• Thu, 24 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مراکش: ۲۰۲۳ء کے زلزلے میں تباہ ہوجانے والی ۹۰۰؍ سالہ قدیم مسجد کی تعمیر نو مکمل

Updated: September 24, 2024, 10:32 PM IST | Rabat

ایک سال قبل مراکش میں آئے زلزلے کے نتیجے میں تنمل علاقے میں واقع ۹۰۰؍ سالہ قدیم مسجد کو شدید نقصان پہنچا، اس غریب بستی میں واقع یہ مسجد مقامی باشندوں کو روزگار کی فراہمی کا ایک ذریعہ تھی۔ اب حکام نے اس مسجد کو دوبارہ تعمیر کر لیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ تعمیر نو میں استعمال ہونے والی اینٹیں اور لکڑیاں مسجد کے ملبے سے نکال کر بنائی گئی ہیں۔

Photo: X
تصویر: ایکس

مراکش کے تنمل میں واقع ۹۰۰؍ سالہ قدیم جامع مسجد زلزلوں کے جھٹکوں کے بعد بری طرح متاثر ہوئی تھی، جبکہ علاقے کے مکین اس کی دوبارہ مرمت کیلئے کوشاں تھے، اس زلزلے میں گائوں کے ۱۵؍ افراد جاں بحق ہو ئے ۔ ان زلزلوں کے بعد گائوں کے لوگوں نے اپنے گھروں اور اس تاریخی مسجد کی مرمت کا مطالبہ کیا، یہ مسجد اس علاقے کی پہچان اور شان قرار دی جاتی ہے۔جبکہ بیروزگاری اور بنیادی دھانچے سے محروم اس علاقے میں یہ مسجد مقامی باشندوں کے روزگار کا ایک ذریعہ ہے۔ حالانکہ زلزلے سے قبل بھی یہاں کے حالات ایسے ہی تھے۔ فی الحال تنمل کے باشندے پلاسٹک سے بنے خیموں میں رہ رہے ہیں،جبکہ حکام نے تعمیر نو کے ۵۵؍ ہزار اجازت نامے جاری کئے ہیں،جن میں تنمل کے زیادہ تر مکان شامل ہیں۔حکومت نےتباہ شدہ مکانوں کی تعمیر نو کیلئے ابتدائی امداد کے طور پر ۲؍ ہزار ڈالر کی رقم بھی فراہم کی ، لیکن اس کے بعد کوئی رقم جاری نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: بارش کی وجہ سے فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافہ، خیمے زیر آب

متعدد افرادکی شکایت ہے کہ اس رقم میں مکان کی تعمیر مشکل امر ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق اب تک محض ۱۰۰۰؍ مکانوں کی ہی تعمیر مکمل ہوئی ہے۔حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اس علاقے کی منصوبہ بند طریقے سے تعمیر نو کرے گی۔جبکہ عوامی خدمات کو بہتر بنانے کا بھی وعدہ کیا ۔ساتھ ہی علاقے کے تاریخی ورثے اور اس کی انفرادی

خصوصیات کو بھی ملحوظ رکھنے کا عہد کیا تھا۔اب جبکہ مسجد کی تعمیر نو مکمل ہو چکی ہے،مراقش کے اس غریب ترین علاقے میں یہ سرمایہ کاری کی علامت کے طور دیکھا جا رہا ہے ساتھ ہی مسجد کی مرمت کو اس کے شاندار ماضی کوخراج عقیدت کے طور پر بھی پیش کیاجا رہا ہے۔ گاؤں کے باشندوں نے لکڑیوں کا سہارا دے کر دلکش کھنڈرات کو قائم رکھا تھا، جبکہ وہ پہاڑی کے نیچے اپنے تباہ شدہ گھروں میں سبزی اگارہے ہیں۔اور پلاسٹک کے خیموں میں قیام پذیر ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK