• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میانمار: روہنگیا طبقے کے خلاف ۲۰۱۷ء جیسے مظالم رونما ہونے کا خدشہ: یو این

Updated: August 24, 2024, 2:30 PM IST | Naypyidaw

اقوام متحدہ نے میانمار میں روہنگیا طبقے کے خلاف ۲۰۱۷ء جیسے مظالم دوبارہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ایجنسی نے کہا کہ میانمار کی ریاست رخائن میں حالات مسلسل خراب ہورہے ہیں۔ یو این کے حقوق انسانی کے چیف واکر ترک نےآراکان فوج اور میانمار فوج کو روہنگیا طبقے کے خلاف مظالم کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا۔

Rohingya people are being persecuted continuously in Myanmar. Photo: INN
میانمار میں روہنگیا افراد پر مسلسل ظلم کیا جارہا ہے۔ تصویر: آئی این این

اقوام متحدہ نے میانمار میں روہنگیا طبقے کے خلاف ۲۰۱۷ءجیسے مظالم دوبارہ ہونے کے خدشے کے متعلق خبردار کیا ہے۔ ایجنسی نے کہا کہ  میانمار کی ریاست رخائن میں انسانی المیہ رونما ہو رہا ہے۔ اس ضمن میں اقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے چیف واکر ترک نے آج میانمار میں، خاص طور پر ریاست رخائن میں مسلسل خراب ہوتے حالات کی جانب توجہ مرکوز کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ سے جان بچا کر بھاگنے کے دوران سیکڑوں روہنگیا شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ ۲۰۱۷ء میں میانمار کی فوج کےذ ریعے مشرقی علاقے میں مسلم طبقے کے خلاف جارحانہ آپریشن جاری کرنے کے بعد روہنگیا طبقے پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: میانمار: فوجی چھاپے میں باغی گوریلائوں کے ساتھ دو فری لانس صحافی بھی ہلاک

اس کے بعد سے اب تک ۲ء۱؍ روہنگیا افراد پڑوسی ملک بنگلہ دیش نقل مکانی کر چکے ہیں۔ نومبر میں باغی آراکان فوج کے ذریعے میانمار کی جنتا افواج پر حملے کے بعد سے ریاست رخائن میں جھڑپیں شروع ہو ئی تھیں۔ واکر ترک نے دونوں طبقوں کو روہنگیا افراد کے خلاف استحصال کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا جن میں ماورائے قتل، اغوا اور قصبوں پر اندھا دھند بمباری شامل ہے۔ آراکان فوج (اے اے) کا کہنا ہے کہ وہ ریاست میں نسلی رخائن آبادی کو مزید مزید آزادی فراہم کرنے کیلئے لڑ رہے ہیںجہاں ۶؍ لاکھ سے زائدروہنگیا افراد بسے ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ ۲۰۱۷ء میں روہنگیا کی رخائن ریاست میں فوج کے کریک ڈاؤن کے درمیان ہزاروں افراد نے نقل مکانی کی تھی۔

واکر ترک نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ’’سیکڑوں روہنگیا افراد کو پیدل نقل مکانی پر مجبور کیا گیا تھا۔آراکان فوج انہیں ایسے مقامات پر لے جا رہی تھی جہاں پناہ لینے کیلئے ناکافی جگہ دستیاب تھی۔چونکہ بنگلہ دیش جانے والے سرحدی گزرگاہیں بندتھیں اس لئے روہنگیا طبقے کے افراد اپنے آپ کو فوج ، اس کے حامیوں اور آراکان فوج کے درمیان پھنسا ہوا محسوس کر رہے تھےکیونکہ ان کے لئے کوئی محفوظ پناہ گاہ نہ تھی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK