آج رہائی کی امید۔پہلے مرحلے میں۱۰؍ملزموں کی رہائی کیلئے دفاعی وکلاء کی جانب سےکوشش کی گئی ۔ ہائی کورٹ نے ضمانت دینے کے ساتھ کئی شرائط بھی عائد کی ہیں۔
EPAPER
Updated: December 11, 2024, 11:07 AM IST | Saeed Ahmad Khan | Mumbai
آج رہائی کی امید۔پہلے مرحلے میں۱۰؍ملزموں کی رہائی کیلئے دفاعی وکلاء کی جانب سےکوشش کی گئی ۔ ہائی کورٹ نے ضمانت دینے کے ساتھ کئی شرائط بھی عائد کی ہیں۔
میراروڈ تشدد معاملے میں کئی مہینوں سے قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والے ۱۶؍ملزموں کی پیر کے دن ہائی کورٹ سے ضمانت تو منظور ہوگئی ہے مگرضامن کے بینک ویری فکیشن میں تاخیر کے سبب منگل کو وہ جیل سے رہا نہ ہوسکے۔ دفاعی وکلاء کی جانب سے پہلے مرحلے میں ۱۰؍ ملزموں کی رہائی کے لئے منگل کو کوشش کی گئی تھی اور ضامن مع ضرورت دستاویزات تھانے سیشن کورٹ میںپیش گئے تھے لیکن وقت ختم ہوگیا۔ اس طرح ان کو ایک دن اورجیل میں گزارنا پڑا ۔بدھ (آج)کو ان کی رہائی کی امید ہے۔
تقریباً ۱۱؍ماہ سے قید وبند کی صعوبتیں جھیلنے اورناکردہ گناہی کی سزا بھگتنے والے ملزموں کیلئے پیر کا دن بڑی خوشخبری لے کرآیا ۔ انہیں امید تھی کہ وہ منگل کی شب میں اپنے اہل خانہ کے درمیان ہوںگے لیکن ایسا نہیںہوا اوراس طرح ضمانت مل جانے کے باوجود انہیں ایک د ن اور جیل میں گزارنا پڑا۔
رام مند رپران پرتشٹھان کے موقع پر رونما ہونے والے تشدد میں پولیس نے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے ۲۴؍مسلم نوجوانوں پر اقدام قتل ، فساد برپا کرنے ، مار پیٹ کرنے، کئی افراد کو زخمی کرنے اور جائیدادوں کو نقصان پہنچانے جیسے سنگین الزامات کے تحت کیس درج کرنے کے بعد گرفتار کرلیا تھا۔ اس کیس میں۲۴؍ میں سے۳؍ نابالغ کو پہلے ہی جوینائل کورٹ سے ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا جبکہ ۲۱؍ میں سے ایک نوجوان شعیب عثمانی کو سیشن کورٹ سے ستمبر میں ضمانت مل گئی تھی ۔ دیگر۲۰؍ ملزموں میں سے ۱۶؍ ملزموں کی ضمانت کے لئے دفاعی وکلاء شہود انور نقوی ،مہیر دیسائی، گائیتری سنگھ ، مبین سولکر، وجے ہیرے مٹھ اور اجے گائیکواڑ وغیرہ کے توسط سے بامبے ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے جسٹس این جے جمعدار کے روبرو ضمانت کی درخواست دی گئی تھی جو کئی مرتبہ شنوائی کے بعد پیر کے دن متعدد شرائط کے ساتھ منظور کرلی گئی۔
یہ بھی پڑھئے:اپوزیشن عاجز آگیا، دھنکر کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی
اس تعلق سے ایڈوکیٹ شہود انور نے نمائندۂ انقلاب کو بتایاکہ ’’۱۰؍ضامن میںسے ۸؍ کے کاغذات کو درست پایا گیا اور اسےسیشن کورٹ نے قبول کیا مگر عین وقت پر عدالت کی جانب سے یہ کہا گیا کہ ان کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش کی جائیں کہ آیا ان کے کھاتوں میں۳۰؍ ہزار روپے ہیں یا نہیں۔ عدالت نےضمانت کیلئے جومتعدد شرائط رکھی ہیں، اس میںایک شرط یہ بھی ہے۔‘‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ’’ یہ صحیح ہے کہ ایک دن اورچلا گیا لیکن سب سے اہم یہ ہے کہ اب تک ضمانت ملنے کیلئے جو مسئلہ تھا اور کسی نہ کسی سبب ضمانت ٹل رہی تھی ، وہ مرحلہ طے ہوگیا، آج نہیںتو کل سبھی لوگ اپنے اہل خانہ کے درمیان ہوںگے۔ ‘‘
ہائی کورٹ نے ضمانت منظور کرنے کے ساتھ جو شرائط عائد کی ہیں، ان میں چند ذیل میںدرج کی جارہی ہیں۔ ملزمین کوہر دوسرے مہینے کے پہلے ہفتے میں پیر کے دن صبح ۱۱؍ بجے سے ایک بجے کے درمیان مقامی پولیس اسٹیشن میں حاضری دینا ہوگا۔حاضری کا یہ سلسلہ ۳؍سال تک یا جب تک ٹرائل پورا نہیں ہوجاتا ، جاری رہے گا۔ملزمین ثبوتو ں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا گواہو ں کو دھمکائیں گے نہیں۔ کیس کی شنوائی کے وقت پابندی سے عدالت میںحاضری دینی ہوگی۔ اس کے علاوہ پولیس کواپنا رابطہ نمبر، گھر کا پتہ دینا ہوگا۔ اگر رہائش تبدیل کرنی ہو تو اس کی اطلاع بھی پولیس کودینی ہوگی وغیرہ۔