بائیکلہ کے مشتاق احمدانصاری (مرحوم) کے خانوادہ میں ان کے ۲؍پوتے اور ایک نواسے نے عصری تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم اور حفظ کر کے بائیکلہ اور مدنپورہ کےمختلف مقامات پر رمضان المبارک میں تراویح سنارہے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 25, 2024, 11:07 PM IST | Saadat Khan | Mumbai
بائیکلہ کے مشتاق احمدانصاری (مرحوم) کے خانوادہ میں ان کے ۲؍پوتے اور ایک نواسے نے عصری تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم اور حفظ کر کے بائیکلہ اور مدنپورہ کےمختلف مقامات پر رمضان المبارک میں تراویح سنارہے ہیں۔
بائیکلہ کے مشتاق احمدانصاری (مرحوم) کے خانوادہ میں ان کے ۲؍ پوتے اور ایک نواسے نے عصری تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم اور حفظ کر کے بائیکلہ اور مدنپورہ کے مختلف مقامات پر رمضان المبارک میں تراویح سنارہے ہیں۔ یہ تینوں حفاظ بھائی اعلیٰ عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم میں بھی اعلیٰ مقام حا صل کرنے کی خواہش رکھتےہیں۔ مشتاق احمدانصاری (پٹے والے) کے ۲؍ بیٹے اور ایک بیٹی کے ایک ایک بیٹوں نے نہ صرف حفظ مکمل کیا بلکہ وہ عصری تعلیم میں بھی پیچھے نہیں ہیں۔۲۱؍سالہ حافظ انصاری محمد عباد، حافظ انصاری عبدالرحمٰن اور حافظ انصاری محمد علی بالترتیب بی ایس سی، بی ایس سی آئی ٹی اور ایف وائی جے سی میں زیر تعلیم ہیں، ساتھ ہی پابندی سےقرآن پاک کا روزانہ ورد بھی کرتے ہیں۔
حافظ انصاری عباد نے آگری پاڑہ پر واقع آمنہ ہائٹس مسجد ومدرسہ سے اُستاذ مولانا عمرپالن پوری کی سرپرستی اور رہنمائی میں حفظ مکمل کیاہے۔ ۲۰۱۷ء میں حفظ کی پڑھائی شروع کی تھی۔ اس وقت وہ ۹؍ویں جماعت میں زیرتعلیم تھے۔ ۲۰۲۱ء میں حفظ مکمل ہوا۔ اسی سال سے رمضان المبارک میں بائیکلہ کی ایک دکان میں تراویح پڑھارہے ہیں۔ تراویح پڑھانے کیلئے وہ روزانہ ۵۔۴؍گھنٹے ظہر اور عصرکی نمازکے دوران دور کرتے ہیں۔ حفظ ہونے کے باوجود عام دنوں میں بھی وہ روزانہ مذکورہ مدرسہ میں مغرب اور عشاء کے درمیان دور کرتےہیں۔
یہ بھی پڑھئے: ناگپاڑہ : کے جی این مسجد میں گزشتہ ۱۰؍ سال سےتراویح بعدمصلیان کی ضیافت کی جاتی ہے
ٹرانزٹ کیمپ بائیکلہ میں رہائش پزیر ۲۱؍سالہ حافظ انصاری محمد عباد عتیق احمد مہاراشٹر کالج سے بی ایس سی کررہےہیں۔ وہ فائنل ائیر میں زیرتعلیم ہیں۔ مولانا آزاد اُردو ہائی اسکول مومن پورہ سے ایس ایس سی اور مہاراشٹر کالج سے ایچ ایس سی پاس کیاہے۔حافظ عباد کالج کی پڑھائی کےعلاوہ نجی انسٹی ٹیوٹ سے ڈیجیٹل مارکیٹنگ کاکورس بھی کررہےہیں۔انہیں کرکٹ کھیلنے کابے حدشوق ہے۔مقامی کرکٹ ٹورنامنٹ میں اپنی نمایاںکارکردگی سے متعدد ایوارڈ اورٹرافی حاصل کرچکےہیں۔ حال ہی میں انہیں بائیکلہ میں ہونے والے کے جی این کرکٹ ٹورنامنٹ میں مین آف دی سریز کے خطاب سے نوازا گیا ہے۔
حافظ انصاری عباد کےمطابق’’ حفظ کرنےکا سب سےبڑا یہ فائدہ یہ ہواکہ کلامِ پاک دل میں اُترگیااور یاد رہنےکی صلاحیت بڑھ گئی ہے۔ ۲۰۲۱ء میں جب پہلی مرتبہ تراویح پڑھائی تھی، اس وقت انجانا خوف محسوس ہوا تھا، تراویح میں غلطی ہونے کا خوف کسی حد تک طاری تھا لیکن اب ایسانہیں ہے۔‘‘
مدنپورہ کےایس اے ہائٹس ،حسینی باغ میں رہائش پزیر دوسرے بھائی انصاری عبدالرحمٰن محمد زاہد عمر ۱۸؍سال ،کے سی کالج چرچ گیٹ میں بی ایس سی آئی ٹی کے پہلے سال میں زیر تعلیم ہیں۔ صفاء اسلامک انگلش ہائی اسکول ،عمرکھاڑی سے ایس ایس سی پاس کیا۔ یہیں سےاستاذ ابسرنعیم الدین شیخ کی رہنمائی میں ساڑھے ۴؍سال میں حفظ مکمل کیا ۔۲۰۲۰ء سے تراویح سنارہےہیں۔ ۲؍سال بائیکلہ کے مدینہ مسجد کمپائونڈ،۲؍سال سات راستہ کے ایک سیلون اور امسال حسینی باغ میں تراویح سنانے کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔ آمنہ ہائٹس مسجد ومدرسہ میں گزشتہ ۵؍سال سے روزانہ ۴۔۳؍ گھنٹے دورکرنے کاسلسلہ جاری ہے۔
انصاری عبدالرحمٰن کے بقول’’ دینی تعلیم کی برکت سے عصری تعلیم کی حصولیابی میں آسانی ہوتی ہے۔ قرآن پاک کے دور سے ہر طرح کے کام کرنےمیں غائبانہ مدد ملتی ہے۔ہمیںاپنی زندگی دینداری کےساتھ گزارنا چاہئے، اس میں کامیابی یقینی ہے۔‘‘
تیسرے اور سب سے چھوٹے بھائی انصاری محمد علی محمد حامد (۱۶)، نیرل کے دارالعلوم امامِ ربانی میں گیارہویں جماعت میں زیرتعلیم ہیں اور عالمیت کا کورس بھی کررہے ہیں۔ رمضان کی چھٹیوں میں مدنپورہ،حسینی باغ میں اپنے گھر آئے ہوئے ہیں۔ عصری تعلیم سائنس فیکلٹی سے جاری ہے۔ صفاء انگلش ہائی اسکول عمر کھاڑی سے چوتھی جماعت تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد مذکورہ ادارہ میں آگے کی پڑھائی کیلئے داخلہ لیاتھا، وہیں سے ۲۰۲۲ء میں حفظ مکمل کیا۔ حفظ کرنے میں ۵؍سال کا وقفہ لگا۔ حفظ کے بعد عالمیت کی پڑھائی جاری ہے اوریہ دوسرا سال ہے۔ عالمیت اور سائنس ۲؍طرح کی پڑھائی پر روزانہ ۱۲؍ گھنٹے محنت کرتے ہیں۔ تراویح سنانے کا امسال پہلا تجربہ ہے۔ اپنی بلڈنگ کی ٹیرس پر سہولت کے اعتبار سے کبھی ۶؍ کبھی ۱۰؍ رکعت تراویح سنا رہے ہیں۔ انہوں نے استاذ حافظ محمد ساجد کی سرپرستی میں حفظ کیا ہے۔
محمد علی کےبقول’’ حفظ مکمل کرنےکیلئے ۷؍ پارے باقی تھے،اس دوران شیطان نےبڑا ورغلایا تھا اور دل میں خیال آیا کہ حفظ کی تعلیم ادھوری چھوڑ دوں اور عصری تعلیم پر توجہ مرکوز کروں۔ ایسے نازک موڑپر مدرسہ کے استاذ حافظ محمد ساجد نے بڑی حکمت عملی سے ذہن سازی کی اور سمجھا بجھاکر حفظ مکمل کرنے کی تلقین کی تھی ۔ان کی اس جہت کو میں فراموش نہیں کرسکتا۔پہلی مرتبہ تراویح پڑھانے میں غلطی ہونےکا خوف لاحق ہوتاہے۔ مجھے بھی اس کا احساس تھالیکن اللہ کا فضل ہےکہ ابھی تک ایسا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا۔ دینی اور عصری تعلیم کی پڑھائی ایک ساتھ کرنے سے یہ تجربہ ہوا کہ سائنس کی پڑھائی میں جواسباق آئے وہ قرآن کریم میں پہلے سے موجود ہیں۔ اس سے پڑھائی کرنے میں بڑی آسانی ہوئی۔ بارہویں کے رزلٹ کےبعد نیٖٹ اور جے ای ای ایڈوانس کرنے کا منصوبہ ہے۔‘‘