• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

نیٹ امتحان: ناکافی ثبوت، سپریم کورٹ کا امتحان دوبارہ منعقد نہ کروانے کا فیصلہ

Updated: July 23, 2024, 10:21 PM IST | New Delhi

بار اور بینچ کے مطابق سپریم کورٹ نے آج نیٹ یو جی ۲۰۲۴ء کا امتحان دوبارہ منعقد کرنے کا حکم دینے سے انکار کردیا۔ کورٹ نے کہا کہ بڑے پیمانے پر نیٹ امتحان کا سوالیہ پرچہ لیک ہونے کے ناکافی ثبوت ہیں۔ عدالت عظمیٰ نے نشاندہی کی کہ دوبارہ نیٹ کا امتحان منعقد کرنے کے فیصلے سے ۲۳؍ لاکھ طلبہ کی تعلیمی زندگی پر سنگین اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

Supreme Court. Photo: INN
سپریم کورٹ۔ تصویر: آئی این این

 اس ضمن میں آج چیف جسٹس ڈی وائے چندرچڈ اور جسٹس جے بی پردی والا اور منوج مشرا کی بینچ نے نیٹ کا امتحان دوبارہ منعقد کرنے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا ہے۔ خیال رہے کہ نیٹ یو جی کا امتحان ۵؍مئی ۲۰۲۴ءکو منعقد کیا گیا تھا اور اس کے رزلٹ ۴؍ جون کو جاری کئے گئے تھے۔ رزلٹ جاری ہونے کے بعد متعدد طلبہ کو نیٹ میں ۷۲۰؍ میں سے پورے نمبرات ملے تھے جس کے بعد طلبہ نے نیٹ امتحان میں بے ضابطگی ، پیپر لیک اور نقل کا الزام عائد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: بنگلہ دیش: کوٹہ مخالف مظاہروں میں پولیس افسران سمیت ۱۷۴؍ ہلاک، ۲۵۰۰؍ گرفتار

مذکورہ بینچ نے سماعت کے دوران کہا کہ ’’فی الحال اس نتیجے پر پہنچنے کیلئے ،کہ منظم طریقے سے امتحان کی اہمیت کی خلاف ورزی کی گئی ہے یا اس کے نتائج سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے، کافی ثبوت موجود نہیں ہیں۔ عدالت نے نشاندہی کی کہ دوبارہ نیٹ کا امتحان منعقد کرنے کے فیصلے کے ۲۳؍ لاکھ طلبہ پر سنگین نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔ اس کی وجہ سے تعلیمی شیڈول میں خلل اور طبی تعلیم پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ لائیو لاء کے مطابق بینچ نے مزیدکہا کہ اس فیصلے کے ذریعے پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والے طلبہ کا کافی نقصان ہو سکتا ہے جو سیٹوں کی تقسیم میں ریزرویشن کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ خیال رہے کہ سی بی آئی نے پیپر لیک کے معاملے میں جھارکھنڈ اور بہار سے ۲۱؍افراد کو حراست میں لیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی ہائی کورٹ نے مسلم نوجوان کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا

سماعت کے دوران عدالت نے نشاندہی کی کہ ’’پیپر لیک کا معاملہ مقامی معلوم ہوتا ہے کیونکہ یہ بہار کے پٹنہ اور جھارکھنڈ کے ہزاری باغ تک ہی محدود ہے۔‘‘ سماعت کے دوران نیشنل ٹیسٹنگ ایجنسی (این ٹی اے)،جس کی نمائندگی تشار مہتا کر رہے تھے ، نے کہا کہ ملک بھر میں نیٹ کیلئے ۴؍ ہزار ۷۵۰؍ مرکز تشکیل دیئے گئے تھے۔ ۵۶؍ شہروں اور ۱۸؍ریاستوں اور یونین ٹیریٹریز میں ۹۵؍ مراکز میں ٹاپ ۱۰۰؍ طلبہ کو منتشر کیا گیا تھا اور مبینہ پیپر لیک کا اثر پورے ہندوستان پر نہیں ہوا تھا۔
سماعت کے دوران درخواست کنندگان نے کہا کہ پیپر لیک کا معاملہ عام ہو چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK