Inquilab Logo Happiest Places to Work

ایم پی: برطانوی ڈاکٹر کے روپ میں جعلی ڈاکٹر نے نازک سرجریاں کیں، اسپتال میں ایک ماہ میں ۷ اموات

Updated: April 07, 2025, 5:17 PM IST | Inquilab News Network | Bhopal

حکام نے ملزم کی طرف سے جمع کردہ اسناد کی صداقت کی تصدیق کیلئے اسپتال سے متعدد دستاویزات ضبط کئے ہیں۔ تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ نریندر یادو کا مجرمانہ ریکارڈ ہے، جس میں حیدرآباد میں درج ایک مقدمہ شامل ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مدھیہ پردیش کے دموہ میں ایک چونکا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے، جہاں ایک شخص نے مبینہ طور پر خود کو برطانوی ڈاکٹر اور ماہر امراض قلب بتاتے ہوئے ایک نجی مسیحی مشنری ہسپتال میں دل کی سرجریاں انجام دیں، جن کے نتیجے میں زائد از ۷ مریض ہلاک ہوئے۔ یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد حکام نے اس جعلی ڈاکٹر کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق، اس شخص نے ابتدائی طور پر ڈاکٹر این جان کیم کے نام سے خود کو متعارف کرایا اور جھوٹا دعویٰ کیا کہ وہ برطانیہ سے آیا ماہر امراض قلب ہے۔ تاہم، تحقیقات کے دوران حکام نے نریندر وکرمادتیہ یادو کے طور پر اس کی شناخت کی، جس نے مبینہ طور پر اصلی برطانوی ڈاکٹر سے ملتی جلتی جعلی دستاویزات جمع کرائی تھیں۔ جعلی ڈاکٹر نے اسپتال میں کئی اہم آپریشن انجام دیے جن میں انجیو پلاسٹی بھی شامل ہے۔ تفصیلات کے منظرعام پر آنے کے بعد اس کی قابلیت اور اسپتال کے تصدیقی عمل کے بارے میں سنگین سوالات اٹھے ہیں۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب ایک ماہ کے دوران کئی مریضوں کی اموات کے بعد مقامی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

یہ بھی پڑھئے: معمر خاتون کی موت کے بعد انڈیگو ایئرلائنس کے طیارے نے ہنگامی لینڈنگ کی

چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کے ضلعی سربراہ اور وکیل دیپک تیواری نے دموہ کے ضلعی مجسٹریٹ کے پاس سرکاری شکایت درج کی، جس میں الزام لگایا گیا کہ اصل اموات کی تعداد رپورٹ کی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ تیواری نے اے این آئی کو بتایا، "کچھ مریض جو بچ گئے، وہ ہمارے پاس آئے اور بتایا کہ وہ اپنے والد کو اسپتال لے گئے تھے اور وہ شخص آپریشن کیلئے تیار تھا، لیکن انہیں کچھ شک ہوا، اس لئے وہ اپنے والد کو جبل پور لے گئے۔ اس کے بعد ہمیں پتہ چلا کہ ہسپتال میں ایک جعلی ڈاکٹر کام کر رہا ہے؛ اصلی شخص برطانیہ میں ہے، اور اس کا نام نریندر یادو ہے۔ اس کے خلاف حیدرآباد میں ایک مقدمہ ہے، اور اس نے کبھی اپنی اصلی دستاویزات نہیں دکھائیں۔"

دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق، سب سے پہلی شکایت فروری میں ایک مریض سے موصول ہوئی تھی جس نے ڈاکٹر کی تشخیص کی صلاحیت پر شک کیا تھا۔ تیواری نے مزید بتایا، "ہمیں فروری میں ایک مریض سے شکایت موصول ہوئی جس نے یہاں کے ایک ڈاکٹر کے بارے میں شکوک و شبہات اٹھائے تھے۔ اس نے کہا کہ ڈاکٹر تشخیص کرنے میں ناکام رہا۔ جب ہم نے معاملے کی چھان بین شروع کی تو وہ علاقے سے فرار ہو گیا۔" شکایات کو ضلعی کلکٹر اور چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر کو بھیجنے کے بعد اس واقعے کی تحقیقات کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: جلگاؤں میں سرٹیفکیٹ معاملے میں جعلسازی پر کیس درج

اسپتال کے ایک گمنام عہدیدار نے دی ہندو کو بتایا کہ ملزم ایک "سرکاری منظور شدہ ایجنسی" کے ذریعے اسپتال کے طبی عملہ میں شامل ہوا تھا۔ عہدیدار نے مزید کہا، "اس کے فرار ہونے کے بعد، ہم نے بھی پولیس سے اس کے مشکوک رویے کے بارے میں شکایت کی اور اس سے متعلق تمام دستاویزات انتظامیہ اور تحقیقات کمیٹی کو جمع کرائے۔"

دریں اثنا، دموہ کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ابھیشیک تیواری نے اے این آئی کو بتایا کہ اس معاملے میں ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، "ڈاکٹر این جان کیم نے مبینہ طور پر جعلی انجیو پلاسٹی سرجریاں کیں۔ اس کی میڈیکل دستاویزات مشکوک پائی گئی ہیں۔ اس کی میڈیکل پریکٹس مشکوک لگتی ہے۔"

اس تنازع کو مزید شدت آگئی جب قومی انسانی حقوق کمیشن کے رکن پریانک کانونگو نے تصدیق کی کہ اسپتال مرکزی حکومت کے آیوشمن بھارت اسکیم کے تحت مالی امداد بھی حاصل کر رہا تھا۔ کانونگو نے اے این آئی کو بتایا، "ہمیں شکایت موصول ہوئی کہ ایک جعلی ڈاکٹر نے مشنری اسپتال میں مریضوں کی سرجری کی۔ ہمیں یہ بھی بتایا گیا کہ یہ مشنری اسپتال آیوشمن بھارت اسکیم سے منسلک ہے اور حکومت سے رقم لے رہا ہے۔ یہ ایک سنگین شکایت ہے؛ ہم نے اس معاملے کا نوٹس لیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔" انہوں نے بعد میں اعلان کیا کہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی ایک ٹیم ۷ سے ۹ اپریل تک دموہ کا دورہ کرے گی تاکہ تفصیلی تفتیش کی جا سکے۔ کانونگو نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا، "اگر کوئی متاثرہ یا کوئی اور شخص اس کیس سے متعلق معلومات دینا چاہتا ہے تو وہ دموہ میں تحقیقاتی ٹیم سے ملاقات کرسکتا ہے۔ ٹیم شکایت میں ذکر کردہ اداروں اور افراد، بشمول انتظامی عہدیداروں، کا جائزہ لے گی۔"

یہ بھی پڑھئے: بیڑ :اردھ مسلا گاؤں کی مسجد میں ہونے والےدھماکے کےملزمین کیخلاف یو اے پی اے کےتحت مقدمہ درج ہوگیاہے

اس اسکینڈل کے سلسلے میں، حکام نے ملزم کی طرف سے جمع کردہ اسناد کی صداقت کی تصدیق کیلئے اسپتال سے متعدد دستاویزات ضبط کر لیں۔ تحقیقات سے یہ بھی پتہ چلا کہ نریندر یادو کا مجرمانہ ریکارڈ ہے، جس میں حیدرآباد میں درج ایک مقدمہ شامل ہے۔ اس شخص کے متعلق مزید یہ سامنے آیا کہ جولائی ۲۰۲۳ء میں اس نے اسی جعلی نام کے تحت ایک جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے پوسٹ کرکے اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو فرانس میں فسادات کے دوران بھیجنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اس نے اپنی فرضی شناخت کے تحت یوپی کے وزیراعلیٰ کے ساتھ ڈیجیٹل طور پر ترمیم شدہ تصاویر بھی اپ لوڈ کی تھیں۔

دموہ کے کلکٹر سدھیر کوچر نے کہا کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی رسمی بیان جاری کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK