• Sat, 28 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دہلی ہائی کورٹ نے مسلم نوجوان کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا

Updated: July 23, 2024, 7:58 PM IST | New Delhi

فیضان نامی مسلم نوجوان کو دہلی فسادات ۲۰۲۰ ءکے دوران مارا پیٹا گیا تھا جس کے بعد پولیس حراست میں اس کی موت ہوگئی تھی۔ فیضان کی والدہ نے اس کیس میں دہلی پولیس کی سست کارروائی پر سوال اُٹھائے اور سی بی آئی تحقیق کا مطالبہ کیا جسے دہلی ہائی کورٹ نے منظور کرلیا۔

Delhi High Court. Photo: INN
دہلی ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو دہلی فسادات ۲۰۲۰ء سے جڑے ایک مقدمہ میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے ۲۳ ؍سالہ مسلم نوجوان فیضان کی موت کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ عدالت فیضان کی والدہ قسمتن کی درخواست پر سماعت کررہی تھی۔فیضان کو ۲۰۲۰ء کے دہلی قتل عام کے دوران دہلی پولیس نے قومی ترانہ گانے پر مجبور کیا گیا تھا۔ اپنی درخواست میں، قسمتن نے الزام لگایا کہ فیضان کو پولیس والوں نے کردم پوری میں بے دردی سے مارا اور پھر اسے جیوتی نگر پولیس اسٹیشن میں غیر قانونی حراست میں لے لیا، جہاں اسے طبی امداد دینے سے انکار کیا گیا، بالآخر اس کی موت ہوگئی۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ: اسرائیلی پارلیمنٹ نے یو این آر ڈبلیو اے کو دہشت گرد ادارہ قرار دیا

اس حادثہ کے بعد سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو کلپ وائرل ہوئی تھی جس میں ایک پولیس اہلکار، مقتول فیضان کو لاٹھیوں سے مارتا اور قومی ترانہ گانے پر مجبور کر رہا تھا۔ جسٹس انوپ جے رام بھمبھانی نے منگل کو اس معاملے کی جانچ دہلی پولیس سے سی بی آئی کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ انہوں نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ میں اس درخواست کو منظور کررہا ہوں۔ میں نے تفتیش سی بی آئی کو منتقل کر دی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ترکی نے جنگ زدہ سوڈان کو ۲؍ ہزار ۴۰۰؍ ٹن سے زائد انسانی امداد روانہ کی

والدہ کی طرف سے وکلاء ورندا گروور، سوتک بنرجی اور دیویکا تلسیانی پیش ہوئے جبکہ دہلی پولیس کی طرف سے ایس پی پی امیت پرساد عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈوکیٹ ورندا گروور نے بینچ کو بتایا کہ فیضان کی موت میں دہلی پولیس کی تحقیقات صرف ایک سمت تک محدود رہی ہے۔ پولیس نے اس کیس میں جیوتی نگر اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او) کے رول کو سامنے لانے کیلئے کوئی پیش قدمی نہیں کی، جہاں فیضان کے ساتھ وحشیانہ سلوک کیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیری نگر پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اور افسران ریکارڈ کی پیوندکاری اور جعلسازی میں ملوث ہیں۔ گروور نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ فیضان کو مخصوص مذہب سے تعلق رکھنے کی بناء پر نشانہ بنایا گیا تھا۔فیضان کی والدہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کے بیٹے کی موت نفرت پر مبنی جرم اور حراستی قتل کا معاملہ ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK