مونٹی نیگرو کے چھوٹے سے قصبے سیٹنجے کے ایک ریسٹورنٹ میں ہوئی معمولی تکرار نے اس وقت انتہائی خونین رخ اختیار کر لیا جب ایک شخص نے رائفل سے ۱۲؍ افراد کو ہلاک کردیا۔ پولیس کی گرفت میں آنے سے قبل حملہ آورنے خود اپنے سر میں گولی مار لی، جس کے بعد اس کی بھی موت واقع ہو گئی۔ وزیر اعظم نے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا۔
مونٹی نیگرو کے چھوٹے سے قصبے سیٹنجے کے ایک ریسٹورنٹ کےعلاوہ تین مختلف مقامات پرہونے والی فائرنگ میں کم از کم ۱۲؍افراد ہلاک ہوگئے، ان میں دو بچے بھی شامل ہیں۔حملہ آور نے حملہ کرنے کیلئے اسالٹ رائفل کا استعمال کیا۔ یہ واقعہ رہائشی علاقے میں پیش آیا۔پولیس کے ذریعے مشتبہ شخص کی تلاش شروع کی گئی، اور ایک گھنٹے میں جب پولیس نے مشتبہ حملہ آور کو گھیرنے میں کامیابی حاصل کر لی ،اس نے اپنے سر میں گولی مار لی۔نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے پولیس چیف لازر سیپانووک نے بتایا کہ مشتبہ شخص کو طبی مرکز لے جانے کی کوشش کی گئی لیکن اس دوران وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
قتل کا یہ سلسلہ شام ساڑھے پانچ بجے شروع ہوا۔سیٹنجے کے قریب باجیس گاؤں میں، ۴۵؍سالہ بندوق بردار نے کم از کم ۱۰؍افراد کو قتل کیا، جن میں سے دو کی عمریں ۱۰؍اور ۱۳؍سال تھیں،ہلاک ہونے والوں میں خود حملہ آور کے خاندان کے افراد بھی شامل تھے۔ وزیر اعظم میلوجکو سپاجک نے اسے ’’ایک خوفناک سانحہ ‘‘قرار دیا جس نے سیٹنجے کے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا۔ چار شدید زخمی افراد کو دارالحکومت پوڈگوریکا کے ایک اسپتال میں منتقل کر دیا گیا۔ تاہم، پولیس کے سربراہ نے بعد میں بتایا کہ ان کی زندگیوں کو اب کوئی خطرہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: چین میں ۳۸؍لاوارث بچوں کو پالنے والی’دادی‘ اعلیٰ شہری ایوارڈ کیلئے نامزد
پولیس کے سربراہ کے مطابق مشتبہ شخص نے سارا دن شراب پی، ریسٹورنٹ میں اس کا ایک دوسرے مہمان کے ساتھ تصادم ہوا، جس کے بعد وہ گھر گیا اوررائفل لے کرآیا، اور دیگر تین علاقوں میں جانے سے قبل اس شخص نےایک ہی جگہ پر چارافراد کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔اس افسوسناک واقعے کے بعد حکومت نے جمعرات سے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔حکومت نے حملہ آور کے تعلق سے معلومات جاری کی ہیں، جس کی شناخت ’’ اے ایم ۴۵‘‘ کے طور پر کی ہے۔پولیس کی تحقیق میں منظم جرائم پیشہ گروہوں کے مابین گولی باری کے امکان کو مسترد کردیا، اور انکشاف کیا کہ حملے میں استعمال ہونے والا آتشیں اسلحہ غیر قانونی تھا۔
وزیر اعظم میلوجکو سپاجک نے اس معاملے کو ’’ ریسٹورنٹ تنازع ، جو خونین رخ اختیار کر گیا‘‘ سے تعبیر کیا ہے۔ ساتھ ہی آتشیں اسلحہ رکھنے کے معیار کو سخت کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا۔