ساتھ چلے گئے۔ بس کوئی ایم آئی یم کے ساتھ نہیں آنا چاہتا۔ ‘‘ انہوں نے کہا ’’ ہم انڈیا اتحاد میں شامل ہو کر الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ آپ ابھی اس بات کا فیصلہ کر لیں۔ الیکشن کے نتائج آنے کے بعد ہم پر یہ الزام نہ لگائیں کہ ہماری وجہ سے آپ کو نقصان ہوا ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے:مہاوکاس اگھاڑی کی انتخابی مہم کی کمان ادھو ٹھاکرے کے ہاتھ

امتیاز جلیل نے کہا کہ لوک سبھا الیکشن میں عوام نے خاص کر مسلمانوں نے یکطرفہ طور پر انڈیا اتحاد کو ووٹ دیا لیکن اسمبلی الیکشن میں بھی ایسا ہی ہوگا اس کی کوئی ضمانت نہیں ہے کیونکہ لوگ ان ووٹوں کے نتائج دیکھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا مہاراشٹر میں پہلی بار ’مسلم مکت‘ ( مسلمانوں کے بغیر) ودھان پریشد نظر آ رہی ہے۔ کانگریس یا این سی پی نے کسی بھی مسلم امیدوار کو ایوان میں بھیجنا ضروری نہیں سمجھا۔ پارلیمنٹ میں وقف بورڈ بل پیش ہوا تو ادھو ٹھاکرے کے اراکین غائب ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ’’ ان اراکین کو پارلیمنٹ میں رہ کر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے تھا کہ وہ اس بل کے حق میں ہیں یا اس کے خلاف ہیں۔ ‘‘ امتیاز جلیل نے وشال گڑھ کا واقعہ یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ’’وشال گڑھ میں جو تشدد ہوا اس میں کس پارٹی کے لوگ شامل تھے یہ سب جانتے ہیں۔ ایسی صورت میں اب اسمبلی الیکشن میں بھی ان پارٹیوں کو ووٹ ملے گا یہ ضروری نہیں ہے۔ ‘‘
  یاد رہے کہ ایم آئی ایم پر یہ الزام لگایا جاتاہے کہ اس کے الیکشن لڑنے کی وجہ سے کانگریس، این سی پی اور دیگر سیکولر پارٹیوں کو نقصان ہوتا ہے جبکہ ایم آئی ایم اس الزام کی تردید کرتی آئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK