• Sat, 09 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

ہندوستان کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں مگر مساوات و انصاف کی بنیاد پر: محمد یونس

Updated: September 11, 2024, 11:13 PM IST | Dhaka

بنگلہ دیش حکومت کے عبوری سربراہ محمد یونس نے بدھ کو کہا کہ بنگلہ دیش ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے مگر مساوات اور انصاف کی بنیاد پر۔ ساتھ ہی انہوں نے جنوب ایشیائی ممالک کے آپسی رشتوں کو مضبوط کرنے کیلئے سارک کے احیا کی بات بھی کہی۔

 Bangladesh`s Chief Adviser Dr Muhammad Yunus: Photo: INN
بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ ۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ محمد یونس نے بدھ کو کہا کہ بنگلہ دیش ہندوستان کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے مگر مساوات اور انصاف کی بنیاد پر۔ انہوں نے ٹیلی ویژن پر نشر کئے گئے اپنے بیان میں کہا کہ جب انہوں نے حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف لیا تو دنیا کے کئی لیڈروں نے انہیں فون کرکے مبارکباد دی تھی ان میں ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف شامل ہیں۔۸۴؍ سالہ نوبل انعام یافتہ نے بنگلہ دیش میں طلبہ کے احتجاج کے نتیجے شیخ حسینہ کے استعفے اور ملک سے فرار کے بعد ۸؍ اگست کو بحیثیت عبوری حکومت کے سربراہ کے حلف لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش نے حال ہی میں سیلاب سے نمٹنےکیلئے دوطرفہ اعلیٰ سطحی تعاون کیلئے مذاکرات کئے تھے۔اس کے ساتھ ہم نے سارک کے احیاکی کوششیں تیز کردی ہیں۔جس میں افغانستان ،بنگلہ دیش، پاکستان، نیپال، مالدیپ، سری لنکا اور بھوٹان شامل ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ دنیا بنگلہ دیش کو ایک باعزت جمہوری ملک کے طور پر دیکھے۔

یہ بھی پڑھئے: کینیا: حکومت اور اڈانی گروپ کے درمیان معاہدہ کے خلاف ملازمین کی ہڑتال

محمد یونس نے مزید کہا کہ ا ن کی عبوری حکومت نے چھ کمیشن قائم کرنے کی جانب قدم بڑھا دیا ہے تاکہ چھ اہم شعبوں کا جائزہ لیا جا سکے۔ یہ شعبے ہیں انتخابی نظام، پولیس انتظامیہ، عدالت، بدعنوانی مخالف کمیشن، عوامی انتظامیہ،اور آئین۔ایک اکتوبر سے کام کا آغاز کرنے والےکمیشن سے امید ہے کہ یہ  تین مہینوں میں اپنی رپورٹ مکمل کر لیں گے۔انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کمیشن کا مقصد تمام شہریوں کیلئے یکساں حقوق کو یقینی بنانا ہے۔ہمارے سامنے کئی اہداف ہیں، ہم مل کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔تاکہ ہماری نئی نسل کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کیلئے معاشرے کی کسی بھی رکاوٹ کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK