• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مدھیہ پردیش: شہری حقوق کے گروپ کا چیف جسٹس کو سرکاری اسکولوں کی خستہ حالت پر مکتوب

Updated: August 16, 2024, 10:08 PM IST | Bhopal

مدھیہ پردیش کے سوشل جیوریسٹ نامی شہری حقوق کے گروپ نے آج چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائے چندرچڈ کو ایک خط لکھا ہے جس میں مدھیہ پردیش کے سرکاری اسکولوں کی خراب حالات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ این جی او نے عدالت سے اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے ریاستی حکومت کو ضروری احکامات جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Students can be seen sitting on the floor at a school in Madhya Pradesh. Photo: X
مدھیہ پردیش کے ایک اسکول میں طلبہ فرش پر بیٹھے دیکھے جا سکتے ہیں۔تصویر: ایکس

سوشل جیوریسٹ جیوری نامی شہری حقوق کے گروپ نے آج چیف جسٹس آف انڈیا ڈے وائے چندرچڈ کو ایک خط لکھا ہے اور ان سے اپیل کی ہے کہ عدالت مدھیہ پردیش کی سرکاری اسکولوں کی حالت زار کو درست کرنے کیلئے مدھیہ پردیش کی حکومت کو ضروری احکامات جاری کرے ۔ این جی او نے مدھیہ پردیش کے اسکولوں کی خراب حالت کو دکھانے کیلئے اپنی عرضی میںمتعدد تصاویر بھی شامل ہیںجن میں مدھیہ پردیش کےضلع کھجوراہو کی ۵؍ اسکول کی خستہ حال عمارتوں کی تصاویر بھی شامل ہیں۔

اس ضمن میں سوشل جیوریسٹ کے مشیر، وکیل اشوک اگروال نے خط میں لکھا ہے کہ ’’یہ تصاویر واضح اشارہ ہے کہ مدھیہ پردیش میں لاکھوں طلبہ خطرناک اسکول کی عمارتوں میںتعلیم حاصل کر رہے ہیں۔  اسکولوں میں طلبہ کیلئےناکافی ڈیسک اور بینچیں ہیں اور پانی کی سپلائے بھی درست نہیں ہے۔

عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری اسکولوں کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنا چاہئے۔اسکولوں میں صاف صفائی کیلئے اہلکاروں کو تعینات نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے تمام بیت الخلاء میں صاف صفائی کا فقدان ہے۔ اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد کے مقابلے میں اساتذہ کی بھی کمی ہے۔ مدھیہ پردیش کی حکومت کواساتذرہ کی کمی کو پورا کرنے کیلئے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل: فوج کی جانب سے ایک بار پھر فلسطینیوں کو محفوظ علاقہ خالی کرنے کا حکم

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’سرکاری اسکولوں کی غیر صحت مند اور ناقص حالت آئین کے آرٹیکل ۱۴؍ ۲۱ ؍اور ۲۱؍ اے کے تحت طلبہ کو دیئے گئے تعلیم کے حق کی صریح خلاف ورزی ہے۔طلبہ کو دیئے جانے والے یونیفارم مصنوعی مواد سے تیار کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں جلد کے مسائل کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ عرضی میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’خط میں جن نکات کی نشاندہی کی گئی ہے ان کے مطابق مدھیہ پردیش کی سرکاری حکومت واضح طور پر طلبہ کے تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہی ہے اس لئے ہم اس معاملے میں عدالت کی مداخلت چاہتے ہیں۔ ہماری اپیل ہے کہ عدالت اس خط کو پی آئی ایل کے طور پر دیکھے اور مدھیہ پردیش کی حکومت کو ضروری احکامات جاری کرے۔ این جی او کے ایک شریک کار نے حال ہی میں مدھیہ پردیش کے ضلع کھجوراہو کے سرکاری اسکولوں کا جائزہ بھی لیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK