Updated: October 15, 2024, 7:49 PM IST
| New Delhi
جے این یو کے ایک طالبعلم نجیب کی جبری گمشدگی کو آٹھ سال مکمل ہو چکے ہیں۔ یہ گمشدگی آر ایس ایس کی انتہا پسند طلبہ شاخ اکھل بھارتیہ سینا کے حملے کے بعد ہوئی تھی، ملک کے مختلف اداروں نے نجیب معاملے کی تحقیق کی لیکن ناکام رہے،۔نجیب کی والدہ نے اب تک اس کی تلاش کی امید نہیں چھوڑی ہے آج وہ طلبہ کے ایک احتجاجی مظاہرے سے خطاب کریں گی۔
نجیب کی والدہ نفیس اپنے بیٹے کی تصویر کے ساتھ۔ تصویر: ایکس
جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے طالب علم نجیب کی گمشدگی کو آٹھ سال ہو چکے ہیں۔نجیب کی گمشدگی آر ایس ایس کی طلبہ شاخ اکھل بھارتیہ سینا کے حملے کے بعد ہوئی تھی۔ حالانکہ نجیب کی تلاش ملک کے تمام قابل اداروں دہلی پولیس، ایس آئی ٹی، دہلی کرائم برانچ، اور آخر میں سی بھی آئی نے کی ہے،لیکن نجیب کا کوئی سراغ نہیں ملا، اور نہ ہی معاملے میں کوئی پیش رفت ہوئی۔تمام تفتیشی اداروں پر الزام ہے کہ انہوں نے مشتبہ ہندو انتہا پسندوں سے تفتیش نہیں کی۔ اور آج آٹھ سال ہوچکے ہیں وہ ہنوز لا پتہ ہے۔نجیب کی والدہ نے گزشتہ سال کہا تھا کہ ’’ان ایجنسیوں نے میرے جذبات اور انصاف پر اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے ، لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ اب بھی زندہ ہے اور ہمارے درمیان ہے۔‘‘انہوں نے اب تک اپنے بیٹے کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کی امید ترک نہیں کی ہے۔‘
یہ بھی پڑھئے: بہرائچ میں بھیانک فساد،انٹرنیٹ بند، سرحدیں سیٖل
نجیب کی والدہ نفیس نے ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ کہا’’ ہم نے اپنے پرانے گھر کی تجدید کی ہے، اس کے والد کا کہنا ہے ہم گھر کے آگے نام کی تختی لگا دیں گے، تاکہ نجیب اس کو پہچان سکے، جہاں وہ کھیل کر بڑا ہوا ہے۔ہماری کوئی بھی خوشی نجیب کے بنا ادھوری ہے، یہ زندگی ہے جینا تو پڑتا ہی ہے، لیکن ہم اپنے بیٹے کے بغیر جی رہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ہزاروں مسلم بچوں کو بنا کسی جرم کے جیلوں میں رکھا گیا ہے، نجیب بھی ان میں سے ایک ہے، مسلمانوں کی زندگی کی ہندوستان میں کوئی قیمت نہیں ہے۔میرا ایمان ہی مجھے ہمت دیتا ہے، جس کی بنا ء پر میں اب تک ثابت قدم ہوں۔ میرا ایمان ہے کہ اللہ منصوبہ ساز ہے اور اس کا منصوبہ بہترین ہوگا۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: ’’وقف ترمیمی بل ملک اور مسلمان دونوں کیلئے خطرہ ہے‘‘
واضح رہے کہ نجیب کی گمشدگی کے بعد پورے ملک میں احتجاج ہوئے تھے۔ان ریلیوں میں طلبہ کی تنظیمیں،طلبہ یونین حتیٰ کہ حزب اختلاف کی سیاسی پارٹیوں نے بھی شرکت کی تھی۔گزرتے وقت کے ساتھ یہ مظاہرے اور احتجاج کم ہوتے چلے گئے، اور اب چند یونیورسٹیوں میں سالانہ جلسوں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ ان میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامیہ ملیہ اسلامیہ اور جے این یو وغیرہ شامل ہیں۔
ہر سال کی طرح اس سال بھی جے این یو کی طلبہ یونین نے نجیب کی کیمپس سے جبری گمشدگی کے آٹھ سال مکمل ہونے پر احتجاج کا اعلان کیا ہے، اور نجیب کی والدہ سابر متی میں اس مظاہرے سے خطاب کریں گی۔