Updated: August 16, 2024, 6:45 PM IST
| Peshawar
صوبہ خیبر پختونخوا کی وزارت صحت نے متحدہ عرب امارات سے پاکستان آنے والے۳؍ اشخاص میں منکی پاکس وائرس کی تشخیص کی ہے۔ پاکستان میں اپریل۲۰۲۳ء سے اب تک منکی پاکس کے۱۱؍ کیس اور ایک موت ریکارڈ ہو چکی ہے۔ دوسری جانب سویڈن میں منکی پاکس کا ایک کیس ریکارڈ ہوا ہے۔
منکی پاکس میں جلد پر چیچک سے مشابہ چھالے نمودار ہوجاتے ہیں۔ تصویر: آئی این این۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی خبر کے مطابق، صوبہ خیبر پختونخوا کی وزارت صحت نے، متحدہ عرب امارات سے پاکستان آنے والے۳؍ اشخاص میں منکی پاکس وائرس کی تشخیص کی ہے۔ پاکستان وزارت صحت کے ترجمان ساجد شاہ نے کہا ہے کہ مذکورہ مریضوں میں متعدی مرض کی معمولی علامات دیکھی گئی ہیں تاہم، وائرس کے پھیلاؤ کے سدّباب کیلئے مریضوں کو مشاہدے میں لےلیا گیا ہے۔ شاہ نے کہا ہے کہ مریضوں کے ٹیسٹ نمونے قومی محکمہ صحت کو بھیج دیئے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں اپریل۲۰۲۳ء سے اب تک منکی پاکس کے۱۱؍ کیس اور ایک موت ریکارڈ ہو چکی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے۱۴؍ اگست کو افریقہ اور دیگر علاقوں میں منکی پاکس کے تیزی سے پھیلنے کے سبب اسے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش تشدد : تفتیش کیلئے اقوام متحدہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم بھیجے گی
واضح رہے کہ منکی پاکس وائرس چوہوں، گلہریوں اور دیگر کُترنے والے جانوروں سے یا پھر وائرس کے مریضوں سے لگتا ہے۔ مریض کے استعمال کردہ لباس، اشیاء اور جسم کو چھُونے سے بھی وائرس صحت مند انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔ مرض کی ابتدائی علامات وائرس لگنے کے بعد۵؍ سے۲۱؍ دن کے اندر ظاہر ہوتی ہیں۔ علامات میں زیادہ تر بخار، سر درد، کمر اور پٹھوں میں درد، حلق کے غدودوں میں سُوجن، تھکن، کپکپی اور جلد پر چیچک سے مشابہ چھالے نمودار ہونا شامل ہیں۔ وائرس کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہے۔ مریض کو محض اینٹی وائرل ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔ مریضوں کی اکثریت معمولی تکلیف کا سامنا کرتی ہےاور چند ہفتوں میں صحتیاب ہو جاتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے۲۰۲۲ء میں امتیازیت اور نسل پرستی کے خدشات کے پیش نظر بیماری کے نام کو منکی پاکس سے تبدیل کر کے ایم۔ پاکس کر دیا تھا۔ یہ وائرس پہلی بار انسانوں میں ۹۷۰ءمیں دریافت ہوا تھا۔