• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

’’این سی پی ( اجیت ) کارکنان نے میری تشہیر میں خاطر خواہ حصہ نہیں لیا‘‘

Updated: May 22, 2024, 10:59 AM IST | Agency | Pune

ماہول سے شیوسینا ( شندے) امیدوار شری رنگ بارنے کی شکایت، پھر بھی ڈھائی لاکھ ووٹوں سے جیت کا دعویٰ۔

Shiv Sena (Shinde) candidate Shrirang Barne. Photo: INN
شیوسینا ( شندے) کے امیدوار شری رنگ بارنے۔ تصویر : آئی این این

مہاراشٹر میں لوک سبھا کی تمام ۴۸؍ سیٹوں پر الیکشن ہو چکے ہیں۔ اب امیدواروں کو ان کی ہار جیت کی فکر ستا رہی ہے۔ اسی دوران پونے سے مہایوتی کے امیدوار شری رنگ بارنے نے الزام لگایا ہے کہ ان کی حلیف این سی پی (ا جیت) کے کارکنان نے الیکشن کے دوران ان کیلئے خاطر خواہ تشہیر نہیں کی۔ ان کے بیان سے یا تو مہایوتی کے درمیان چپقلش کا اشارہ ملتا ہے یا پھر خود ان کی شکست کا۔ یاد رہے کہ شری رنگ بارنے کا تعلق شیوسینا (شندے) سے ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: چیف الیکٹورل آفیسر کی یقین دہانی کے باوجود ووٹنگ کا ناقص نظام

پونے کے ماول لوک سبھا حلقے سے مہایوتی کی جانب سے شیوسینا ( شندے) کے شری رنگ بارنے کو امیدوار بنایا گیا تھا۔ ان کی انتخابی مہم کے دوران ہی مقامی سطح پر ناراضگی دکھائی دی تھی۔ این سی پی کارکنان نے بی جے پی کارکنان پر تنقیدیں کی تھیں۔ اب الیکشن ہوجانے کے بعد خود شری رنگ بارنے نے اجیت پوار کی پارٹی پر الزام لگایا ہے کہ اس نے الیکشن کے دوران بارنے کی تشہیر میں حصہ نہیں لیا۔ بارنے کا کہنا ہے کہ ’’ میں نے اجیت پوار کو این سی پی کے ان کارکنان کے ناموں کی فہرست دی ہے جنہوں نے میری انتخابی مہم میں کام نہیں کیا۔ اگر وہ میرا ساتھ دیتے تو شیوسینا (ادھو) کے امیدوار سنجوگ واگھیرے کی ضمانت ضبط ہو جاتی۔ ‘‘
البتہ بارنے یہ دعویٰ بھی کیا ’’ اس کے باوجود میں میری ۲؍ لاکھ ۵۰؍ ہزار ۳۷۴؍ ووٹوں سے جیت ہوگی۔ ‘‘ فی الحال یہ نہیں کہا جاسکتا کہ شری رنگ بارنے اتنے پختہ اعداد وشمار کہاں سے حاصل کئے۔ لیکن انہوں نے ہر ایک حلقے سے انہیں کتنے ووٹ ملیں گے اور کیوں ملیں گے اس کی تفصیل میڈیا کے سامنے پیش کی ہے۔ یاد رہے کہ شیوسینا (ادھو) کے امیدور سنجوگ واگھیرے نے بھی دعوی کر رکھا ہے کہ انہیں ایک لاکھ ۷۲؍ ہزار ۷۰۴؍ ووٹوں سے جیت حاصل ہوگی۔ ان دونوں امیدواروں کے دعوئوں سے لگتا ہے کہ دونوں نے ایک ایک ووٹ گنے ہیں کہ کون سا ووٹ کس نے دیا ہے اور کسے دیا ہے۔ ۴؍ جون کو معلوم ہو جائے گا کہ دونوں میں سے کون سا دعویٰ درست ہے۔ یاد رہے کہ تھانے، کلیان، ناسک، جیسی اہم سیٹوں پر بھی مہایوتی میں شامل پارٹیوں کی آپسی چپقلش تھی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ان سیٹوں پر مہایوتی کو نقصان ہو سکتا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK