انڈین چیمبرآف کامرس کی صدسالہ تقریب میںانفوسس کے بانی نےکہا کہ ہندوستان میں۸۰؍ کروڑ افراد غریب ہیں۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 12:00 PM IST | Agency | Kolkata
انڈین چیمبرآف کامرس کی صدسالہ تقریب میںانفوسس کے بانی نےکہا کہ ہندوستان میں۸۰؍ کروڑ افراد غریب ہیں۔
انفوسس کے شریک بانی نارائن مورتی نے ایک بار پھر ہفتے میں ۷۰؍ گھنٹے کام کرنے کے خیال کو دہراتے ہوئے کہا کہ ملک کو نمبروَن بنانے کیلئےنوجوانوں کو سخت محنت کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو سمجھنا ہوگا کہ ہمیں ہندوستان کو نمبر وَن بنانے کے لیے سخت محنت اور کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ `ہمیں اپنی امنگوں کو بلند رکھنا ہے کیونکہ۸۰۰؍ ملین(۸۰؍ کروڑ ہندوستانیوں کو مفت راشن ملتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ۸۰۰؍ ملین ہندوستانی غربت میں ہیں ۔ اگر ہم محنت کرنے کی پوزیشن میں نہیں تو محنت کون کرے گا؟وہ یہاں انڈین چیمبر آف کامرس کی صد سالہ جشن کی تقریب سےخطاب کررہے تھے۔
مورتی نے بتایا’’ `انفوسس میں، میں نے کہا تھا کہ ہم بہترین عالمی کمپنیوں کے پاس جائیں گے اور ان سے اپنا موازنہ کریں گے۔ ایک بار جب ہم بہترین عالمی کمپنیوں سے اپنا موازنہ کر نے لگیں تو میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم ہندوستانیوں کے پاس کرنے کیلئے بہت کچھ ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ وہ ایک بار بائیں بازو کے لیڈر تھے جب جواہر لال نہرو وزیر اعظم تھے اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹیز) ایک حقیقت بن چکے تھے۔
یہ بھی پڑھئے:ہندوستان کا تجارتی خسارہ بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
آر پی ایس جی گروپ کے چیئرمین سنجیو گوئنکا سے بات کرتے ہوئے مورتی نے کہا کہ میرے والد اس وقت ملک میں ہونے والی غیر معمولی ترقی کے بارے میں بات کرتے تھے۔ ہم نہرو اور سوشلزم کے مداح تھے۔ انہوں نے کہا ’’ مجھے۷۰ء کی دہائی کے اوائل میں پیرس میں کام کرنے کا موقع ملا لیکن میں کنفیوز تھا۔ مغربی ممالک بات کرتے تھے کہ ہندوستان کتنا گندا اور کرپٹ ہے۔ میرے ملک میں غربت تھی اور سڑکوں پر گڑھے تھے۔ مورتی نے کہا کہ مغربی ممالک میں ہر کوئی کافی خوشحال ہے۔ ٹرینیں وقت پر چلتی ہیں۔ میں نے سوچا کہ یہ غلط نہیں ہو سکتا۔ میں فرانسیسی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر سے ملا اور انہوں نے میرے تمام سوالات کے جوابات دیے، لیکن میں مطمئن نہیں ہوا۔ ‘‘
مورتی نے کہا کہ میں نے محسوس کیا کہ کوئی ملک غربت سے تبھی لڑ سکتا ہے جب وہ روزگار پیدا کرے جس سے قابل استعمال آمدنی ہو۔ حکومت کا کاروبار میں کوئی کردار نہیں ہے۔ میں نے یہ بھی محسوس کیا کہ کاروباری افراد قوموں کی تعمیر کرتے ہیں کیونکہ وہ ملازمتیں پیدا کرتے ہیں۔ وہ اپنے سرمایہ کاروں کے لیے دولت پیدا کرتے ہیں اور ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ملک سرمایہ داری کو اپنائے گا تو وہ اچھی سڑکیں، اچھی ٹرینیں اور اچھا انفراسٹرکچر بنائے گا۔