سامنا کے ’روک ٹھوک ‘ کالم میں سنجے راؤت نے بی جے پی میں اندرونی خلفشار ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی کے متعلق بھی پیشگوئی کی ،بی جے پی کے ریاستی صدر چندرشیکھر باونکلے راؤت پر برہم۔
EPAPER
Updated: May 27, 2024, 11:02 AM IST | Agency | Mumbai
سامنا کے ’روک ٹھوک ‘ کالم میں سنجے راؤت نے بی جے پی میں اندرونی خلفشار ہونے کا بھی دعویٰ کیا۔یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی کے متعلق بھی پیشگوئی کی ،بی جے پی کے ریاستی صدر چندرشیکھر باونکلے راؤت پر برہم۔
لیڈر سنجے راؤت کا دعویٰ ہے کہ نتن گڈکری کو انہی کی پارٹی کے لوگوں کے ذریعہ ہرانے کی سازش کی گئی ہے۔ ’سامنا ‘ کے کالم میں نتن گڈکری کے متعلق اس سنسنی خیز دعوے پر بی جے پی چراغ پا ہے۔مہاراشٹر بی جے پی کے صدر چندرشیکھر باونکلے نے راؤت پر تنقید کی ہے۔راؤت نے اپنے کالم’روک ٹھوک‘ میں لکھا کہ ’’مرکزی وزیر نتن گڈکری کو ہرانے کیلئے وزیراعظم مودی، امیت شاہ اور نائب وزیراعلیٰ دیویندر فرنویس ایک ہوگئے ہیں ۔‘‘
اس معاملے میں بی جے پی کے ریاستی صدر باونکلے نے ’ایکس‘ پر اس ضمن میں ردعمل ظاہر کیا ہے۔ باونکلے نے لکھا کہ ’’شیوسینا (یوبی ٹی) کے ترجمان اور شردپوار گروپ کے خودساختہ ترجمان سنجے راؤت نے آج پھربی جے پی کی اندرونی سیاست پر بیان دیا ہے۔ راؤت ادھوٹھاکرے کے ملازم ہیں لیکن وہ شردپوار کا کام کرتے ہیں ۔ وہ گمراہ کن حالت میں ’روک ٹھوک‘ لکھتے ہیں ۔ بی جے پی ایک پارٹی نہیں پریوار ہے۔ جنہوں نے ہمیشہ گروہی سیاست کی ہے انہیں خاندان کیا سمجھ میں آئے گا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: پاپوا نیو گنی: چٹان کھسکنے کے حادثات میں ۶۷۰؍افراد کی ہلاکت کا خدشہ
باونکلے نے لکھا کہ ’’مودی جی، امیت بھائی، یوگی جی، نتن جی، دیویندر جی یہ سبھی بی جے پی خاندان کے فرد ہیں ۔ پہلے ملک پھر پارٹی اور آخر میں خود کو رکھنے کی سوچ لے کر بی جے پی کا ہر ورکر کام کرتا ہے۔لیکن سنجے راؤت کا معاملہ یہ ہے کہ وہ پہلے شرد پوار، بعد ازیں خود اور آخرمیں ادھوٹھاکرے اوراپنی پارٹی کو رکھتے ہیں ۔اسی وجہ سے ان کی زبان سے ایسا ہی کچھ باہر نکلتا ہے۔‘‘ بی جے پی کے ریاستی صدر نے دعویٰ کیا کہ ’’۲۰۱۹ء میں راؤت نے وزیراعلیٰ بننے کی کوشش کی تھی، لیکن ان کا داؤ کامیاب نہیں ہوپایا۔ راؤت میں سچ مچ ہمت ہے تو وہ اس بارے میں ایک ’روک ٹھوک‘ لکھ کر دکھائیں ۔‘‘
خیال رہے کہ سنجے راؤت نے اپنے مذکورہ بالا مضمون میں یہ بھی لکھا ہے کہ’’ ۴؍جون کے بعد بی جے پی میں مودی اور امیت شاہ کی حمایت نہیں رہ جائے گی۔ گڈکری کو ناگپور میں ہرانے کیلئے مودی شاہ فرنویس نے مل کر کوشش کی۔ گڈکری کو اسکے باوجود شکست نہ ہوتے دیکھ فرنویس کو مجبوراً پرچار کیلئے اترناپڑا۔ گڈکری کو ہرانے کیلئے فرنویس نے سارا انتظام کیا، یہ سنگھ سے وابستہ لوگ کھلے عام بول رہے ہیں ۔ جو گڈکری کے ساتھ ہوگا وہی یوگی کے ساتھ ہوگا۔ امیت شاہ کے ہاتھ دوبارہ اقتدار آگیا تو وہ یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی کو دوبارہ گھر بھیج دیں گے۔ اسی وجہ سے’’یوگی کو بچانا ہے، تو مودی کو جانا ہے‘‘ یہ پیغام یوگی حامی عام کررہے ہیں ۔اس باعث یوپی میں بی جے پی کو ۳۰؍ سیٹوں کا نقصان ہوگا۔پہلے مودی شاہ کو نمٹائیں، ایسا یوگی اور ان کے حامیوں نے ٹھان لیا ہے، جس کا نتیجہ ۴؍جون کو نظر آجائےگا۔‘‘
این سی پی (اجیت پوار)کے امیدواروں کو ہرانے کا کام کیا گیا
راؤت نے اس مضمون میں مہایوتی کے حلیف اجیت پوار(این سی پی) کے متعلق بھی یہ دعویٰ بھی کیاہے کہ ’’وزیراعلیٰ شندے نے ہر پارلیمانی حلقے میں ۲۰؍ سے ۳۰؍ کروڑ روپے بانٹے تھے اور ان کی مشینری نے اجیت پوار کی قیادت والی راشٹر وادی کانگریس پارٹی کے امیدواروں کو ہرانے کیلئے کام کیا ہے۔‘‘