میانمار میں فوج اور مسلح جنگجو کےما بین مسلح جھڑ پوں کے بعد ایک اور اہم فوجی چوکی پر باغیوں کا قبضہ۔ اس دوران ۱۳۰۰؍ افراد تھائی لینڈ فرار۔ تھائی لینڈ نے پناہ گزینوں کا استقبال کیا جبکہ سرحدی علاقوں میں سیکوریٹی بڑھا دی ہے۔
EPAPER
Updated: April 20, 2024, 7:43 PM IST | Inquilab News Network | Yangon
میانمار میں فوج اور مسلح جنگجو کےما بین مسلح جھڑ پوں کے بعد ایک اور اہم فوجی چوکی پر باغیوں کا قبضہ۔ اس دوران ۱۳۰۰؍ افراد تھائی لینڈ فرار۔ تھائی لینڈ نے پناہ گزینوں کا استقبال کیا جبکہ سرحدی علاقوں میں سیکوریٹی بڑھا دی ہے۔
میانمار حکام نےسنیچر کو بتایا کہ ایک سرحدی شہر میں تازہ تصادم کے بعد نسلی گوریلوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے بعد تقریباً ۱۳۰۰؍لوگ مشرقی میانمار سے تھائی لینڈ فرار ہو گئے ہیں۔ کیرن نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والے جنگجوؤں نے گزشتہ ہفتے میانمار کی فوج کی آخری چوکیوں پر قبضہ کر لیا تھا جو میواڈی اور اس کے آس پاس تھائی لینڈ سے دریائے موئی پر دو پلوں کے ذریعے جڑی ہے۔ تھائی لینڈ کے ضلع مے سوت میں پولیس چیف پٹایاکورن فیچراٹ نے کہا کہ تازہ ترین جھڑپیں صبح اس وقت شروع ہوئیں جب کیرن گوریلوں جو تھائی لینڈ کے ساتھ تجارت کیلئے ایک اہم کراسنگ پوائنٹ تھائی میانمار فرینڈشپ برج کے قریب چھپے ہوئے تھے، نے میانمار کے فوجیوں پر حملہ کیا۔
Around 217 civilians from Myanmar who fled to Thailand on Saturday are sheltering at Baan Wang Takian Tai, Mae Sot, the Thai media group Khaosod reported. (Video: Khaosod)#Whatshappeninginmyanmar pic.twitter.com/3qmShqbuYC
— The Irrawaddy (Eng) (@IrrawaddyNews) April 20, 2024
تھائی حکام نے اطلاع دی ہے کہ لوگوں نے جمعہ سے ہی میواڈی کے کئی علاقوں میں جھڑپوں کے بعد سےفرار ہونا شروع کر دیاتھا۔ انہوں نے اندازہ لگایا کہ تقریباً ۱۳۰۰؍لوگ تھائی لینڈفرار ہوگئے۔ میواڈی کا زوال فوج کیلئے ایک بڑا دھچکا ہے جس نے ۲۰۲۱ء میں آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت سے اقتدار چھین لیا تھا۔ میانمار کی طاقتور مسلح افواج کو گزشتہ اکتوبر سے زبر دست شکستوں کا سامنا ہے، جس میں دونوں نسلی جنگجوؤں، جو کئی دہائیوں سے خودمختاری کیلئے لڑ رہے ہیں، اور جمہوریت کے حامی گوریلا اکائی کے ہاتھوں سرحدی چوکیوں سمیت کئی علاقوں میں فوجی قبضہ کو کھو چکے ہیں، جنہوں نے ہتھیار اٹھا لئے تھے۔ تھائی سرحد سے آنے والے فوٹیج میں تھائی فوجیوں کو پل کے قریب پہرہ دیتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے پس منظر میں دھماکوں اور گولیوں کی آوازیں آ رہی ہیں۔ بچوں کے ساتھ لوگ اپنا سامان لے کر پل سے گزرے اور تھائی حکام نے دریا کے کنارے پر ان کا استقبال کیا۔ کئی لوگ میانمار کی جانب دریا کے کنارے عمارتوں میں پناہ لئے ہوئے نظر آرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: پاکستان: شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ میں سیلاب کا الرٹ جاری
تھائی لینڈ کے وزیر اعظم نے سنیچرکو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وہ سرحدی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں نہیں چاہتا کہ ایسی کسی جھڑپ کا تھائی لینڈ کی علاقائی سالمیت پر کوئی اثر پڑے اور ہم اپنی سرحدوں اور اپنے لوگوں کی حفاظت کیلئے تیار ہیں، ساتھ ہی، اگر ضرورت پڑی تو ہم انسانی امداد فراہم کرنے کیلئے بھی تیار ہیں۔ ‘‘مارچ میں، تھائی لینڈ نے تقریباً ۲۰؍ ہزاربے گھر افراد کیلئے انسانی امداد کی اپنی پہلی کھیپ میانمار کو پہنچائی تھی۔ وزارت خارجہ کے ترجمان نکورنڈیج بالنگورا نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ تھائی لینڈ اس وقت اپنے امدادی اقدام کو وسعت دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔