• Fri, 15 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

انفوسیس کے بانی نارائن مورتھی نےورک لائف بیلینس کے مفروضے کو مسترد کردیا

Updated: November 15, 2024, 5:04 PM IST | New Delhi

انفوسیس کے شریک بانی نارائن مورتھی نےہفتے میں ۵؍ دن کام کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کام اور زندگی کے توزن کے مفروضے کو مسترد کر دیا، انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستان کو چین اور جاپان جیسے ترقی یافتہ ممالک سے مقابلہ کرنا ہے تو نوجوانوں کوہفتے میں ۷۰؍ گھنٹے کام کرنا ہوگا۔

Infosys co-founder Narayan Murthy. Photo: INN
انفوسیس کے شریک بانی نارائن مورتھی۔تصویر: آئی این این

انفوسیس کے شریک بانی نارائن مورتھی نے سی این بی سی ٹی وی ۱۸؍ گلوبل سمٹ میں دیئے ایک بیان میں کہا کہ وہ کام اور زندگی کے توازن کے مفروضے پر یقین نہیں رکھتے۔اپنے ہفتے میں ۷۰؍ گھنٹے کام کے تبصرے پر قائم رہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ۱۹۸۶؍ میں ہندوستان کے چھ دن کی بجائے ہفتے میں ۵؍ دن کام کے فیصلے سے انہیں مایوس ہوئی۔کام اور زندگی کے توازن کے تصور پر روشنی ڈالتے ہوئے، مورتھی نے جیو فنانشل سروسز کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین کے وی کامتھ کی ایک کہانی کو یاد کیا۔ تقریبا ۲۵؍سال قبل کے وی کامتھ سے ایک تقریب میں کام اور زندگی کے توازن کے بارے میں ان کی رائے پوچھی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک غریب ملک ہے جس میں بہت سے چیلنجز ہیں۔ ہمیں پہلے زندگی حاصل کرنی ہے، پھر ہم کام اور زندگی کے توازن کے بارے میں فکر کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: کولہاپور: الیکشن افسران بن کر آئے اور ۲۵؍ لاکھ روپے لوٹ کر چلے گئے

اس کے بعد انہوں نے کہا کہ ۷۰؍گھنٹے کے ورک ویک پر ان کا موقف تبدیل نہیں ہوا ہے اور مزید کہا، وزیر اعظم مودی شاید ہفتے میں ۱۰۰؍گھنٹے کام کرتے ہیں۔ جب ان کی کابینہ کے وزراء بہت محنت کر رہے ہیں، جب ان کے بیوروکریٹس سب بہت محنت کر رہے ہیں، ان تمام کیلئے تعریف ظاہر کرنے کا واحد طریقہ ہماراکام ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ۱۹۸۶ء میں، جب ہم چھ دن کے ہفتے سے پانچ دن کے ہفتے میں چلے گئے، میں اس سے زیادہ خوش نہیں تھا۔ میرے خیال میں اس ملک میں ہمیں بہت محنت کرنی پڑتی ہے کیونکہ محنت کا کوئی متبادل نہیں ہوتا۔ یہاں تک کہ اگر آپ سب سے زیادہ ذہین ہیں، تو بھی آپ کو سخت محنت کرنے کی ضرورت ہے۔

ہہ بھی پڑھئے: اسپین: ایک نرسنگ ہوم میں آتشزدگی، ۱۰؍ افراد ہلاک، دیگر زخمی

ارب پتی تاجر نے مزید کہا کہ ’’معذرت کے ساتھ، میں نے اپنا نقطہ نظر نہیں بدلا۔ میں اسے اپنے ساتھ قبر تک لے جاؤں گا۔ مجھے محنت کرنے پر بہت فخرہے،میں نے سبکدوش ہونے تک دن میں چودہ گھنٹے اور ہفتے میں ساڑھے چھ دن کام کیا۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں مورتھی نے کہا تھا کہ ’’ہندوستان کو چین اور جاپان جیسے تیزی سے ترقی کرنے والے ممالک سے مقابلہ کرنے کیلئے نوجوانوں کو ہفتے میں ۷۰؍گھنٹے کام کرنے کا عہد کرنا ہوگا۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK