Updated: October 12, 2024, 10:00 PM IST
| New Delhi
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے سفارش کی ہے کہ ہندوستان بھر کی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے مدرسہ بورڈز کو اپنی فنڈنگ بند کردیں۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سیکریٹریز کو لکھے گئے خط میں، این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک کانونگو نے دعویٰ کیا کہ مدارس مسلم بچوں کو رسمی تعلیم سے محروم کر رہے ہیں اور انہوں نے مدرسہ بورڈز کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
این سی پی سی آر چیئرمین پریانک کانونگو۔ تصویر: ایکس
نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) نے سفارش کی ہے کہ ہندوستان بھر کی ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام علاقے مدرسہ بورڈز کو اپنی فنڈنگ بند کردیں۔ تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سیکریٹریز کو لکھے گئے خط میں، این سی پی سی آر کے چیئرمین پریانک کانونگو نے دعویٰ کیا کہ مدارس مسلم بچوں کو رسمی تعلیم سے محروم کر رہے ہیں اور انہوں نے مدرسہ بورڈز کو بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ کانونگو نے یہ بھی مشورہ دیا کہ اس وقت مدارس میں داخلہ لینے والے غیر مسلم بچوں کو ۲۰۰۹ء کے حق تعلیم ایکٹ کے مطابق ’’مین اسٹریم اسکولوں‘‘ میں منتقل کیا جائے۔
این سی پی سی آر کا دعویٰ ہے کہ سفارشات مسلم کمیونٹی کے بچوں کے تعلیمی حالات کا مطالعہ کرنے کے بعد تیار کی گئی رپورٹ پر مبنی ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ’’رپورٹ کو ایک جامع روڈ میپ بنانے کی طرف ہماری رہنمائی کرنے کے مقصد کے ساتھ تیار کیا گیا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ملک بھر کے تمام بچے محفوظ، صحت مند، اور پیداواری ماحول میں پروان چڑھیں۔ ایسا کرنے سے، وہ زیادہ جامع اور مؤثر طریقے سے قوم سازی کے عمل میں بامعنی حصہ ڈالنے کیلئے بااختیار ہوں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: غزہ کی صورتحال ۸۰؍ سال پہلے کے جاپان جیسی ہے: نیہان ہیدانکیو کے شریک بانی
آئی اے این ایس نے کانونگو کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’کمیشن نے پچھلے ۹؍ سال سے اس مسئلے کا مطالعہ کیا ہے اور تحقیق کی ہے کہ کس طرح مسلم کمیونٹی کے بچے مدرسوں کی وجہ سے اسکولی تعلیم سے محروم ہیں۔ ہم نے اس معاملے پر ایک رپورٹ چیف سیکریٹریز کو خط کے ذریعے بھیجی ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنی اپنی ریاستوں میں مدرسہ بورڈ کو بند کر دیں۔ یہ مدرسہ بورڈ اس مقصد کو پورا کرنے میں ناکام رہے ہیں جس کیلئے وہ قائم کئے گئے تھے۔ فی الحال مدارس میں ۲۵ء۱؍ کروڑ سے زیادہ بچے ہیں جن کا مدرسہ بورڈ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ مدرسہ بورڈ محض سرکاری فنڈز حاصل کر رہے ہیں ۔‘‘ خیال رہے کہ این سی پی سی آر کی اس رپورٹ کا عنوان ہے ’’گارجین آف فیتھ اور آپریسرز آف رائٹس: بچوں کے آئینی حقوق بمقابلہ مدارس۔‘‘