• Tue, 17 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

مسلمان خاتون کو عبوری طور پر نان ونفقہ فراہم کیا جاسکتا ہے: مدراس ہائی کورٹ

Updated: September 05, 2024, 10:20 PM IST | New Delhi

ہائی کورٹ نے کہا کہ علاحدہ ہوچکی بیوی کو شائستہ اور پروقار زندگی گزارنے کا بنیادی حق حاصل ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ عبوری نان ونفقہ دینے کے پیچھے مقصد یہ ہے کہ خاتون قانونی چارہ کو جاری رکھ سکے اور قانونی جنگ میں برابری رہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

مدراس ہائی کورٹ نے ایک مسلمان خاتون کو کیس کی سماعت مکمل ہونے تک عبوری طور پر نان و نفقہ فراہم کرنے کی حمایت کی ہے۔ کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار مسلمان خاتون جس نے ڈیزولیوشن آف مسلم میریج ایکٹ ۱۹۳۹ء کے تحت طلاق کیلئے درخواست دائر کی ہے، کو عبوری طور پر نان ونفقہ فراہم کیا جاسکتا ہے جب تک کورٹ اس کی درخواست پر فیصلہ نہ سنادے۔ جسٹس وی لکشمی نارائن نے ۲ ستمبر کو اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ ۱۹۳۹ء کے قانون میں عبوری نان ونفقہ فراہم کرنے کیلئے کوئی شق موجود نہیں، لیکن عدالت کوڈ آف سول پروسیجر کی دفعہ ۱۵۱ کے تحت خاتون فریق کو ایسی راحت کا حکم دے سکتی ہیں۔ دفعہ ۱۵۱ کے تحت عدالتوں کے پاس ایسے احکامات صادر کرنے کا اختیار ہے جو انصاف کو یقینی بنانے کیلئے ضروری ہو۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان عالمی سطح پر پلاسٹک کے کچرا کا پانچواں حصہ پیدا کرتا ہے: تحقیق

مدراس ہائی کورٹ ایک مسلمان مرد کی پٹیشن پر سماعت کررہی تھی جس نے ایک فیملی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔ فیملی کورٹ نے اسے اپنی علاحدہ ہوچکی بیوی کو ماہانہ ۲۰ ہزار روپے اور قانونی چارہ جوئی کے اخراجات کیلئے ۱۰ ہزار روپے ادا کرنے کی ہدایت دی تھی۔ درخواست گزار شخص نے عدالت میں دلیل پیش کی کہ ضابطہ برائے سول پروسیجر کی دفعہ ۱۵۱ کو براہ راست عبوری نان ونفقہ کی ادائیگی کیلئے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ جسٹس لکشمی نارائن نے اس دلیل کو قبول نہیں کیا اور کہا کہ اگر دلیل کو مان لیا جائے تو بیوی کو شائستہ اور پروقار زندگی گزارنے کا بنیادی حق حاصل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا پڑے گی۔ عدالت نے مزید کہا کہ عبوری نان ونفقہ دینے کے پیچھے مقصد یہ تھا کہ خاتون قانونی چارہ کو جاری رکھ سکے اور قانونی جنگ میں برابری رہے۔

خاتون نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنی ملازمت گنوا چکی ہے، اور وہ اپنے اور اپنے بچے پر ۵۰ ہزار روپے ماہانہ خرچ کرتی ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کے شوہر امراض قلب کے ماہر اور اسسٹنٹ پروفیسر رہ چکے ہیں جنہوں نے بڑی تنخواہ حاصل کی۔ خاتون نے دلیل دی کہ شوہر کی جاب پروفائل کی روشنی میں ، وہ عبوری نن ونفقہ ادا کرنے کے قابل ہیں۔

ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے فیصلہ کو درست قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف دائر کردہ پٹیشن کو خارج کر دیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK