ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی تعداد بڑھنے سے لوگ پرانا راستہ استعمال کررہے ہیں۔
EPAPER
Updated: November 25, 2024, 10:56 AM IST | Inquilab News Network | Mumbai
ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی تعداد بڑھنے سے لوگ پرانا راستہ استعمال کررہے ہیں۔
تقریباً ایک دہائی قبل شروع کئے گئے ’ممبئی۔ پونے ایکسپریس وے‘ پر گاڑیوں کی تعداد اتنی بڑھ گئی ہے کہ لوگ پرانے راستے اور ٹرین سے سفر کو ترجیح دے رہے ہیں۔ اس مسئلہ کے حل کیلئے ’’مسنگ لنک‘‘ پروجیکٹ شروع کیا گیا ہے لیکن اس کی تکمیل میں تاخیر کی وجہ سے ٹریفک کا مسئلہ ویسا ہی ہوگیا ہے جیسا ممبئی۔ پونے ایکسپریس وے شروع ہونے سے پہلے تھا۔
برسوں سے پونے سے نوی ممبئی آمدورفت کرنے والے ایک شخص نےبتایا کہ ۲۰۰۲ء میں ممبئی۔ پونے ایکسپریس وے شروع ہونے کے بعد سے وہ اور ان کے کئی دوست اسی راستے سے آمدورفت کرنے لگے تھے لیکن گزشتہ چند برسوں سے انہوں نے اس ایکسپریس وے کو استعمال کرنے کے بجائے پرانا اور طویل راستہ، ممبئی۔ پونے ہائی وے، استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور وہ ایکسپریس وے استعمال کرنے والوں سے کم وقت میں اپنی منزل کو پہنچ رہے ہیں۔
اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پہلے ایکسپریس وے پر یومیہ ۲۵؍ ہزار سے ۳۰؍ ہزار گاڑیاں چلتی تھیں لیکن ۲۰۱۰ء کے بعد سے یہاں سے گزرنے والی گاڑیوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے اب ایکسپریس وے سے ایک لاکھ سے بھی زیادہ گاڑیاں گزرتی ہیں۔
ایکسپریس وے پر گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہونے اور پرانے راستے ممبئی۔ پونے ہائی وے کے تنگ اور طویل ہونے کی وجہ سے بہت سے افراد اب ممبئی اور پونے کے درمیان ٹرین سے آمدورفت کو ترجیح دے رہے ہیں لیکن ٹرین کے مسافروں میں بھی اتنا اضافہ ہوچکا ہے کہ اکثر ٹرین کی ٹکٹ بھی مشکل سے مل پاتی ہے۔
یہ بھی پڑھئے:کیا اصل شیوسینا اور اصل این سی پی کی لڑائی اُدھو اور شرد پوار ہار گئے؟
اس پر ہفتہ کے اخیر کی چھٹیوں کے دنوں میں یا دیگر چھٹیوں کے دوران ایکسپریس وے سے گزرنے والی گاڑیوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔
ان مسائل کے پیش نظر ’مسنگ لنک پروجیکٹ‘ کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔ یہ ۱۳ء۳؍ کلو میٹر طویل راستہ ہے جس کے مکمل ہونے سے پونے اور ممبئی کے درمیان آمدورفت آسان ہونے اور سفر کے اوقات اور ایندھن کے اخراجات میں کمی کا امکان ہے۔
مسنگ لنک پروجیکٹ میں لوناولا کے گھاٹیوں کے تنگ راستے پر ۹؍ کلو میٹر طویل دوہری سرنگ اور کیبل پر ٹِکے ہوئے دو بریجوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔ ان میں سے ایک سرنگ تقریباً پونے ۲؍ کلو میٹر اور دوسری سرنگ ۸ء۹۲؍ کلو میٹر طویل ہوگی۔ اسی طرح کیبل پر ٹکا ہوا ایک بریج ۷۷۰؍ میٹر اور دوسرا ۶۴۵؍ میٹر طویل ہوگا۔
ان کے علاوہ گھاٹیوں کے درمیان خلاء کو بریج نما راستے کے ذریعہ پاٹ کر ۸۴۰؍ میٹر طویل راستہ بھی بنایا جائے گا۔ اس پروجیکٹ سے سفر کا وقت تقریباً آدھا گھنٹہ گھٹ جائے گااور کھوپولی اور سنگھ گڑھ انسٹی ٹیوٹ کے درمیان ۵ء۷؍کلو میٹر کم سفر کرنا پڑے گا۔ اس پروجیکٹ کو مکمل کرنے کیلئے مارچ ۲۰۲۴ء کی تاریخ طے کی گئی تھی لیکن یہ اب تک مکمل نہیں ہوسکا ہے۔ فی الحال اس کا ۸۵؍ فیصد کام مکمل ہوا ہے اور اب اسے ۲۰۲۵ء میں شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔