سوسائٹی کے مخیرحضرات کی جانب سے امسال ۳۰۰؍افراد کیلئے انواع واقسام کے کھانوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ شرکاء میں ڈرائیور، کلینراور مزدوربھی شامل رہتے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 25, 2024, 11:00 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
سوسائٹی کے مخیرحضرات کی جانب سے امسال ۳۰۰؍افراد کیلئے انواع واقسام کے کھانوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔ شرکاء میں ڈرائیور، کلینراور مزدوربھی شامل رہتے ہیں۔
یہاں بیلاسس روڈ پر واقع دودھ والا کمپلیکس پوڈیم کی کے جی این مسجد کےقیام کو تقریباً ۲۲؍ سال ہوچکےہیں۔ ابتدائی برسوں میں یہاں تراویح اور فاتحہ خوانی کے بعد شرکاء میں تبرک تقسیم کیا جاتا تھا لیکن گزشتہ ۸، ۱۰؍ سال سے تراویح کے بعد مصلیان کی ضیافت کی جاتی ہے۔ یہ ممبئی کی شاید واحد مسجد ہے جہاں تراویح کے بعد مصلیان کیلئے کھانے کا انتظام کیاجاتاہے۔ امسال رمضان المبارک میں تراویح کے بعد یہاں تقریباً ۳۰۰؍ افراد کے کھانے کا انتظام کیا جارہا ہے۔
کے جی این نیاز کمیٹی کے زیر اہتمام یہ سلسلہ جاری ہے۔ کمیٹی کے ایک فعال رکن نے انقلاب کو بتایاکہ ’’نیاز کایہ سلسلہ ایک مقصد کے تحت شروع کیا گیا ہے تاکہ مالی طورسے کمزورطبقہ کے لوگ رمضان المبارک میں تراویح کے بعد عمدہ کھانا شکم سیر ہوکر کھاسکیں۔ دراصل مزدور، چپراسی، ڈرائیور، کلینر اور اسی طرح دیگر پسماندہ طبقے کے افراد اچھے اورعمدہ کھانوں کاخرچ برداشت نہیں کرسکتےہیں۔ ان کیلئے یہاں کی سوسائٹی کے مخیر حضرات کی جانب سے یہ نظم کیاجاتاہے۔ ہر سال رمضان المبارک میں یہاں تراویح سننے کیلئے آنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ امسال یہاں۳۰۰؍افراد کے کھانے کا انتظام کیا گیا ہے جبکہ گزشتہ سال ڈیڑھ تا۲۰۰؍ افراد کیلئے بندوبست کیا گیا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ ’’ہماری کمیٹی کے اراکین کے علاوہ سوسائٹی کے متعدد ممبران کے تعاون سے رمضان المبارک میں عشائیہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: تین بھائی،تینوں حافظ،تراویح پڑھا رہے ہیں،عصری تعلیم میں بھی پیچھے نہیں!
ہرروز کوئی ایک بندہ خدا اپنی جانب سے کھانے کا انتظام کرتاہے جس کیلئے ہم نے ۴،۵؍ باورچیوں کا انتخاب کر رکھا ہے۔ جو باورچی کوئی لذیذ کھانا اچھا بناتاہے، اس باورچی کو اس کھانے کا آرڈر دیا جاتا ہے۔ پورے رمضان المبارک میں الگ الگ قسم کے کھانے مثلاً دال گوشت، چکن بریانی، مٹن بریانی، مسور پلائو، لال تکہ بریانی، وائٹ تکہ بریانی اورمندی رائس وغیرہ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایاکہ ’’اس بات کاخاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کہیں سے بھی نام ونمود کااظہار نہ ہو، تراویح کے بعد تھال سجادی جاتی ہے۔ ایک تھال میں ۸؍لوگ کھانا کھاتے ہیں۔ ۳۰۰؍ لوگوں کو کھانا کھلانے میں تقریباً ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے۔ سوسائٹی کے نوجوان اور دیگر ذمہ داران بڑی محنت اوراخلاص سے لوگوں کو کھانا کھلاتے ہیں۔ کھانا کھانے والوں میں کچھ ایسے لوگ بھی آجاتے ہیں جو تراویح نہیں سنتے ہیں لیکن ہمارا مقصد ضرورت مندوں کی بھوک مٹاناہے، اس لئے ہم ان کی بھی خندہ پیشانی سے خاطر تواضع کرتے ہیں۔ ایک خاص بات یہ ہے کہ کمیٹی کے اراکین اور ذمہ داران سب کو کھاناکھلانے کے بعد خود کھانا کھاتے ہیں۔ ‘‘یہ دریافت کرنے پر کہ ممبئی میں اس طرح کا کسی اور مسجد میں انتظام ہوتاہے تو انہوں نے کہاکہ ’’میرے خیال میں کسی مسجد میں ایسا نہیں ہوتا۔ ہاں، رمضان المبارک کے خاص ایام مثلاً شب ِ قدر وغیرہ کے موقع پر کچھ مساجد میں ایسا نظم کیا جاتا ہو۔ فی الحال ہماری مسجد میں ۳۰۰؍افراد سے زیادہ کی گنجائش نہیں ہے ،اس لئے ہم اتنے ہی لوگوں کی ضیافت کرتے ہیں۔ ‘‘