• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’مطلقہ مسلم خواتین کے نان ونفقہ سے متعلق عدالتی فیصلہ ناقابل قبول‘

Updated: July 15, 2024, 10:13 AM IST | Ahmadullah Siddiqui | New Delhi

پرسنل لاء بورڈ نے چیلنج کرنے کا اعلان کیا، اتراکھنڈ میں یو سی سی کے نفاذ کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی جائےگی۔

Maulana Faisal Rahmani, Dr. Qasim Rasool Ilyas and Maulana Fazl-ur-Rahim Mujadadi giving a press conference after the board meeting. Photo: INN
مولانا فیصل رحمانی،ڈاکٹر قاسم رسول الیاس اور مولانا فضل الرحیم مجددی بورڈ کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے مطلقہ مسلم خواتین کے نان ونفقہ سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو قطعی نا قابل قبول قرار دیتے ہوئے اسے چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے  فیصلہ سنایا ہے کہ غیر مسلم خواتین کی طرح مسلم خواتین بھی طلاق کے بعد دفعہ ۱۲۵؍ کے تحت اپنے سابقہ شوہر سے نان ونفقہ کا مطالبہ کرسکتی ہیں۔ بورڈ نے اتراکھنڈ میں یوسی سی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنےکا بھی  اشارہ دیا ہے۔ 
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی مجلس عاملہ میں وقف املاک، عبادت گاہوں کے تحفظ سے متعلق قانون، دہلی میں وقف کی۱۲۳؍املاک اور ملک میں ہجومی تشدد کے حوالے سے تشویشات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کے سامنے کئی اہم مطالبات پیش کئے گئے۔ بورڈ نے سپریم کورٹ کے ذریعہ سی آر پی سی کی دفعہ ۱۲۵؍ کے تحت مطلقہ مسلم خواتین کو نان ونفقہ کاحق ہونے کے فیصلہ کو شریعت سے راست متصادم اور ناقابل قبول قرار دیا۔ بورڈ نے دلیل دی کہ یہ فیصلہ  خواتین کے مفاد میں نہیں ہے۔ اُس نے اس کے خلاف سبھی قانونی اور جمہوری ذرائع کے استعمال کے عزم کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان :فلسطین کے سوال پر اپنےپر امن حل کے غیر متزلزل عہد کی توثیق کی

اتوار کو بورڈ کی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں۶؍ قرار دادیں منظور کی گئیں۔ میٹنگ کے بعد پریس کلب میں مولانا فضل الرحمٰن مجددی، مولانا احمدولی فیصل رحمانی اور بورڈ کے ترجمان سید قاسم رسول  نے بورڈ کی ۲؍ خاتون  اراکین کے ساتھ میڈیا کو تفصیلات فراہم کیں۔بورڈ نے ہندو کوڈ لاء کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ اسی طرح   مسلمانوں کیلئے شریعہ اپلی کیشن ایکٹ ۱۹۳۷ء موجود ہے۔ ملک کے دستور نے سبھی مذہبی اکائیوں کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزرانے کا بنیادی حق فراہم کیا۔ بورڈ نے اس کے ساتھ ہی ہندوستان جیسے کثیر مذہبی و کثیر ثقافتی ملک کے لئے یونیفارم سول کوڈ کو  بالکل غیر موزوں اور نامناسب قرار دیا۔  اس میں کہا گیاکہ اس طرح کی کوششیں ملک کے دستور کی روح کے بھی منافی ہیں۔ اقلیتوں کو دستور میں جو ضمانتیں دی گئی ہیں، یونیفارم سول کوڈ اس کو ختم کر کے رکھ دے گا۔ اس لئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو یونیفارم سول کوڈ کو نافذ کرنے کی بات نہیںکرنی چاہیے۔بورڈ نے اتراکھنڈ میں منظورشدہ یونیفارم سول کوڈ کو غیرضروری اور آئینی ضمانتوں کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ  اجلاس کی صدارت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کی جبکہ جنرل سیکریٹری مولانا محمد فضل الرحیم مجددی نے اجلاس کی کارروائی کے فرائض  انجام دیئے۔ اس میں بورڈ کے نائب صدور مولاناسید ارشد مدنی، سید سعادت اللہ حسینی  اور  دیگر ذمہ دار موجود تھے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK