Updated: May 07, 2024, 10:35 PM IST
| Beed
وزیراعظم مودی نے اکثریتی فرقے کو خوف میں مبتلا کرکے اس کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کے تحت اب الزام لگایا ہے کہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو وہ رام مندر کے حق میں سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کو اُسی طرح پلٹ دے گی جس طرح ۱۹۸۵ء میں راجیو گاندھی کی حکومت نے منہ بھرائی کی سیاست کے تحت شاہ بانو کیس کے فیصلے کو بدل دیا تھا۔
امیت شاہ اور مودی احمد آباد میں ایک ریلی کے دوران۔ تصویر: پی ٹی آئی
وزیراعظم مودی نے اکثریتی فرقے کو خوف میں مبتلا کرکے اس کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کے تحت اب الزام لگایاہے کہ اگر کانگریس اقتدار میں آگئی تو وہ رام مندر کے حق میں سنائے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے کو اُسی طرح پلٹ دے گی جس طرح ۱۹۸۵ء میں راجیو گاندھی کی حکومت نے منہ بھرائی کی سیاست کے تحت شاہ بانو کیس کے فیصلے کو بدل دیاتھا۔
یہ بھی پڑھئے: گڑگاؤں میں راج ببر کی امیدواری سے کارکنان کے حوصلے بلند، کانگریس کا پرچم لہرانے کی اُمید
مودی کے مطابق ’’حال ہی میں کانگریس سے علاحدگی اختیار کرنے والے اس کے ایک سینئر لیڈر نےانکشاف کیا ہے کہ ’’شہزادہ‘‘(راہل گاندھی ) نےرام مندر کیس میں ۲۰۱۹ء کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد میٹنگ طلب کی تھی اور کہاتھا کہ اگر ان کی حکومت اقتدار میں واپس آتی ہے تو سپریم کورٹ کافیصلہ اسی طرح بدل دیا جائےگا جس طرح ان کے والد نے شاہ بانو کیس میں کیا تھا۔‘‘ وزیراعظم مودی نے یہ باتیں مہاراشٹر کے ضلع بیڑ میں ایک انتخابی ریلی میں کہیں۔ وزیراعظم مودی انتخابی مہم کے دوران جس طرح ہندو مسلم کررہے ہیں اس پر شدید تنقیدیں ہورہی ہیں جبکہ الیکشن کمیشن پر بھی سوال اٹھ رہے ہیں جو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ’’بی جے پی کو ۴۰۰؍ تو بہت دور ۱۵۰؍ سیٹیں بھی نہیں مل رہی ہیں‘‘
منگل کو بیڑ میں پنکجا منڈے کی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے مذہب کی سیاست کرتے ہوئے مزید الزام لگایا کہ کانگریس اوراس کے لیڈروں نے رام مندر کی توہین کی اور جب اس کا افتتاح ہورہاتھا تو اس دوران ہونے والی پوجا پاٹھ کے تعلق سے’’بیکار‘‘ اور ’’پاکھنڈ‘‘ جیسے الفاظ استعمال کئے تھے۔ وزیراعظم مودی کے مطابق’’یہ لوگ دوسرے مذاہب کے تعلق سے ایسا کہنے کی ہمت نہیں کرسکتے۔ یہ لوگ بھگوان رام اور رام بھکتوں کی توہین صرف اور صرف اپنے ووٹ بینک کو خوش کرنے کیلئے کرتے ہیں۔ کیا ایسے لوگ مہاراشٹر کے وقار میں اضافہ کریں گے؟‘‘ ان کا اشارہ واضح طور پر اسلام کے تعلق سے تھا۔ یاد رہے کہ ایودھیا میں رام مندر کا وقت سے پہلے افتتاح کیاگیا جس پر خود ملک کے چاروں شنکر آچاریاؤں نے بھی تنقید کی اور وہ مندر کے پران پرتشٹھا میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ وزیراعظم اب اسے بھی انتخابی موضوع بنا کر کانگریس کے خلاف اکثریتی فرقے کو متنفر کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔