• Sat, 26 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

لکھنؤ میں مسلم درزی کی خودکشی، یوپی حکومت نے گھر منہدم کردیا تھا

Updated: July 30, 2024, 9:08 PM IST | Inquilab News Network | Lucknow

لکھنؤ کے اکبر نگر میں انہدامی کارروائی ہنوز جاری ہے جس سے تقریباً ۱۵ ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ حکومت نے عزیز کا مکان منہدم کردیا تھا جس کے بعد چند دنوں بعد اس نے خودکشی کرلی۔

Photo: INN
تصویر : آئی این این

اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے علاقہ اکبر نگر میں عزیز نامی ایک مسلم درزی نے خودکشی کرلی۔ ذرائع کے مطابق، چند دنوں قبل لکھنؤ ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے عزیز کے گھر کو منہدم کردیا تھا اور اس کی سلائی مشین بھی ضبط کرلی گئی تھی۔ عزیز کے پسماندگان میں بیوی اور چھ ماہ کی بیٹی شامل ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: امریکہ میں مسلمانوں اور فلسطینیوں کے خلاف امتیاز میں ۷۰؍ فیصد اضافہ: سی اے آئی آر

گزشتہ سال ۱۳ اکتوبر کو اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ ۱۹۷۳ء کے سیکشن ۲۷ (۱) کے تحت لکھنؤ ڈیولپمنٹل اتھارٹی نے اکبر نگر میں انہدامی کارروائی کا حکم دیاتھا۔ دسمبر ۲۰۲۳ء سے اکبر نگر میں حکومت کی انہدامی کارروائی جاری ہے جس کے تحت زمینوں پر غیر قانونی قبضہ کرنے والوں کے مکانات پر بلڈوزر چلایا جارہا ہے۔ اکبر نگر میں زیادہ تر غریب اور متوسط طبقے کے افراد رہائش پزیر ہیں۔ اس مہم سے علاقہ کے تقریباً ۱۵ ہزار مکین متاثر ہوئے ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: منو بھاکر اور سربجوت سنگھ کی جوڑی نے پیرس اولمپکس میں کانسہ کا تمغہ حاصل کیا

اس انہدامی مہم میں عزیز کے گھر کو بھی منہدم کردیا گیا تھا جس کی بعد عزیز اور اس کی فیملی ٹینٹ میں رہنے پر مجبور ہوگئی۔ عزیز نے اپنی فیملی کو سہارا دینے کیلئے درزی کا پیشہ اختیار کیا لیکن ۲۰ جولائی کو حکام نے اس کی سلائی مشین ضبط کرلی۔ اس نے ۸۰۰ روپے بطور رشوت دے کر اپنی سلائی مشین حاصل کی۔ اس واقعہ کے چند دنوں بعد عزیز نے خودکشی کرلی۔ 

یادرہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کے ۲۰۱۶ میں لانچ کئے گئے گومتی ندی پروجیکٹ کے تحت لکھنؤ میں انہدامی کارروائیاں جاری ہیں۔ اس پروجیکٹ کے ذریعے ندی کے کنارے کو خوبصورت بنانے پر زور دیا جارہا ہے۔ نیشنل گرین ٹربیونل نے ندی کے کنارے تعمیری کام پر پابندی عائد کر رکھی ہے چاہے وہ نجی زمین ہو۔ ندی کے کنارے پر تعمیرات سے بارش کے پانی کے بہاؤ میں رکاوٹیں بڑھ جاتی ہیں جس کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK