جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی قیادت میں وفد نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کی،کل ۲۸؍ تجاویز پیش کیں۔
EPAPER
Updated: October 15, 2024, 11:42 AM IST | Agency | New Delhi
جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا محمود مدنی کی قیادت میں وفد نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کی،کل ۲۸؍ تجاویز پیش کیں۔
وقف ترمیمی بل کے تعلق سے پیر کو جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی کی قیادت میں ایک وفد نے جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی سے ملاقات کرکے اس حوالہ سے ۲۸؍ تجاویز پیش کیں اور امید ظاہر کی کہ کمیٹی ان پر ضرور غور کرے گی اور مسلمانوں میں اس بل پر جو تشویش پائی جارہی ہے اسے دور کیا جائے گا۔ پیر کی صبح پارلیمنٹ انیکسی میں جمعیۃ علماء ہند کے اس وفد نے جے پی سی کے ساتھ میٹنگ کی ۔تقریباً۳؍ گھنٹے تک چلی اس میٹنگ کے دوران وفد نے جے پی سی کو بتایا کہ مجوزہ ترمیمی بل کی وجہ سے مسلمان وقف املاک کیلئے خطرہ محسوس کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:کولکاتا میں جونیئر ڈاکٹروں کا راج بھون تک مارچ
مولانا محمو دمدنی نے کمیٹی سے ترمیمی بل کی خامیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ بل میں کچھ ایسے نکات شامل کئے گئے ہیں جو کسی صورت میں بھی ناقابل قبول ہیں، بل میں کہا گیا ہے کہ جو شخص اگر اپنی کوئی جائیداد وقف کرتا ہے تو اس کا پانچ سال تک مسلمان ہونا ضروری ہے۔ اسی طرح کمیٹیوں میں غیر مسلم اراکین کی شمولیت پر بھی سوالیہ نشان ہے اور سب سے بڑا مسئلہ کلکٹر کا تقرر ہے، جو حکومت کا منتخب کردہ ہوگا۔ اس موقع پر سینئر ایڈوکیٹ رؤف رحیم نے بل کے آئینی پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔غور طلب ہے کہ ابھی بل پاس بھی نہیں کیا گیا اور ملک بھر میں مساجد ، درگاہوں اور خانقاہوں ، قبرستانوں اور مزارات پر بلڈوزر چلائے جارہے ہیں ،ایک اندازہ کے مطابق حال ہی میں ملک بھر میں قریب ایک ہزار درگاہیں مسمارکی جاچکی ہیں۔ کمیٹی نے وفد کی باتوں پر غور کرنے کا یقین دلایا ہے۔