سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۴ءمیں ۶۷۷۷؍افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے نصف سے زیادہ عام شہری تھے۔حال ہی میں تصدیق شدہ اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۱۱ء سے اب تک ہلاک ہونے والے شامی باشندوں کی تعداد ۵؍ لاکھ ۲۸؍ ہزار ۵؍ سو سے متجاوز ہے۔
EPAPER
Updated: January 02, 2025, 9:00 PM IST | Inquilab News Network | Damascus
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۴ءمیں ۶۷۷۷؍افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے نصف سے زیادہ عام شہری تھے۔حال ہی میں تصدیق شدہ اعداد و شمار کے مطابق ۲۰۱۱ء سے اب تک ہلاک ہونے والے شامی باشندوں کی تعداد ۵؍ لاکھ ۲۸؍ ہزار ۵؍ سو سے متجاوز ہے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر نے بدھ کو کہا کہ شام کی خانہ جنگی میں۵؍ لاکھ ۲۸؍ ہزار ۵۰۰؍ سے زیادہ افراد مارے گئے۔مجموعی تعداد میں ۲۰۱۱ءسے اب تک ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد شامل ہیں، بشار الاسد کی معزولی کے بعد حراستی مراکز اور اجتماعی قبروں تک رسائی کے بعد جن کی ہلاکت کی تصدیق حال ہی میں ہوئی ہے۔ برطانیہ میں قائم مانیٹرنگ کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۴ءمیں شام کی لڑائی میں ۶۷۷۷؍افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے نصف سے زیادہ عام شہری تھے۔واضح رہے کہ۲۰۱۱ء میں حکومت کے ذریعے جمہوریت کے حامی مظاہروں کو بے دردی سے دبایا گیا، جس کے بعد ملک میں تباہ کن تنازع کاآغاز ہوا، جس کے نتیجے میں لاکھوں افراد کو ملک سے ہجرت پر مجبور ہونا پڑا۔ اس کے علاوہ اس بحران کے نتیجے میں شام میں بیرونی ملکوں کی مداخلت کا آغاز ہوا۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: اسرائیل کے ذریعے بشمول ۲۳۸؍ نومولود ، ۱۰۹۱؍ بچوں کا قتل
آبزرویٹری کے مطابق، گزشتہ سال شام بھر میں ۲۴۰؍خواتین اور ۳۳۷؍بچوں سمیت ۳۵۹۸؍ شہری مارے گئے۔اس کے علاوہ، ۳۱۷۹؍ جنگجو مارے گئے، جن میں اسد حکومت کے سپاہی،اسلامی مسلح گروہ،اورانتہا پسند بھی شامل ہیں۔۲۰۲۳ءمیں، آبزرویٹری نے ۴۳۶۰؍ افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی، جن میں تقریباً ۱۹۰۰؍شہری شامل تھے۔ خیال رہے کہ دسمبر میں عسکریت پسندوں نے بشار الاسد کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیاتھاجس کے بعد ۵۰؍ سال سے زائد عرصے سے چلی آرہی ظالم حکومت کا خاتمہ ہو گیا۔ مانیٹر نے اندرونی ذرائع کے نیٹ ورک کے ذریعے ۲۰۱۱ء سے شامی جیلوں میں تشدد، طبی غفلت، یا بدترین حالات کے سبب ۶۴۰۰۰؍ اموات درج کی ہیں۔