کم عمری ہی سے گائوں میں پڑھائی کرتے ہوئے جنرل اسٹور چلانا شروع کردیا تھا لیکن اس سے گھر چلانا دشوار ہورہا تھا اس لئے والد نے مشورہ دیا تھا کہ کوئی ہنر سیکھ لو۔
EPAPER
Updated: March 29, 2025, 11:17 AM IST | Shahab Ansari | Mumabi
کم عمری ہی سے گائوں میں پڑھائی کرتے ہوئے جنرل اسٹور چلانا شروع کردیا تھا لیکن اس سے گھر چلانا دشوار ہورہا تھا اس لئے والد نے مشورہ دیا تھا کہ کوئی ہنر سیکھ لو۔
بارہ بنکی (یوپی )کے رہنے والے ۳۰؍ سالہ سلمان ملک نے کم عمری ہی سے گائوں میں پڑھائی کرتے ہوئے جنرل اسٹور چلانا شروع کردیا تھا لیکن اس سے گھر چلانا دشوار ہورہا تھا اس لئے والد نے مشورہ دیا تھا کہ کوئی ہنر سیکھ لو۔ ان کے ایک رشتہ دار ممبئی میں بحری جہازوں اور کمپنیوں میں استعمال ہونے والے ’ہوز پائپ‘ کی ویلڈنگ کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کام اچھا ہے اس لئے سلمان تقریباً ۱۲؍ برس قبل ممبئی آگئے اور یہ کام سیکھ کر اسی کو پیشہ بنا لیا۔ فی الحال ناگپاڑہ کے جیراج بھائی لین میں ایک کارخانہ کرایے پر چلارہے ہیں۔
یہ کام کتنا محنت طلب اور دشوار ہے؟
اس کام میں مشقت اتنی ہے کہ دن بھر کپڑے پسینے سے بھیگے رہتے ہیں۔ میرا کام ’آرگن ویلڈنگ‘ کا ہے جس میں کافی گرمی پیدا ہوتی ہے لیکن یہ ایسی ویلڈنگ ہے کہ گرمی سے بچنے کیلئے پنکھا نہیں چلا سکتے کیونکہ اس کی وجہ سے گیس کی سپلائی متاثر ہوگی اور ٹھیک طرح سے ویلڈنگ نہ ہونے کی صورت میں کام ’ریجیکٹ‘ ہوجائے گا۔ کام ویلڈنگ کا ہے لیکن جن پائپوں پر ویلڈنگ کرنی ہوتی ہے ،وہ مختلف سائز کے ہوتے ہیں۔ چھوٹے پائپ ہوں تو مسئلہ نہیں لیکن بہت سے پائپ ۴۰؍ سے ۵۰؍ کلو کے بھی ہوتے ہیں جنہیں تنہا اٹھانا پڑتا ہے۔ ایک روز قبل ہی جن پائپوں پر کام کرنا تھا، وہ ۱۰۰؍ کلو کا ایک پائپ تھا تو ہم ۴؍ لوگ مل کر اسے اٹھارہے تھے اور دن بھر میں ایسے ۸؍ پائپ پر کام ہوا۔
یہ بھی پڑھئے: کنال کامراکو چنئی ہائی کورٹ سے راحت، گرفتاری پر روک
روزہ بھاری پڑتا ہے یا کام میں سمجھ میں نہیں آتا؟
ہمارے کام میں جسمانی محنت کافی ہے اور اس سے بھی زیادہ دشوار کام گرمی کا برداشت کرنا ہوتا ہے۔ ہم سب یہیں کارخانہ میں سوتے ہیں۔ کام ختم کرنے کے بعد رات کو کارخانہ صاف کرکے سونے کی جگہ بنانے میں کافی دیر ہوجاتی ہے اور زمین بھی گرم ہوچکی ہوتی ہے اس لئے نیند دیر سے آتی ہے اور سحری کیلئے اٹھنا ہوتا ہے اس لئے نیند کم مل پاتی ہے۔ تاہم کسی کے بھی اہلِ خانہ یہاں نہیں ہیں اس لئے سحری تیار کرنے کا وقت نہیں ملتا تو سحری میں عام طور پر صرف دودھ اور پانی پی لیتے ہیں۔ کبھی آنکھ نہیں کھلی تو بغیر سحری کا روزہ رکھنا پڑتا ہے اور کچھ زیادہ انتظام ہوگیا تو دودھ کے ساتھ ٹوسٹ یا مسکا پائو کھالیتے ہیں۔ ایسے میں محنت کا کام کرتے ہوئے دن میںکبھی کبھی محسوس ہوتا ہے کہ چکر آرہے ہیں۔
افطار کیلئے کافی وقت مل جاتا ہے یا وہ بھی بھاگم بھاگ میں ہوتی ہے؟
ہم شام کو ساڑھے ۶؍ بجے کام روک دیتے ہیں اور بھاگ دوڑ میں ہی افطار کا بھی انتظام کرنا ہوتا ہے۔ البتہ افطار میں بھجیا وغیرہ ہوتی ہے تو وہ کھا لیتے ہیں لیکن عام طور پر دن بھر کی مشقت کے بعد جب روزہ کھولتے ہیں تو پانی اتنا پی لیتے ہیںکہ چاہتے ہوئے بھی زیادہ کچھ کھا نہیں پاتے۔ رمضان میں افطار کے علاوہ رات ۱۲؍ بجے تک ۲۴؍ گھنٹوں میں ایک روٹی اور ۱۵؍ روپے کا چاول کھا لیتے ہیں۔ چونکہ یہ ’لیبر جاب‘ ہے اس لئے اتنی محنت کرنی ہی پڑتی ہے ورنہ ۱۱؍ لوگ ہیں سب کے اخراجات نکلنا مشکل ہوجائے گا۔
نمازوں کی ادائیگی کا وقت ملتا ہے یا نہیں؟
نماز کے لئے وقت مل جاتا ہے۔ دن بھر میں تھوڑا کام آگے پیچھے کرکے وقت پر نماز پڑھ لیتے ہیں۔
اتنی مشقت کا روزہ رکھنے پر کیسا محسوس ہوتا ہے؟
گائوں میں بچپن سے روزہ رکھتے آرہے ہیں، اسے چھوڑنے کا سوچ بھی نہیں سکتے چاہے کام چھوڑنا پڑ جائے۔ یہ دین کا حصہ ہے، سال میں ایک بار رمضان المبارک آتا ہے تو مشقت ہو یا نہ ہو، روزہ تو رکھنا ہی ہے لیکن محنت کا کام کرتے ہوئے روزہ رکھ پاتے ہیں اس کی خوشی ضرور ہوتی ہے۔