شیوسینا (ادھو)لیڈر نے کہا کہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کیلئے بی ایم سی کو جو۵؍ ہزار کروڑ کا پریمیم ملنے والاہے،وہ بھی اس نے نہ لینے کی پیشکش کی ہے۔
EPAPER
Updated: October 08, 2024, 11:45 AM IST | Iqbal Ansari
شیوسینا (ادھو)لیڈر نے کہا کہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ کیلئے بی ایم سی کو جو۵؍ ہزار کروڑ کا پریمیم ملنے والاہے،وہ بھی اس نے نہ لینے کی پیشکش کی ہے۔
ممبئی مضافاتی ضلع کے سابق نگراں وزیر اور شیو سینا (ادھو) کے لیڈر رکن اسمبلی آدتیہ ٹھاکرے نے پیر کو ریاستی حکومت اور بی ایم سی پر سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈانی کیلئے ممبئی کو لوٹنے کا ہی نہیں بلکہ دھاراوی ری ڈیولپمنٹ میں بی ایم سی کو تقریباً ۵؍ ہزار کروڑ روپے کا جو پریمیم ملنے والا ہے، وہ اس نے نہ لینے کی پیشکش کی ہے جس سے شہری خزانے کو شدید نقصان پہنچے گااور شہری انتظامیہ کے کام بری طرح متاثر ہو ں گے۔ اس سلسلےمیں انہوں نے میونسپل کمشنر کو تقریباً ایک ہفتہ قبل مکتوب بھیج کر وضاحت بھی طلب کی ہے لیکن اب تک کوئی جواب نہیں آیا۔
آدتیہ نے پیر کوباندرہ میں واقع ذاتی رہائش گاہ ماتوشری میں پریس کانفرنس منعقد کی جس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ’’دھاراوی ری ڈیولپمنٹ پروجیکٹ جتنی قطعہ اراضی پر ہونے والا ہے اس کی ۷۰؍ فیصد قطعہ اراضی بی ایم سی کی ہے۔ ڈی سی آر ۲۰۳۵ء کے اصول کے مطابق بی ایم سی کی اس زمین پر نجی ٹھیکیدار کے ذریعے ری ڈیولپمنٹ کے عوض تقریباً ۵؍ ہزار کروڑ روپے ملنے چاہئےلیکن ہمیں ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ بی ایم سی نے مذکورہ رقم نہ لینے اور مہاراشٹر کے دارالحکومت کی یہ بیش قیمتی قطعہ اراضی کو مفت میں اڈانی کو دینے کی پیشکش کی ہے۔ ‘‘
انہوں نے کہا کہ’’ بی ایم سی کے خزانے کی لوٹ مچی ہوئی جس کے سبب آئے دن بیسٹ کی بسوں کی دیکھ بھال نہیں ہو پارہی ہے، بسیں بند پڑ رہی ہیں اور کم بھی ہوتی جارہی ہیں ۔ بی ایم سی کے معمول کے کام متاثر ہو رہے ہیں ۔ شہری اور ریاستی کے دیوالیہ پن کی یہ حالت ہے کہ اگلی تنخواہ ملے گی یا نہیں یہ ڈر ملازمین کو ستانے لگا ہے، ان حالات میں بی ایم سی کے حق کا ۵؍ ہزار کروڑ روپے ’لاڈلے ٹھیکیدار‘ کیلئے چھوڑ دیناممبئی کےشہریوں سے ساتھ نا انصافی ہے۔ یہ ہم ہونے نہیں دیں گے۔ ‘‘
وزیر اعلیٰ کو کھلے مباحثہ کا چیلنج
آدتیہ ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ کو چیلنج کیا کہ اگر وہ کھلے عام اس موازنہ پر مباحثہ کرنا چاہتے ہیں کہ مہا وکاس اگھاڑی کی حکومت کے دور میں ممبئی اور ریاست کی کتنی ترقی ہوئی اور مہا یوتی کے دوراقتدار میں کتنی ترقی ہوئی تو وہ اس کیلئے بھی تیار ہیں۔