Updated: August 16, 2024, 5:51 PM IST
| Gaza
اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل، عالمی عدالت انصاف کی تمام تر قرار دادوں اور احکام کو اپنے ٹینکوں تلے روندتے ہوئےاسرائیل مسلسل غزہ پر جارحانہ کار روائی جا ری رکھے ہوئے ہے، اس نے نقل مکانی کو ایک جنگی ہتھیار اور حکمت عملی کے طور پر مسلسل استعمال کیا ہے، اسی کڑی میں ایک بار پھر اس نے اپنے خود کے محفوظ قرار دئے گئے علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا ہے۔
غزہ تباہی کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
اسرائیلی فوج کی جانب سے مرکزی اور جنوبی غزہ کے ان علاقوں کو خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے جنہیں خود اسرائیلی فوج نے ہی محفوظ علاقہ قرار دیا تھا۔اپنے حکم نامے میں اسرائیلی فوج نے خان یونس اور دئیر البلاہ میں پناہ گزین فلسطینیوں سے کہا کہ چونکہ حماس ان علاقوں سے اپنی کارروائی انجام دے رہا ہے، لہٰذا یہ علاقہ عام فلسطینیوں کیلئے خطر ناک جنگی میدان میں تبدیل ہو جائےگا۔
یہ بھی پڑھئے: ایم آئی ایم کی جانب سے انڈیا اتحاد میں شامل پارٹیوں کو پیش کش
حالانکہ اسرائیل کے ذریعے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی فوری جنگ بندی کی قرار داد کی مسلسل خلاف ورزی کے سبب اسے عالمی مذمت کا سامنا ہے، اس کے باوجود اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جارحانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے،جس کے نتیجے میں ۴۰؍ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک کئے جا چکے ہیں۔جبکہ ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہیں۔تقریباً ۴۵؍ امریکی سرجن ، نرس، اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں اب تک ۹۲؍ہزار سے بھی زیادہ فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش تشدد : تفتیش کیلئے اقوام متحدہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بھیجے گی
لانسیٹ جریدے میں چھپے ایک مطالعے میں تمام پہلوئوں کا جائزہ لینے کے بعد کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے حملوں میں با لراست اور براہ راست ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک لاکھ ۸۶؍ ہزار تک پہنچ چکی ہے۔اسی طرح یال اسکول آف پبلک ہیلتھ کے ہیومنیٹیرین ریسرچ لیب کا بھی یہی کہنا ہے کہ اصل ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد، اس تعداد سے کہیں زیادہ ہے جو تعداد بتائی جا رہی ہے۔گزشتہ ۱۰؍ ماہ سے غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ کا تمام شہری ڈھانچہ تباہ ہو گیا ہے،اسرائیلی فوج کی ناکہ بندی نے پورے خطے کو صاف پانی اور غذائی اشیاء سے محروم کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کوعالمی عدالت انصاف نے جنوبی شہر رفح میں فلسطینیوں کی نسل کشی کا مجرم قرار دیا ہے، جہاں ۶؍ مئی اسرائیلی حملوں سے پہلے دس لاکھ فلسطینی شہریوں نے پناہ لے رکھی تھی، ساتھ ہی اسرائیل کو فوری جنگ بندی کا حکم دیا تھا، جسے اسرائیل نے ٹینکوں تلے روند دیا۔